کیا مرزا نے زندوں کو مارا تھا ؟
دوستو ! مرزا غلام قادیانی اور اس کی امت نے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے معجزات کا انکار کیا اور ان کا کہنا ہے کہ جو قرآن میں مسیح ابن مریم علیہما السلام کے بارے میں آتا ہے کہ وہ مردے کو اللہ کے حکم سے قبر سے باہر نکال کھڑا کرتے تھے اس سے ظاہری طور قبر سے نکالنا مراد نہیں بلکہ اس سے مراد روحانی طور پر مُردوں کو زندہ کرنا ہے یعنی گمراہوں کو ہدایت دینا ہے ۔
تو دوستو ! مرزا اور اس کی امت کی اس منطق سے یہ ثابت ہوا کہ ان کے نزدیک " مردہ کو زندہ " کرنے کا مطلب ہوتا ہے " گمراہ کو ہدایت " دینا اور پھر " زندہ کو مارنے " کا یہی معنی ہوگا کہ " ہدایت یافتہ کو گمراہ " کرنا ۔
اب مرزا غلام قادیانی سے کسی نے پوچھا کہ اصلی حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نے اللہ کے حکم سے مُردوں کو زندہ کیا ، تم نے بھی مثیل ہونے کا دعویٰ کیا ہے زرا بتاؤ تو سہی کے تم نے کونسے مردے کو زندہ کیا ہے ؟ تو اس کے جواب میں مرزا غلام قادیانی نے کہا کہ :۔
" جس مسیح کے مسلمان منتظر ہیں اس کی نسبت احادیث میں یہ نہیں لکھا کہ اس کے ہاتھ سے مردے زندہ ہونگے بلکہ یہ لکھا ہے کہ اس کے دم سے زندے مریں گے " ( روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 103 )

اب سوال یہ ہے کہ " اس کے دم سے زندے مریں گے " کا ظاہری معنی مراد ہے کہ نہیں ؟ اگر اس کا ظاہری معنی مراد ہے تو بقول مرزا اور اس کی امت مرزا ہی وہ مسیح ہے تو مرزا کے دم سے کون مرا ؟ اور اگر اس کا ظاہر ی معنی مراد نہیں ہے تو " زندہ کے مرنے " کا معنی ہوگا " ہدایت یافتہ کا گمراہ " ہونا یعنی اگر مرزا غلام قادیانی اور اس کی امت کا دعویٰ اور منطق دیکھی جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ مرزا غلام قادیانی کی وجہ سے بہت سے ہدایت یافتہ لوگ گمراہ ہوئے ۔ اور سچ آخرکار منہ سے نکل ہی آتا ہے ۔