چوتھی دلیل: اہل مدینہ کا قبول اسلام، اہل مدینہ حضرت محمد ﷺ کونبی آخر الزمان سمجھ کر ایمان لائے
ایام حج میں نبی کریم ﷺ کی ملاقات اہل مدینہ سے قبیلہ خزرج کی ایک جماعت سے ہوئی آپ نے ان کواسلام کی دعوت دی۔وہ لوگ یہودیوں سے ایسے نبی کی خبر سنا کرتے تھے جس کا زمانہ قریب آچکا ہے بلکہ یہودی ان لوگوں کو ڈراتے اور کہتے کہ عنقریت نبی آخر الزمان تشریف لائیں گے ہم ان کے ساتھ مل کرتمہیںعاد اور ارم کی طرح ماریں گے ۔ نبی ﷺ کی دعوت سن کر اس جماعت کے بعض افراد کہنے لگے اے قوم تمہیں پتہ ہے اللہ کی قسم یہ وہی نبی ہیں جن کا نام لے کر یہودی تم کو ڈراتے ہیں یہودی تم سے پہلے ان پر ایمان نہ لے آئیں ان لوگوں نے نبی ﷺ کی بات کو مان لیا اور آپ پر ایمان لے آئے (السیرۃ النبویۃ للندوی ص۱۵۳،۱۵۵)
اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اہل مدینہ جب نبی ﷺ پر ایمان لائے تو اس عقیدے کے ساتھ ایمان لائے کہ آپﷺ آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اگر انصار کا یہ کہنا درست نہ ہوتا تواللہ تعالیٰ بذریعہ وحی اس سے منع کردیتے بلکہ نبی ﷺ خود اس سے روک دیتے۔ اور یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ آج بھی کسی شخص کا اسلام اس وقت تک قبول نہیں جب تک وہ جناب نبی کریم ﷺ کو آخری نبی نہ مانے۔ اگر کوئی ہندو کسی مرزائی کے کہنے سے کلمہ اسلام پڑھے مگر قادیانی کو نبی مانے یا اس کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود اسے مجدد کہے تو ایسا شخص بدستور کافر ہی رہے گا اس کی مثال ہے جیسے کوئی ہندو سکھ مذہب اختیار کرلے وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ ۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ