(آپ نے گورنمنٹ کو بتلایا کہ اسرائیلی کیا سوچتے ہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: … کہ یہ جو اسرائیل نے جو کچھ باتیں کی ہیں، جو وہاں ریڈیو پر بھی آیا اتنا زیادہ، اپنی گورنمنٹ کو بھی کچھ بتا دیجئے کہ اسرائیلی کیا سوچتے ہیں آپ نے کوئی انفارمیشن دی، یا ضروری نہیں سمجھا؟
1013مرزا ناصر احمد: نہیں میرے سامنے تو… ہاں، ہاں، میں بتا رہا ہوں۔ ویسے یہ ہے کہ جو چیزیں اس وقت آپ نے سامنے رکھی ہیں، وہ سارے، مختلف مسلمانوں کی تنظیموں کے ساتھ ان کی حکومت کا یہی سلوک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں Insinuate کررہا ہوں۔ اس سے لوگوں پر Impression پڑتا ہے کہ کتنا Strongly لوگ Feel کررہے ہیں، اس لئے تو میں کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ Impression دور کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر میں چلا جاؤں اسرائیل …
مرزا ناصر احمد: میں سمجھتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: اگر میں چلا جاؤں کسی طرح اسرائیل … صاف بات کرتا ہوں… دشمن کی حیثیت سے، دوست کی حیثیت سے، کسی حیثیت سے اور مجھے وہاں کا کوئی بڑا آدمی بلائے بات کرے، میں پہلا فرض سمجھوں گا کہ حکومت میں جو بھی مجھے بڑا افسر مل سکے اس کو بتاؤں ’’بھئی! وہ ہمارے دشمن ہیں، وہ اس لائن پر سوچ رہے ہیں، ان سے یہ یہ باتیں ہوئیں۔‘‘ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ضروری نہیں ہے Obligation نہیں ہے، لاء نہیں ہے یہ…
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میں بتاؤں آپ کو، ذرا آگے ذرا تھوڑا سا Digression میں ۱۹۷۰ء میں ویسٹ افریقہ کے دورے پر گیا، خود اور دو ملکوں میں مجھے پیغام ملا، اسرائیلی سفیر کا، کہ ’’میں ملنا چاہتاہوں۔‘‘ میں نے کہا کہ ’’میں نہیں ملنا چاہتا تم سے۔‘‘
1014جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو آپ نے سمجھ کی بات کی ہاں جی، اپنی اس کے مطابق۔ نہیں، مگر فرض کریں، آپ کو اسرائیل والے مل جاتے…
مرزا ناصر احمد: بالکل میں ملنے کے لئے تیار ہی نہ تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر کسی جگہ Reception تھا آپ کی آنر میں اور اس ذیل کا کوئی سفیر بیٹھ جاتا وہاں، آپ سے باتیں کرتا تو آپ سمجھ لیتے کہ یہ سیاسی لوگ ہیں، تو آپ ضرور مجھے یقین ہے بتا دیتے گورنمنٹ کو کہ’’بھئی! یہ ایسی بات اس نے مجھ سے کی ہے’’۔
مرزا ناصر احمد: Reception وہ جہاں ہوتی تھی تو ہمارے سفیر صاحب موجود ہوتے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: کیوں نہ ہو؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ تو تھا، یعنی وہ تو کوئی ایسی بات نہیں تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: بس یہ صرف میں نے اس لئے آپ سے پوچھنا تھا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ بس ایک یہ سوال؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک اس کا… اس پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اس بات پر؟
جناب یحییٰ بختیار: کیسے چھوٹے چھوٹے سوال آجاتے ہیں!
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔