(آپ مرزا صاحب کو نبی نہیں مانتے؟)
1567جناب یحییٰ بختیار: آپ مرزا صاحب کو نبی نہیں مانتے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور آپ کا یہ اِختلاف ہے ربوہ پارٹی کے ساتھ کہ وہ نبی مانتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: یوں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، آپ نے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یوں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …فرمایا شروع میں کہ اگر یہ اِختلاف نہیں تو پھر کوئی اِختلاف نہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، اِختلاف ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں تو یہ ہے ناں کہ وہ۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ہم، نہیں، وہ، ہم لوگ کسی قسم کی نبوّت کے قائل نہیں ہیں۔ وہ لوگ اس کی ایک تأویل کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ اس کی تشریح کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ بھی تو مولانا! آپ بھی تو قائل ہیں اگر وہ کہیں کہ ’’بروزی ہوں، مجازی ہوں‘‘، شاعری اگر بیچ میں آجائے تو آپ کہتے ہیں کہ اس قسم کے اس نے الفاظ استعمال کئے ہیں، مگر وہ حقیقی نبی نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ غیرنبی کے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ غیرنبی کے۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی۔
1568جناب یحییٰ بختیار: اس مطلب میں اور آپ کے مطلب میں کچھ فرق نہیں ہے جو ربوہ والے استعمال کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ تو جس حد تک میں سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، آپ کو تو علم ہوگا، ہم سے زیادہ علم ہوگا۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، وہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے اِختلافات ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: آپ نے ان سے دس دن بحث کی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں…
جناب عبدالمنان عمر: …آپ کو زیادہ علم ہوگا۔ میں جو گزارش کرنا چاہتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: آپ تو ستر(۷۰) سال ان سے بحث کرتے رہے ہیں، میں نے تو دس دن بحث کی ہے۔ آپ یہ بتائیے کہ وہ بھی ان کو نبی سمجھتے ہیں اور آپ بھی کہتے ہیں کسی قسم کے نبی ہیں، مگر شرعی نبی نہیں ہیں، بروزی ہے اور جو لفظ اس نے استعمال کئے ہیں، وہ دراصل ایسے لفظ ہیں کہ جس سے مطلب ان کا نبی کا نہیں تھا، آپ یہ کہتے ہیں، مگر انہوں نے استعمال کیا ہے یہ لفظ کسی اور ہی Sense (معنوں) میں، اولیاء کی Sense (معنوں) میں، محدث کی Sense (معنوں) میں، آپ کہتے ہیں کہ یہ ’’نبی‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ وہ کس Sense (معنوں) میں کہتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: میں آپ سے عرض کروں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ اِختلاف کیا ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ بڑا ایک اعلیٰ درجے کا سوال ہے جس سے میرا خیال ہے کہ سارا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
1569’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں اُمت میں رائج ہیں، ’’نبی‘‘ کے لفظ کی دو تشریحات اُمت میں رائج ہیں۔ ایک تشریح اس کی یہ ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے جو نئی شریعت لائے، نبی وہ ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ سے قرب کا مقام براہِ راست حاصل کرے، نبی وہ ہوتا ہے جو پچھلی شریعت کو یا اس کے بعض اَحکام کو منسوخ کرے، یہ ’’نبی‘‘ کی ایک تشریح ہے۔ ’’نبی‘‘ کی ایک اور تشریح بھی رائج ہے۔ وہ تشریح یہ ہے کہ جس کے ساتھ خداتعالیٰ کثرت سے مکالمہ مخاطبہ کرے وہ نبی ہوتا ہے۔ یہ دو الگ الگ…
جناب یحییٰ بختیار: یہ غیرتشریعی ہوگیا۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تشریعی اور غیرتشریعی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
جناب عبدالمنان عمر: تشریعی اور غیرتشریعی نہیں،۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ بلکہ نبوّت کی دو الگ الگ تعریفیں ہیں، قسمیں نہیں، میں عرض کر رہا ہوں، میں دو تعریفیں ’’نبوّت‘‘ کی عرض کر رہا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: جی۔
جناب عبدالمنان عمر: … ایک تعریف ’’نبوّت‘‘ کی یہ ہے کہ وہ تشریعی نبی جو شریعت لاتا ہے۔ ایک ہے کہ نہیں، نہ وہ شریعت لاتا ہے، نہ وہ پہلی شریعت کو منسوخ کرتا ہے، نہ وہ محمد رسول اللہﷺ کی غلامی سے باہر نکلتا ہے، بلکہ خداتعالیٰ محمد رسول اللہa کی غلامی میں ہونے کی وجہ سے اس سے ہم کلام ہوتا ہے، اس کو بھی نبی کہا جاتا ہے۔ یہ ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں ہیں۔ اس لئے آپ جب مجھ سے یہ 1570پوچھتے ہیں کہ کوئی شخص نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے یا کسی نبی کو مانتا ہے تو بتاؤ وہ کافر ہوتا ہے یا نہیں؟ تو کیونکہ میرے سامنے دو تعریفیں ہیں اُمت میں، تو میری گزارش یہ ہوگی کہ میں آپ سے یہ دریافت کروں گا کہ آپ ان کو کس معنوں میں استعمال فرما رہے ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر اپنا مطلب اور واضح کردُوں گا۔ دو قسم کے نبی میری نظر میں ہیں: حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام صاحبِ شریعت نبی تھے اور جہاں تک مجھے علم ہے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں تھے۔ یہ دُرست ہے ناں جی؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ اس لحا ظ سے نہیں دُرست کہ نبوّت میں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوّت وہ براہِ راست ان کو ملی تھی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کے نتیجے میں نہیں ملی تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کی اُمت سے نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: موسیٰ کی اُمت سے نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یہی ہے فرق۔ اس لئے میں نے عرض کیا کہ ایک ’’نبی‘‘ کی تعریف یہ ہے کہ اس کو اِنعام براہِ راست ملے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو وہ اِنعام براہِ راست ملا تھا، کسی پیروی کے نتیجے میں نہیں ملا تھا۔ اس لئے میں پھر گزارش کرتا ہوں کہ تشریعی اور غیرتشریعی نبی کی بحث بالکل نہیں ہے، ہمارے نقطئہ نگاہ سے، ہمارے نزدیک ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں رائج ہیں، ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں اسلامی لٹریچر میں موجود ہیں، ’’نبی‘‘ کی دو تعریفیں مرزا صاحب کے لٹریچر میں موجود ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ جب آپ کہتے ہیں کہ کوئی شخص مدعیٔ نبوّت ہے، وہ کافر ہوگا یا نہیں؟ تو میری گزارش آپ سے یہ ہوگی کہ مجھے یہ فرمادیجئے کہ وہ نبی کی کون سی تعریف لے کر…