کدعہ یا کرعہ ؟؟ مرزا غلام قادیانی کا ایک اور دھوکہ
محترم قارئین ! جیسا کہ آپ لوگ خوب جانتے ہیں کہ مرزا غلام قادیانی اپنی تحریرات میں مانتا ہے جن کا خلاصہ یہ ہے کہ امام مہدی کے بارے میں جس قدر احادیث ہیں تمام مجروح اور مخدوش ہیں اور ایک بھی ان میں صحیح نہیں ، پھر اس نے دھوکہ دینے کے لئے " لامھدی الا عیسیٰ " والی روایت کو " نہایت صحیح " لکھا جو کہ ایک ضعیف روایت ہے ۔ اب آئیے مرزا غلام قادیانی کے ایک اور فریب پر نظر ڈالتے ہیں ۔ ایک جگہ مرزا نے عنوان قائم کیا ہے " ایک اور پیشگوئی کا پورا ہونا " اور پھر اس کے نیچے لکھا ہے :۔
" چونکہ حدیث صحیح میں آچکا ہے کہ مہدی موعود کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہوگی جس میں اس کے تین سو تیرہ اصحاب کا نام درج ہوگا ، اس لئے یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ وہ پیشگوئی آج پوری ہوگئی " ( خزائن جلد 11 صفحہ 324 )
آپ نے دیکھا کہ مرزا غلام قادیانی نے ان " مجروح ، مخدوش اور ضعیف حدیثوں میں سے جن میں سے " ایک حدیث بھی صحیح نہیں تھی ایک اور " صحیح حدیث " ڈھونڈھ نکالی ۔ اب آئیے مرزا نے اس " حدیث صحیح " کا جو حوالہ دیا ہے وہ بھی پڑھ لیں :۔
" شیخ حمزہ ملک الطوسی اپنی کتاب جواہرالاسرار میں جو سنہ 840ھ میں تالیف ہوئی تھی مہدی موعود کے بارے میں مندرجہ زیل عبارت لکھتے ہیں ۔ درابعین آمدہ است کہ خروج مہدی از قریہ کدعہ باشد ۔ قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخرج المھدی من قریۃ یقال لھا کدعہ ویصدقہ اللہ تعالیٰ ویجمع اصحابہ من اقصی البلاد علی عدۃ اھل بدر بثلاث مائۃ وثلاثہ عشر رجلاََ ومعہ صحیفۃ مختومۃ ( ای مطبوعۃ ) فیھا عدد اصحابہ باسمائھم وبلادھم وخلالھم ، یعنی مہدی اس گاؤں سے نکلے گا جس کا نام کدعہ ہے ( یہ نام دراصل قادیان کے نام کو معرب کیا ہوا ہے ) اور پھر فرمایا کہ خدا اس مہدی کی تصدیق کرے گا اور دور دور سے اس کے دوست جمع کرے گا جن کا شمار اہل بدر سے برابر ہوگا یعنی تین سو تیرہ (313) ہوں گے اور ان کے نام بقید مسکن و خصلت چھپی ہوئی کتاب میں درج ہوں گے " ( خزائن جلد 11 صفحہ 324، 325 )
دوستو ! اس کے بعد مرزا غلام قادیانی نے اس روایت کو صحیح ثابت کرنے کے لئے اپنے تین سو تیرہ خاص مریدوں کے نام نمبروار لکھے ہیں ( خزائن 11 کے صفحہ 325 تا 328 ) ، اور مزے کی بات مرزا کے ان تین سو تیرہ مریدان باصفا میں سے کئی ایسے بھی نکلے جو بعد میں مرزا قادیانی پر لعنت بیجھنے لگے جن میں خاص طور پر مرزا کی تیار کردہ لسٹ میں نمبر 159 پر لکھا نام " ڈاکٹر عبدالحکیم خان ۔ پٹیالہ " کا ہے ( دیکھیں مرزا کی لسٹ خزائن 11 صفحہ 327 ) ان صاحب کو آج بھی جماعت قادیانیہ " ڈاکٹر عبدالحکیم مرتد " کے نام سے یاد کرتی ہے ۔
اس سے پہلے کہ ہم اس روایت کی صحت پر بات کریں ۔ مرزا قادیانی نے اپنی اس تحریر میں جو دھوکے اور فریب دیے ہیں ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔
دھوکہ نمبر 1 : یہاں مرزا ایک شیعہ " علی حمزہ طوسی " کے حوالے سے یہ روایت پیش کر رہا ہے اور پھر اس روایت کو " حدیث صحیح " بھی بتا رہا ہے جبکہ مرزا غلام قادیانی نے شیعہ کے بارے میں کہا کہ :۔
" شیعہ مذھب اسلام کا مخالف ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔الخ " ( ملفوظات جلد 1 صفحات 96،97 )
ایک طرف تو مرزا کا شیعہ کے بارے میں یہ فتویٰ ہے اور دوسری طرف انہی کی کتابوں سے یہ روایت پیش کرکے اس " حدیث صحیح " لکھ رہا ہے ۔
دھوکہ نمبر 2 : مرزا قادیانی نے دعویٰ کیا کہ " کدعہ " دراصل " قادیان " کو مُعرب کیا ہوا ہے، معرب کا معنی ہے کسی غیر عربی لفظ یا کلمہ کو جس کا عربی میں تلفظ مشکل ہو عربی الفاظ میں ڈالنا ۔ مثال کے طور پر چین کے لفظ میں جو حرف " چ " ہے یہ عربی میں نہیں پایا جاتا اس لئے عربی میں چین کو " الصین " کہتے ہیں ، اب مرزا کی کارستانی دیکھی اس کی پیش کردہ بے سروپا روایت میں پہلے تو " کدعہ " ( دال کے ساتھ ) نہیں بلکہ " کرعہ " ( راء کے ساتھ ) ہے جسے مرزا نے کمال ہوشیاری سے بدل دیا ( ہم آگے اس روایت کو بے سروپا بھی ثابت کریں گے اور یہ بھی بتائیں گے کہ اس میں لفظ کرعہ ہے نہ کدعہ ) پھر " کدعہ " سے " قادیان " بنانے کے لئے یہ شوشہ چھوڑا کہ لفظ " کدعہ " اصل میں " قادیان " کو عربی میں ڈھالا گیا ہے جبکہ " قادیان " کو " معرب " کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں اسے عربی میں بھی " قادیان " بولا اور پڑھا جاسکتا ہے ، پھر عجیب بات ہے کہ " ق " اور " ک " یہ دونوں حروف عربی کے ہیں پھر نہ جانے وہ کون احمق تھا جس نے " قادیان " کو عربی میں ڈھالتے ہوئے " ق " کو " ک " سے بدلنے کی ضرورت محسوس کی اور بجائے " قدعہ " کے " کدعہ " بنایا ؟ ۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھ ر " قادیان " کا اصل تلفظ " کادیان " بنتا ہے جس سے " کادیانی " مربی بھی چڑتے ہیں کیونکہ یہ " کید " کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔
دھوکہ نمبر 3 : شیعہ مصنف علی طوسی کی تحریر کے اندر یہ الفاظ ہیں " ومعہ صحیفۃ مختومۃ فیھا عدد اصحابہ باسمائھم " جس کا ترجمہ ہے کہ اس ( مہدی ) کے پاس ایک سر بمہر صحیفہ ہوگا جس میں اس کے ساتھیوں کے نام لکھے ہوں گے ، یعنی عبارت کے سیاق و سباق سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ جب وہ مہدی ظاہر ہوگا تو یہ صحیفہ اس کے پاس ہوگا اس میں یہ کہیں نہیں کہ اس صحیفہ میں وہ تین سو تیرہ نام خود مہدی پرنٹنگ پریس سے طبع کروائے گا ۔ لیکن مرزا قادیانی نے ان عربی الفاظ میں اپنی طرف سے " ای مطبوعۃ " کا اضافہ کیا تاکہ یہ دھوکہ دیا جائے کہ وہ مہدی خود اپنے مریدوں کے نام کسی پریس سے پرنٹ کروائے گا ۔ یہ بلکل ویسا ہی قادیانی فراڈ ہے جیسا حدیث میں آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام دمشق شہر کے مشرقی حصہ میں سفید مینار کے پاس نازل ہوں گے یعنی وہ مینار نزول عیسیٰ علیہ اسلام سے پہلے ہی موجود ہوگا ۔ لیکن مرزا نے اس حدیث کو اپنے اوپر چسپاں کرنے کا یہ طریقہ نکالا کہ اپنی زندگی کے آخری حصہ میں چندہ اکٹھا کرکے قادیان میں ایک مینار بنوانا شروع کیا جو اس کی موت تک بھی ابھی نامکمل تھا اور اسے جماعت قادیانیہ " مینارۃ ا؛لمسیح " کے نام سے یاد کرتی ہے ۔
دھوکہ نمبر 4 : قادیانی نے شیعہ مصنف کی جس " جواہرالاسرار " نامی کتاب کا حوالہ دیا ہے اس میں بھی لفظ " کرعہ " ہے نہ " کدعہ " ( اگر کسی کاتب نے غلطی سے کسی ایک نسخے میں کرعہ کو کدعہ لکھ دیا تو اس کا علم نہیں ) اس کتاب کا ایک قلمی نسخہ ایران کے " کتاب خانہ ملی " کی ڈیجیٹل لائبریری کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے جس کا انٹرنیٹ لنک یہ ہے :
http://dl.nlai.ir
جب یہ سائیٹ کھل جائے تو سرچ میں کتاب کا نام " جواہرالاسرار " لکھیں اور جو نتائج سامنے آئیں ان میں سب سے پہلی کتاب کو کھول کر اس کا صفحہ نمبر 96 دیکھیں وہاں لفظ " کرعہ " لکھا ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے کیونکہ " جواہرالاسرار " کے مصنف علی طوسی نے " اربعین " کا حوالہ دیا ہے جس سے مراد غالباَ ابو نیعم اصفہانی رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب " الاربعون حدیثاَ فی المھدی " ہے ہم نے یہ کتاب دیکھی تو اس میں " ساتویں نمبر " پر یہ روایت موجود ہے اور اس میں لفظ " کرعہ " ہے نہ کہ " کدعہ" نیز علامہ جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب " العرف الوردی فی اخبار المھدی " میں حافظ ابو نعیم اصفہانی رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب میں بیان کردہ روایات کو مختصر طور پر ذکر کیا ہے اور ان کے علاوہ مزید روایات بھی ذکر کی ہیں اس میں بھی لفظ " کرعہ " ہے نہ کہ " کدعہ " ( دیکھیں : العرف الوردی فی اخبار المہدی صفحہ 82 روایت نمبر 84 )
پھر شیعہ مصنف علی طوسی کی کتاب " جواہرالاسرار " کے اسی صفحے پر جہاں سے مرزا نے یہ روایت پیش کی ہے امام مہدی کے بارے میں یہ بات لکھی ہے کہ :۔
" یکون اختلاف عند موت خلیفۃ فیخرج رجل من بنی ھاشم من المدینۃ حتی یاتی مکۃ فخرج الیہ جیش من الشام فیستخرجہ الناس من بیتہ وھو کارہ حتی یبایعوہ بین الرکن والمقام " ایک خلیفہ کی موت کے بعد اختلاف ہوگا ( کہ اب خلیفہ کیسے بنایا جائے : ناقل ) تو بن ہاشم کا ایک شخص مدینہ منورہ سے نکل کر مکہ آئے گا ، شام کا ایک لشکر اس کی طرف فوج خروج کرے گا تو لوگ اسے گھر سے باہر نکلنے پر مجبور کریں گے ( یعنی ان کی بیعت کرنا چاہیں گے ) لیکن وہ ایسا نہیں چاہے گا ، آخرکار لوگ حجراسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے " ( جواہرالاسرار ، قلمی نسخہ صفحات 95 تا 96 )
یہ الفاظ مرزا قادیانی کو نظر نہیں آئے یا اس نے جان بوجھ کر اس لئے نقل نہیں کیے کہ اس طرح وہ " نقلی اور جعلی " مہدی ثابت ہوتا تھا کیونکہ نہ وہ ہاشمی اور نہ اس نے کبھی مکہ ومدینہ کا منہ دیکھا اور نہ اس نے بیت اللہ کے سائے میں کسی سے بیعت لی ۔
دیگر شیعہ کتب میں بھی " کرعہ " کا لفظ ہے
یہ " کرعہ " والی روایت دوسرے شیعہ مصنفین نے بھی اپنی کتابوں میں نقل کی ہے ، مثلاَ
مشہور شیعہ محمد باقر مجلسی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی طرف منسوب امام غائب کے بارے میں روایت ذکر کی ہے جس کے اندر یہ الفاظ بھی ہیں :۔
" فیخرج من الیمن من القریۃ یقال لھا کرعۃ علی راسہ عمامتی متدرع بدرعی ، متقلد بسیفی ذی الفقار " وہ ( شیعہ کا بارھواں امام : ناقل ) یمن کے ایک گاؤں سے خروج کرے گا جسے " کرعہ " کہا جاتا ہے ، اس کے سر پر میرا اعمامہ ہوگا اور اسکے پاس میری ڈھال ہوگی اور اس نے میری تلوار ذوالفقار لٹکائی ہوگی" ۔ ( بخارالانوار جلد 52 صفحہ 380 )
لیجئے اس روایت میں تو صاف طور پر یہ بھی بیان ہوگیا کہ یہ " کرعہ " ہندوستان کے ضلع گورداسپور کا نہیں بلکہ یمن کا ایک گاؤں ہے ۔
ایک اور شیعہ سید ہاشم بحرانی موسوی نے بھی یہ روایت نقل کی ہے :۔
" التاسع والسبعون : الاربعین باسنادہ عن عبداللہ بن عمر قال : قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم : یخرج المھدی من قریۃ یقال لھا کرعۃ " روایت نمبر 79 : اربعین میں حضرت عبداللہ بن عمر ( صحیح عبداللہ بن عمرو ہے : ناقل ) سے روایت نقل کی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مہدی ایک کرعہ نام گاؤں سے خروج کرے گا " ۔ ( غایۃ المرام وحجۃ الخصام ، جلد 7 صفحہ 101 )
اہل سنت کی کتابوں میں " کرعہ " والی روایت کا ذکر
مہدی کے " کرعہ " نامی گاؤں سے نکلنے کی روایت اہل سنت کی مندرجہ ذیل کتابوں میں ملتی ہے اور ان تمام کتب میں لفظ " کرعہ " ہی ہے کسی ایک میں بھی " کدعہ " نہیں ۔
الاربعو حدیثا فی المھدی ( ابو نعیم اصفہانی رحمتہ اللہ علیہ ) روایت نمبر 7
العرف الوردی فی اخبار المھدی ( امام سیوطی رحمتہ اللہ علیہ ) صفحہ 82 ، روایت نمبر 84
المعجم لابن المُقریء ( ابوبکر محمد بن ابراہیم اصفہانی رحمتہ اللہ علیہ ) صفحہ 58 روایت نمبر 94
الکامل فی ضعفاءالرجال ( ابن عدی جرجانی رحمتہ اللہ علیہ ) جلد 6 صفحہ 516 روای نمبر 1435
نوٹ : " م عجم ابن المُقری اور ابن عدی کی " الکامل فی ضعفاء الرجال " کی روایات میں بھی یہ ذکر ہے کہ " کرعہ یمن کا ایک گاؤں ہے "۔
عبدالوھاب بن ضحاک کا تعارف
یہ بات تو روزِ روشن کی طرح واضح ہوچکی ہے کہ اہل سنت اور شیعہ کی جس کتاب میں بھی یہ روایت ملتی ہے وہاں لفظ " کرعہ " ہی ہے ، مرزا قادیانی کمال دھوکہ دہی سے " ر " کو " د " سے بدل کر " کدعہ " بنایا اور پھر کہا کہ " کدعہ " اصل میں " قادیان " کا عربی نام ہے ، اب آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ روایت سرے سے ہی قابل اعتبار نہیں کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی ہے " عبدالوھاب بن ضحاک حمصی " اس کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے :۔
امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : وہ عجیب قسم کی روایات بیان کیا کرتا تھا ۔
امام ابو داؤد رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : یہ روایتیں گھڑتا تھا ، میں نے خود اسے دیکھا ہے ۔
امام نسائی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : یہ ثقہ نہیں ہے ، اسے ترک کردیا گیا ہے ( متروک ہے )۔
امام عقیلی رحمتہ اللہ علیہ امام دارقطنی رحمتہ اللہ علیہ اور امام بہقی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : یہ متروک راوی ہے ۔
امام صالح بن محمد الحافظ نے فرمایا : منکر الحدیث ہے اس کی زیادہ تر حدیثیں جھوٹی ہیں ۔
امام ابن حبان رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : یہ حدیثیں چوری کیا کرتا تھا ، اس سے دلیل پکڑنا جائز نہیں ۔
امام ابن ابی حاتم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : وہ جھوٹ بولا کرتا تھا
امام حاکم رحمتہ اللہ علیہ اور ابو نعیم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : یہ موضوع حدیثیں بیان کیا کرتا تھا ۔
( تہذیب التھذیب جلد 2 صفحہ 637 )
تو یہ ہے ہندوستانی نقلی مہدی مرزا غلام قادیانی کی دھوکہ دہی کا ایک نمونہ اور اس کی پیش کردہ " حدیث صحیح " کا حال ۔ مرزا قادیانی کے بارے میں یہ شعر کیا خوب بیٹھتا ہے:۔
جھوٹ بولا تو عمر بھر بولا
تم نے اس میں بھی ضابطہ رکھا
مرزائی پاکٹ بک کا ایک اور جھوٹ
ملک عبدالرحمن خادم مرزائی نے نواب صدیق حسن خان مرحوم کی کتاب " حجج الکرامۃ " کے حوالے سے بھی جھوٹ بولا ہے کہ اس میں لکھا ہے " مہدی کدعہ نامی گاؤں میں پیدا ہوگا " اور حوالہ دیا ہے صفحہ 358 کا ( پاکٹ بک ، صفحہ 655 ) جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کتاب میں بھی لفظ " کرعہ " ہے نہ کہ " کدعہ " ( دیکھیں : حجج الکرامہ ۔ صفحہ 358 ، سطر 11 مطبع شاہجہانی ، بھوپال ) لہذا مصنف مرزائی پاکٹ بک نے حوالے میں صریح خیانت کی ہے اور جھوٹ بولا ہے ۔