تیسویں دلیل: اسلام زندہ دین ہے، صراط مستقیم باقی ہے
نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ایک لکیر لگائی اور فرمایا یہ اللہ کا راستہ ہے پھر اس کے دائیں بائیں کچھ لکیریں لگائیں فرمایا یہ دوسرے راستے ہیں ان میں سے ہرراستے پر ایک شیطان ہے جو اپنی طرف بلا رہاہے۔ (شرح السنۃ ج۱ص۱۹۶ مشکوۃ ص۳۰)
وَأَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ
( الانعام :۱۵۲)
آپ نے نکتہ نہیں لگایا آپ نے نکتہ لگایا ہوتا تو یہ مطلب ہوتا کہ ہدایت صرف آپ کی ذات تک محدود ہے آپ نے سیدھی لکیر لگائی جس کامطلب یہ ہے کہ ہدایت کا راستہ آپ سے آگے چلا اور سیدھا چلا وہ اس طرح کہ ہر زمانے میں اصاغر اکابر کے نقش قدم پر چلتے رہے۔جیسے اپنے بڑوں سے اخذکیا چھوٹوں کو پہنچایااس جماعت کے ذریعے امت کو کتاب وسنت کا علم ہوا اس جماعت سے معلوم ہوا کہ نبوت حضرت محمدﷺ پر ختم ہوچکی ہے اس لئے نہ آپ سے پہلا دین معتبرنہ بعد کا۔اس جماعت کا باقی رہنا اس دین کا امتیاز ہے۔الحمد للہ یہ جماعت باقی ہے اور دین زندہ ہے ۔ عیسی علیہ السلام آئیں گے تو اس جماعت کے افراد ان کا استقبال کریں گے۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ