پیسے بٹور گیا وہ سبھی جاتے جاتے
کچھ تو ہاتھوں سے اے لعین کماتے جاتے
بھرا تھا نہ تیرا پیٹ اگر باپ کی پینشن سے
تجوری اماں کی بھی لگے ہاتھ چراتے جاتے
تیری ہستی سے تو یہ کتے بھی کہیں بہتر ہیں
یہ بھی بھونکتے نہیں مالک کو کبھی آتے جاتے
اوقات اتنی نہ تھی خود کو عیسیٰ سے ملانے والے
کہ اپنی دو آنکھیں ہی آپس میں ملاتے جاتے
کرکے دعویٰ مسیحائی جوہڑ میں نہانے والے
اک دعویٰ اور کرتے گٹر میں نہاتے جاتے
کیوں رکھی کمی انساں ہونے کے دعوے کی
یہ بھی کر دیتے ابلیس کو ہنساتے جاتے
ہوتے وہ کذاب سبھی جو تیرے زمانے میں
سر کو جھکا کر تجھے سر پہ بٹھاتے جاتے
ہوتا اگر تُو چڑیا گھر میں تو یہ مربی
پیسے لیتے جاتے تجھ کو دکھاتے جاتے
رہتے چور جہاں بھر کے جو تیری بستی میں
وہ مال و زر سب کا تم ان کو چراتے جاتے
سنا نہیں سکتا ضیاء سبھی عیب و مکر تیرے
پاتے گر عمر خضر تو شاید یہ سناتے جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول
کچھ تو ہاتھوں سے اے لعین کماتے جاتے
بھرا تھا نہ تیرا پیٹ اگر باپ کی پینشن سے
تجوری اماں کی بھی لگے ہاتھ چراتے جاتے
تیری ہستی سے تو یہ کتے بھی کہیں بہتر ہیں
یہ بھی بھونکتے نہیں مالک کو کبھی آتے جاتے
اوقات اتنی نہ تھی خود کو عیسیٰ سے ملانے والے
کہ اپنی دو آنکھیں ہی آپس میں ملاتے جاتے
کرکے دعویٰ مسیحائی جوہڑ میں نہانے والے
اک دعویٰ اور کرتے گٹر میں نہاتے جاتے
کیوں رکھی کمی انساں ہونے کے دعوے کی
یہ بھی کر دیتے ابلیس کو ہنساتے جاتے
ہوتے وہ کذاب سبھی جو تیرے زمانے میں
سر کو جھکا کر تجھے سر پہ بٹھاتے جاتے
ہوتا اگر تُو چڑیا گھر میں تو یہ مربی
پیسے لیتے جاتے تجھ کو دکھاتے جاتے
رہتے چور جہاں بھر کے جو تیری بستی میں
وہ مال و زر سب کا تم ان کو چراتے جاتے
سنا نہیں سکتا ضیاء سبھی عیب و مکر تیرے
پاتے گر عمر خضر تو شاید یہ سناتے جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول