کیا میرے لیے صرف اللہ ہی کافی ہے ؟
آج کل مسلمانوں کے دلوں سے محبت رسول ﷺ نکالنے کے لیے ایک نعرہ لگایا جا رہا ہے کہ "میرے لیے صرف اللہ ہی کافی ہے" یہ نعرہ اپنے اندر نہ صرف محبت رسول اللہ ﷺ کو ختم کرنا چاہتا ہے بلکہ اسلام دشمنی و قرآن دشمنی ، حدیث دشمنی پر مشتمل ہے آئیے ہم صرف ایک حدیث پاک آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں جس سے پتہ چلے گا کہ ہمیں اللہ اور رسول اللہ ﷺ ہی کافی ہیں ۔
ترمذی حدیث نمبر: 3675
حدثنا هارون بن عبد الله البزاز البغدادي، حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا هشام بن سعد، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نتصدق فوافق ذلك عندي مالا، فقلت: اليوم اسبق ابا بكر إن سبقته يوما، قال: فجئت بنصف مالي , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما ابقيت لاهلك؟ " , قلت: مثله، واتى ابو بكر بكل ما عنده، فقال: " يا ابا بكر ما ابقيت لاهلك؟ " , قال: ابقيت لهم الله ورسوله، قلت: والله لا اسبقه إلى شيء ابدا. قال: هذا حسن صحيح.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا اور اتفاق سے ان دنوں میرے پاس مال بھی تھا، میں نے (دل میں) کہا: اگر میں ابوبکر رضی الله عنہ سے کسی دن آگے بڑھ سکوں گا تو آج کے دن آگے بڑھ جاؤں گا، پھر میں اپنا آدھا مال آپ کے پاس لے آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے؟“ میں نے عرض کیا: اتنا ہی (ان کے لیے بھی چھوڑا ہوں) اور ابوبکر رضی الله عنہ وہ سب مال لے آئے جو ان کے پاس تھا، تو آپ نے پوچھا: ”ابوبکر! اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے؟“ تو انہوں نے عرض کیا: ان کے لیے تو اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر آیا ہوں، میں نے (اپنے جی میں) کہا: اللہ کی قسم! میں ان سے کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
36016 - 3675
یہ حدیث مبارکہ اپنے دوست کو ای میل کیجئے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 40 (1678) (تحفة الأشراف: 10390)، وسنن الدارمی/الزکاة 26 (1701) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (6021)
حدیث شریف کا متن و ترجمہ اس ویب سائٹ سے لیا گیا ہے
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ مبارک "ابقيت لهم الله ورسوله" ہمیں بتاتے ہیں کہ صحابہ کا عقیدہ تھا کہ ہمیں اللہ اور رسول اللہ ﷺ ہی کافی ہیں ۔