کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 42 ( دابۃُ الرض کے بعد ایمان لانا نافع نہ ہو گا)
۴۲… ’’ دابۃ الارض ‘‘ اس جگہ لفظ دابۃ الارض سے ایک ایسا طائفہ انسانوں کا مراد ہے۔ جو آسمانی روح اپنے اندر نہیں رکھتے۔ لیکن زمینی علوم وفنون کے ذریعہ سے منکرین اسلام کو لاجواب کرتے ہیں اور اپنا علم کلام اور طریق مناظرہ تائید دین کی راہ میں خرچ کر کے بجان ودل خدمت شریعت غرا بجا لاتے ہیں۔ سو وہ چونکہ درحقیقت زمینی ہیں اور آسمانی نہیں اور آسمانی روح کامل طور پر اپنے اندر نہیں رکھتے۔ اس لئے دابۃ الارض کہلاتے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۰۲، خزائن ج۳ ص۳۶۹،۳۷۰)
ابوعبیدہ: سبحان اﷲ! رسول کریمﷺ تو فرماتے ہیں:
’’ ثلث اذا خرجن لا ینفع نفسا ایمانہا لم تکن اٰمنت من قبل او کسبت فی ایمانہا خیراً طلوع الشمس من مغربہا والدجال ودابۃ الارض ‘‘
(مشکوٰۃ ص۴۷۲، باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال)
’’یعنی جب تین چیزیں ظاہر ہو جائیں گی۔ اس کے بعد ایمان لانا بھی نفع نہ دے گا۔ اوّل سورج کا مغرب سے نکلنا۔ دوسرے دجال کا نکلنا۔ تیسرے دابۃ الارض کا نکلنا۔‘‘
تو کیا اب جس قدر مرزائی ہیں۔ یہ سب کافر ہیں۔ کیونکہ دابۃ الارض کے بعد مرزائی بنے ہیں۔