پانچویں دلیل: واقعہ معراج ختم نبوت کی دلیل، معراج کی رات تمام انبیاء کرام موجود تھے قادیانی نہ تھا
معراج کا واقعہ ختم نبوت کی بڑی وزنی دلیل ہے اس لئے کہ تمام انبیاء کرام اس رات بیت المقدس لائے گئے اور نبی کریمﷺ نے امام بن کر ان کو نماز پڑھائی (نسائی طبع بیروت ج ۱ص۲۲۲ ، ابن کثیرج۳ص۳۹)اور وہاں نہ مسیلمہ کذاب تھا نہ اسود عنسی جیسا کہ وہاں قادیانی بھی نہ تھا۔ بیت المقدس میں نماز پڑھنا نبی ﷺ کی افضلیت کی بھی دلیل ہے اس لئے کہ اگر آپ ﷺ انبیاء کرام کو مسجد حرام میں نماز پڑھاتے تو کہاجاسکتاتھا کہ میزبان ہونے کی حیثیت سے نماز پڑھائی۔آپ بیت المقدس میں دیگر انبیاء کے گویا مہمان تھے وہاں امام بننے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ آپﷺ باقی انبیاء سے افضل بھی ہیں اور ان کے حاکم بھی کیونکہ حاکم امامت کامیزبان سے زیادہ حقدارہوتاہے (شرح مسلم للنووی طبع ہند ج۱ص۲۳۶ ، فقہ حنبلی کی کتاب الروض المربع ج۱ص۷۲) مولانا محمد قاسمؒ(المتوفی۱۲۹۷ھ)نے کیا خوب ارشاد فرمایا
’’غرض جیسے آپﷺ نبی الامۃ ہیں نبی الانبیاء بھی ہیں‘‘(تحذیر الناس ص۴)
حضرت علیؓ فرماتے ہیں’’اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کرام سے عہد لیا تھا کہ اگر تمہاری موجودگی میں محمد ﷺ تشریف لائیں تو تمہیں ان کی پیروی کرنی ہوگی‘‘(تفسیر در منثور ج۲ص۲۵۲ تا ۲۵۴)
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ