پندرھویں دلیل:غزوہ تبوک ختم نبوت کی دلیل، غزوہ تبوک میں اعلان ختم نبوت
غزوہ تبوک اہم غزوات میں ہے نبی کریم ﷺ کو پتہ چلا کہ قیصرروم نے مدینہ پر حملہ کا ارادہ کیا ہے آپ نے فیصلہ کیا کہ اس سے جا کروہاں مقابلہ کیا جائے صحابہ کرام کو نکلنے کا حکم دیا گرمی کا موسم تھا کھجوروں کے پکنے کا زمانہ تھا اس لئے اس کیلئے نکلنا بہت بڑامجاہدہ تھا منافقین نے ادھر ادھر کے بہانے بنائے اور گھروں میں بیٹھے رہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بڑے جوش وخروش سے نکلے اور جوصحابہؓ پیچھے رہے انہوں نے بڑی سچی توبہ کی۔ غزوہ تبوک ختم نبوت کی گواہی دیتا ہے وہ اس طرح کہ آپ نے حضرت علیؓ کومدینہ میں رہنے کاحکم دیا انہوں نے عرض کیا کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑکے جارہے ہیں تو آپ نے فرمایا
’’ أَلَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ھَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا أَنَّہٗ لَیْسَ بَعْدِیْ نَبِیٌّ
(بخاری ج۲ص۶۳۳طبع کراچی ،بخاری بتحقیق محمد فؤاد عبدالباقی ج۳ص۱۷۶رقم۴۴۱۶) ‘‘
کیا تو اس بات پر خوش نہیں کہ مجھ سے ایسے ہوجیسے حضرت موسی(علیہ السلام ) سے ہارون(علیہ السلام ) تھے ہاںاتنی بات ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ