• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کیا جانوروں میں بھی روح ہوتی ہے کہ نہیں ؟

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
کیا جانوروں میں بھی روح ہوتی ہے کہ نہیں ؟

قادیانی اور مرزائی موقف یہ ہے کہ:
جانوروں میں روح نہیں ہوتی
مسلمانوں کا اسلامی موقف یہ ہے کہ :
جانوروں میں دیگر انسانوں کی طرح روح ہوتی ہے ۔

اس وڈیو میں قادیانی اور مرزا جونئیر جہلمی کا موقف ملاحظہ کی جئے
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
قادیانیوں اور مرازئیوں کے پاس اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے جبکہ ہم مسلمانوں کے پاس اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے قرآن و حدیث اور فتاویٰ موجود ہیں ملاحظہ کی جئے

کیا جاندار کی روح حضرت عزرائیل علیہ السلام ہی نکالتے ہیں؟
سوال نمبر 520
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا ہر جاندار کی روح حضرت عزرائیل علیہ السلام ہی نکالتے ہیں
سائل عبداللہ نظامی پونا
جواب :
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں عرض ہیکہ روحوں کو قبض کرنے اور بیماری و آفات پر اللہ نے حضرت عزرائیل علیہ السلام کو مقرر فرمایا ہے تفسیر عزیزی پارہ ۳۰ ص تکمیل الایمان ص ۱۰
اور جانوروں کی روح قبض کون قبض کرتا ہے تو اس بارے میں حقیقت تو اللہ تعالی کو معلوم ہے البتہ حدیث میں آیا ہیکہ جانوروں کیڑوں مکوڑوں کی روحیں تسبیح میں ہیں توجب انکی تسبیح ختم تو انپر موت طاری ہوجاتی ہے لہذاانکی موت ملک الموت کے قبضہ میں نہیں اور اس مسلہ میں روایت مختلف موجود ہیں
ایک روایت کی ملک الموت صرف انسانوں کی روح قبض کرتے ہیں اور ایک روایت یہ ہے کہ ایک فرشتہ اجنہ کی اور ایک شیاطین کی اور ایک فرشتہ چرندوں پرندوں درندوں مچھلیوں کیڑوں مکوڑوں کی روح قبض کرنے پر مامور ہے اور بعض روایت سے علم ہوتا ہیکہ ملک الموت ہر جاندار یعنی انسان و اجنہ اور جملہ بہائم کی روح قبض فرماتے ہیں
شرح الصدور ص۱۹ مواہب لدنیہ ج دوم ص ۳۸۹ صاوی ج دوم ص ۱۹
الحاصل جانوروں کیڑوں مکوڑوں کی روحیں تسبیحات میں ہیں
ایسا ہی شرح الصدور ص ۲۰ پر ہے ھکذا فتاوی حدیثیہ ص ۲۰ پھر زرقانی جلد اول ص۵۱ پر بھی مزکور ہے
ماخوذ مخزن معلومات ص ۶۳ ۶۴
واللہ اعلم
کتبہ محمد جوادالقادری انصاری لکھیم پوری

اس فتویٰ کا اصل لنک یہ ہے ملاحظہ فرمائیے
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
سوال نمبر:4178
السلام علیکم مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ کیا انسانوں کی طرح‌ جنات کی بھی زندگی اور موت ہے؟ کیا ان پر بھی شرعی احکام اسی طرح‌ نافذ ہوتے ہیں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا جانوروں‌ اور درختوں کے اندر بھی روح ہوتی ہے؟ کیا بروزِ حشر جانوروں‌ کو بھی زندہ کیا جائے گا؟

جواب:
آپ کے دونوں سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

  1. قرآن مجید میں واضح طور پر بیان ہے کہ جن اور انسان اﷲ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لئے پیدا کئے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِo
اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لیے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں۔
الذاريات، 51: 56
جب جنوں کے لئے عبادت کا حکم ہے تو اُن کو بھی طور طریقے سیکھائے گئے ہونگے کیونکہ وہ ایک الگ مخلوق ہیں۔ قرآن مجید میں ایک پوری سورہ الجن کے نام سے ہے۔ چند آیات درج ذیل ہیں:

قُلْ اُوْحِيَ اِلَيَ اَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْٓا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًاo يَهْدِيْٓ اِلَی الرُّشْدِ فَاٰ مَنَّا بِهِ ط وَلَنْ نُّشْرِکَ بِرَبِّنَآ اَحَدًاo
آپ فرما دیں: میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (میری تلاوت کو) غور سے سنا، تو (جا کر اپنی قوم سے) کہنے لگے: بے شک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔ جو ہدایت کی راہ دکھاتا ہے، سو ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو ہر گز شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔
الجن، 72: 1، 2
جنوں کو مرنے کے بعد اٹھانے کی طرف متوجہ کیا گیا ہے، جس سے اُن کی بھی موت وحیات کا ثبوت ملتا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:

وَّ اَنَّهُمْ ظَنُّوْا کَمَا ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ يَبْعَثَ اﷲُ اَحَدًاo
اور (اے گروہِ جنات!) وہ انسان بھی ایسا ہی گمان کرنے لگے جیسا گمان تم نے کیا کہ اللہ (مرنے کے بعد) ہرگز کسی کو نہیں اٹھائے گا۔
الجن، 72: 7

جنوں میں بھی مسلم وغیر مسلم پائے جاتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَّاَنَّا مِنَّا الصّٰلِحُوْنَ وَمِنَّا دُوْنَ ذٰلِکَ ط کُنَّا طَرَآئِقَ قِدَدًاo
اور یہ کہ ہم میں سے کچھ نیک لوگ ہیں اور ہم (ہی) میں سے کچھ اس کے سوا (برے) بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں پر (چل رہے) تھے۔
الجن، 72: 11
اور مزید فرمایا:

وَاَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُوْنَ وَمِنَّا الْقٰسِطُوْنَ ط فَمَنْ اَسْلَمَ فَاُولٰٓـئِکَ تَحَرَّوْا رَشَدًاo وَ اَمَّا الْقٰسِطُوْنَ فَکَانُوْا لِجَهَنَّمَ حَطَبًاo
اور یہ کہ ہم میں سے (بعض) فرماں بردار بھی ہیں اور ہم میں سے (بعض) ظالم بھی ہیں، پھر جو کوئی فرماں بردار ہوگیا تو ایسے ہی لوگوںنے بھلائی طلب کی۔ اور جو ظالم ہیں تو وہ دوزخ کا ایندھن ہوں گے۔
الجن، 72: 14، 15
گناہگار جن بھی انسانوں کی جہنم میں جائیں گے:

وَلَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ کَثِيْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ صل لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ بِهَا ز وَلَهُمْ اَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُوْنَ بِهَا ز وَلَهُمْ اٰذَانٌ لَّا يَسْمَعُوْنَ بِهَا ز اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ ط اُولٰٓئِکَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَo

اور بے شک ہم نے جہنم کے لیے جنوں اور انسانوں میں سے بہت سے (افراد) کو پیدا فرمایا وہ دل (ودماغ) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان (بھی) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی) زیادہ گمراہ، وہی لوگ ہی غافل ہیں۔
الاعراف، 7: 179
لہٰذا جنات کی انسانوں کی طرح موت وحیات ہے اور اُن پر شرعی احکام بھی لاگو ہوتے ہیں۔

  1. درختوں اور جانوروں میں بھی روح ہوتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اَوَلَمْ يَرَالَّذِيْنَ کَفَرُوْٓا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ کَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا ط وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ کُلَّ شَيْئٍ حَيٍّ ط اَفَـلَا يُؤْمِنُوْنَo
اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا، اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتے۔
الأنبياء، 21: 30

اور جانوروں کو روزِ قیامت زندہ کیا جائے گا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

وَ اِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْo
اور جب وحشی جانور (خوف کے مارے) جمع کر دیے جائیں گے۔
التکوير، 81: 5
اور حدیث مبارکہ ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اﷲِ قَالَ لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقُ إِلَی أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّی يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تم سے حقداروں کے حقوق وصول کیے جائیں گے، حتیٰ کہ بے سینگ بکری کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔


  1. [*]مسلم، الصحيح، 4: 1997، رقم: 2582، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
    [*]أحمد بن حنبل، المسند، 2: 411، رقم: 9322، مصر: مؤسسة قرطبة
لہٰذا روز قیامت جانورں کو بھی زندہ کر کے جمع کیا جائے گا اور اُن سے کسی دوسرے جانور پر کئے جانے والے ظلم کا بدلہ بھی لیا جائے گا جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ میں اشارہ دیا گیا ہے۔ پھر جانوروں کو ختم کر دیا جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: محمد شبیر قادری

اس فتویٰ کی اصل اس لنک پر موجود ہے

 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
جانور پرندے اور دیگر ذوی ارواح کی روح کون قبض کرتا ہے؟

سوال
کیا جانور پرندے اور کیڑے مکوڑے کی روح بھی ملک الموت قبض کرتا ہے؟
جواب
بعض نصوص سے اس بات کی طرف واضح اشارہ ملتا ہے کہ تمام ذوی الارواح کی روحوں کے قبض کرنے کی ذمہ داری اللہ تعالی نے ملک الموت کو سونپی ہوئی ہے، چناں چہ ایک روایت میں ہے کہ ملک الموت نے ایک مرتبہ آپ ﷺسے کہاکہ میں ایک مچھر کی روح بھی اللہ کےحکم کے بغیر اپنی مرضی سے قبض نہیں کرسکتا ۔
امام قرطبی اس کے ذیل میں فرماتے ہیں: اس حدیثِ مبارک سے پتا چلتا ہے کہ ہر ذی روح کی روح کو قبض کرنے کی ذمہ داری اللہ نے ملک الموت کو دی ہوئی ہے۔ نیز امام مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ آیا مچھروں کی روح بھی ملک الموت قبض کرتے ہیں؟ تو انہوں نے دریافت کیا کہ کیا ان میں جان ہے ؟جواب دیا گیا : جی ہاں،تو آپ نے فرمایا کہ بس پھر ان کی جان بھی ملک الموت ہی قبض کرتے ہیں؛کیوں کہ قرآن میں ہے :{اللّٰه یتوفی الانفس حین موتها}

الفتاوى الحديثية لابن حجر الهيتمي (ص: 8):
"الذي دلت عليه الأحاديث أن ملك الموت يقبض جميع أنواع الحيوانات من بني آدم وغيرهم من ذلك قوله مخاطباً لنبينا صلى الله عليه وسلم: "والله يا محمد! لو أني أردت أقبض روح بعوضة ما قدرت على ذلك حتى يكون الله هو الآمر بقبضها". قال القرطبي : وفي هذا الخبر ما يدل على أن ملك الموت هو الموكل بقبض كل ذي روح، وأن تصرفه كله بأمر الله عز وجل وبخلقه واختراعه. ومن ذلك ما في خبر الإسراء عن بن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال عن نفسه: "فقلت: يا ملك الموت! كيف تقدر على قبض أرواح جميع من في الأرض برها وبحرها؟... " الحديث. وذكر أبو نعيم عن ثابت البناني قال: "الليل والنهار أربع وعشرون ساعةً ليس منها ساعة تأتي على ذي روح إلا وملك الموت قائم عليها فإن أمر بقبضها قبضها وغلا ذهب". قال القرطبي أيضاً: وهذا عام في كل ذي روح ومن ثم لما سئل مالك رضي الله عنه عن البراغيث أن ملك الموت هل يقبض أرواحها؟ أطرق ملياً، ثم قال: ألها نفس؟ قيل: نعم! قال: ملك الموت يقبض أرواحها؛ {الله يتوفى الأنفس حين موتها}". فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144004200301
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

اس فتویٰ کی اصل اس لنک پر دیکھیں
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
روحیں اور ان کے مقامات


جانوروں کی روحیں جانوروں کی اَرواح کے متعلّق علما کے کئی اقوال ہیں۔تفسیرِ روح المعانی میں ہے:جانوروں کی اَرواح ہوا میں مُعَلَّق رہتی ہیں یا جہاں اللہ پاک کو منظور ہوتا ہے وہاں رہتی ہیں اور ان کا اپنے جسموں سے کوئی تعلّق نہیں ہوتا۔(روح المعانی،پ15،بنی اسرائیل،تحت الایۃ:85، جز 15، ج8،ص208)

اصل لنک یہ ہے

جانور کی روحوں کا مقام

سوال
جب جانور مر جاتے ہیں تو ان کی روحیں کہاں جاتی ہیں؟
جواب
جانوروں کی ارواح کے متعلق علماء کا اختلاف ہے راجح قول کے مطابق جانوروں کی ارواح ہوا میں معلق رہتی ہیں یا جہاں اللہ کو منظور ہو وہاں معلق رہتی ہیں جیسا کہ علامہ آلوسیؒ نے روح المعانی میں اس آیت مبارکہ کے تحت لکھا ہے۔

یسئلونک عن الروح الایۃ: ثم ان ارواح سائر الحیوانات من البھائم ونحوھا قیل تکون بعد المفارقۃ فی الھواء ولا اتصال لھا بالابدان۔ الخ
(روح المعانی پارہ ۱۵ رکوع ۷)"

اصل لنک یہ ہے
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
سورہ بنی اسرائیل آیت 85 کی تفسیر خزائن العرفان ملاحظہ فرمائیں
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ ۖ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا ‎﴿٨٥﴾‏
اور تم سے روح کو پوچھتے ہیں، تم فرماؤ روح میرے رب کے حکم سے ایک چیز ہے اور تمہیں علم نہ ملا مگر تھوڑا


page545output.jpg
 

بابا جی

رکن ختم نبوت فورم
السلام علیکم و رحمــة اللہ
جیسے کے آپ سب کو معلوم ہے کہ مرزا غلام قادیانی کی طرز پر جہلم سے مرزا انجینئیر کا فتنہ اٹھا ہے، جو مرزا قادیانی والے ہی افکار و نطریات کا پرچار انتہائ چلاکی اور مخفی انداز سے کر رہا ہے. جس کی بنا پر دین کا کم علم رکھنے والے افراد مرزا انجینئیر کے فتنے کا شکار ہو کر اپنے عقائد کا کباڑا کر رہے ہیں.
اب آپ دیکھیں کہ.....
حالیہ ہی مرزا انجینئیر کا ایک نیا کلپ سامنے آیا ہے، جس کا یہ مفہوم بنتا ہے کہ جانور ذی روح نہیں ہیں یعنی جانور فقط "جان" ہیں اور ان میں روح نہیں ہوتی ہے. اور یہی نظریہ قادیانی زندیقوں کا ہے. یعنی آپ کہ سکتے ہیں کہ مرزا انجینئیر نے اپنا یہ نظریہ قادیانیوں سے اخذ کیا ہے.
اب میں ان شاء اللہ فتاویٰ حدیثیہ کے سکین لگا کر ثابت کروں گا کہ اوپر مزکور مرزا انجینئیر کا نظریہ غلط ہے.
پہلا سکین (فتاویٰ حدیثیہ صفحہ 43)
آس صفحے پر دو احادیث مبارکہ موجود ہیں، جو حیوانات کا "ذی روح" ہونے کی طرف دلالت کرتی ہیں. اور یہ بھی کہ جب ان حیوانات کو موت آتی ہے تو ملک الموت ان کی بھی روح قبض کرتا ہے.

Screenshot - 8_30_2021 , 5_15_54 PM.png
 
مدیر کی آخری تدوین :

بابا جی

رکن ختم نبوت فورم
دوسرا سکین (فتاویٰ حدیثیہ صفحہ 44)

اس صفحے پر پہلے امام بنانی رحمہ اللہ علیہ کا قول نقل ہے جس کا مفہوم ہے کہ ہر گھڑی ایسی نہیں گزرتی جس میں ملک الموت کسی نا کسی جاندار کی روح حکم رب تعالیٰ ملنے پر قبض نہ کر رہا ہو.
اور پھر امام قرطبی رحمہ اللہ علیہ بھی امام بنانی رحمہ اللہ علیہ کے قول کی تصریح فرما رہے ہیں.
پھر محدث مدینـة الرسول صلی اللہ علیہ وسلم امام مالک رحمہ اللہ علیہ سے جب پسوں کی روح کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ رحمہ اللہ علیہ نے قرآن حکیم کی آیات کی تشریح فرما کر اس بات کو مزید تقویت دی کہ ہر سانس لینے والی مخلوق روح رکھنے والی ہے اور موت کے وقت ان کی بھی ارواح کو قبض کیا جاتا ہے.
Screenshot - 8_30_2021 , 6_43_04 PM.png
 
مدیر کی آخری تدوین :

بابا جی

رکن ختم نبوت فورم
تیسرا سکین (فتاویٰ حدیثیہ صفحہ 45)

اس صفحے پر صحیح مسلم میں موجود ایک حدیث سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ جب نطفہ کی عمر چالیس دن ہوجاتی ہے تو اللہ اس پر ایک فرشتے کو مامور کرتا ہے جو اس نطفے کے چہرے سے لے کر ہڈیوں تک کو بناتا ہے اور اس میں پھر روح نفخ کرتا ہے.

پھر نیچے امام ابن عطیہ رحمہ اللہ علیہ کا ایک اشکالی قول موجود ہے کہ جانوروں کی ارواح کو اللہ ڈائریکٹ خود قبض کرتا ہے. جس کا تفصیلی جواب اگلے صفحے پر موجود ہے.
Screenshot - 8_30_2021 , 5_17_58 PM.png
 
مدیر کی آخری تدوین :

بابا جی

رکن ختم نبوت فورم
چوتھا اور پانچواں سکین (فتاویٰ حدیثیہ صفحہ 46 & 47)

ان میں سے پہلے سکین کے شروع میں گزشتہ صفحے کے سکین میں موجود امام ابن عطیہ رحمہ اللہ علیہ کے اشکالی قول کا دلائل کی روشنی میں تفصیلی جواب موجود ہے کہ حقیقی معنوں میں تو اللہ روح قبض کرنے والا ہے مگر اللہ نے مجازی معنوں میں فرشتوں کو جانداروں کی ارواح قبض کرنے پر معمور کیا ہوا ہے.

اس کے بعد امام الغزالی رحمہ اللہ علیہ سے مروی حدیث موجود ہے جو کہ روح نفخ کرنے والے فرشتے اور روح نکالنے والے فرشتے کے مابین مکالمے پر ہے.
اور پھر اس صفحے کے آخر اور صفحہ 47 کے شروع کی سطور میں امام ابن عطیہ رحمہ اللہ علیہ کے اشکالی قول کے جواب کا خلاصہ موجود ہے.

Screenshot - 8_30_2021 , 5_18_28 PM.png
Screenshot - 8_30_2021 , 5_19_30 PM.png
 
مدیر کی آخری تدوین :
Top