کذبات مرزا 199(خدا تعالی جھوٹے نبی کو 23 سال مہلت دیتا ہے)
۱۹۹… ’’اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے کہ میں خدا کا نبی یا رسول یا مأمور من اﷲ ہوں اور اس دعویٰ پر تیئس یا پچیس برس گزر جائیں… اور وہ شخص فوت نہ ہو اور نہ قتل کیا جائے۔ ایسے شخص کو سچا نبی اور مامور نہ ماننا کفر ہے۔ کیونکہ اس سے خدا کے کلام کی تکذیب وتوہین لازم آتی ہے۔ ہر ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ خداتعالیٰ نے قرآن شریف میں آنحضرتﷺ کی رسالت حقہ ثابت کرنے کے لئے اسی استدلال کو پکڑا ہے۔ اگر یہ شخص خداتعالیٰ پر افتراء کرتا تو میں اس کو ہلاک کر دیتا۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۵۴،۵۵)
ابوعبیدہ: سبحان اﷲ! کیا یہی وہ تفسیر دانی ہے۔ جس پر مرزاقادیانی ناز کیا کرتے تھے۔ مرزاقادیانی کلام اﷲ میں تحریف کر رہے ہیں۔ آیت ’’ولو تقول علینا‘‘ کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خداتعالیٰ جھوٹے مدعیان الہام کو تیئس ۲۳یا پچیس برس تک مہلت نہیں دیتا۔ آیت کا ترجمہ خود مرزاقادیانی نے لکھا ہے۔ اس میں مجرو مہلت کا ذکر ہے۔ ۲۳ یا ۲۵برس کی قید کہیں نہیں لگائی گئی۔ بلکہ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ اس وقت رسول پاکﷺ کی بعثت کو بارہ تیرہ برس سے زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا۔ پھر یہ ۲۳یا۲۵برس کی مہلت مرزاقادیانی کا سفید جھوٹ نہیں تو اور کیا ہے؟