(آپ کا لیکچر؟)
1739جناب یحییٰ بختیار: آپ اس کی تشریح تو کسی بات کی نہیں کرتے۔ آپ تو لیکچر دیتے ہیں۔ جو مصیبت بن جاتی ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں لیکچر نہیں دیتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ…
جناب یحییٰ بختیار: آپ اس کی تشریح کردیں۔
جناب عبدالمنان عمر: بات یہ ہے کہ تنگ وقت میں زیادہ سے زیادہ باتیں کرنی ہوتی ہیں۔ تو میری گزارش یہ تھی کہ آپ نے جو الجھن ہمارے سامنے رکھی ہے۔ وہ یہ الجھن ہے کہ کہیں مرزا صاحب کی تحریروں میں نبوت کا اقرار ہے اور کہیں مرزا صاحب کی تحریروں میں نبوت کا انکار ہے۔ اس الجھن کا کیا جواب ہے ؟ یہ میں سمجھا ہوں جناب کی گفتگو سے۔ میں نے اس کا جواب یہ عرض کیا ہے کہ یہ لفظ حقیقتاً جماعت کے، امت کے، مسلمانوں کے لٹریچر میں، دو مختلف ، متضاد معنوں میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ ایک اس کا لغوی استعمال ہے۔ ایک اس کا حقیقی استعمال ہے اور اسی طرح ’’محدث‘‘ کا لفظ جو ہے۔ وہ بھی دو معنوں میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ ایک اس کا لغوی استعمال ہے۔ ایک اس کا اصطلاحی استعمال ہے۔ مرزا صاحب نے جس جگہ کہا ہے کہ ’میں نبی ہوں‘‘ وہ ان معنوں میں کہا جو محدثیت کے معنی ہیں اور جہاں انہوں نے کہا کہ ’’میں نبی نہیں ہوں‘‘ وہ ’’نبی‘‘ کے اصطلاحی اورحقیقی معنوں کی رو سے انکار کیا ہے۔
اور جب کیفیت بدل جاتی ہے، وجہ بدل جاتی ہے، پہلو بدل جاتا ہے، تو دوسرا لفظ استعمال کرنا ممنوع نہیں ہوتا۔ اسی طرح میں نے اس کے لئے بتایا تھا کہ یہ وہ چیز ہے جو مرزا صاحب اکیلے نہیں ہیں۔ اس میں، امت کے لٹریچر میں یہ چیز موجود ہے اور امت کے دوسرے افراد اس کو استعمال کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح ’’محدث‘‘ کے لفظ کے لغوی معنی’’اظہارغیب‘‘ نہیں ہوتا۔ اظہار غیب ’’نبی‘‘ کے لفظ میں ہوتا ہے۔ تو جب وہ لغت کی بات کہتے ہیں تو کہتے 1740ہیں ’’میں لغوی طور پر نبی ہوں مگر اصطلاحی طور پر نبی نہیں ہوں۔‘‘ اور جب ’’محدث‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو فرماتے ہیں کہ ’’میں لغوی طور پر تو محدث نہیں ہوں مگر میں اس اصطلاح کی رو سے محدث ہوں جو کہ امت میں رائج ہے۔‘’ یہ ہے جناب! اس مشکل کا حل کہ کہیں اقرار ہے، کہیں انکار ہے۔ یہ اقرار اور یہ انکار ان معنوں میں متضاد نہیں کہ ایک شخص متضاد باتیں کر رہا ہے۔ بلکہ اس کی بنیاد یہ ہے کہ امت میں دو اصطلاحیں ہیں اور دو قسم کے الفاظ رائج ہیں اور وہ Context (سیاق و سباق) اس کا الگ الگ ہوتا ہے…
Mr. Chairman: Next. (جناب چیئرمین: اگلا…)
جناب عبدالمنان عمر: …تو…
جناب یحییٰ بختیار: پھر آپ نے یہ نہیں بتایا کہ جب وہ قسم کھا کے کہتے ہیں:
’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اس نے میرا نام نبی رکھا۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ص۵۰۲)
یہ اﷲ تعالیٰ نے ان کا نام جو نبی رکھا، ان کو بھیجا، یہ لغوی معنی میں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، جی ہاں، لغوی معنوں میں ہے، Figurative (تمثیلی طور پر)
جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کا…
جناب عبدالمنان عمر: …بالکل، انہی معنوں میں…کہ تو نبی وقت باشدیہ انہی معنوں میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …اﷲ تعالیٰ کا مطلب نہیں تھا ان کو بنی بنانے کا؟
جناب عبدالمنان عمر: …’’نبی‘‘آیا،یہ انہی معنوںمیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جب ان کو مسیح…’’اور مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا‘‘ وہ بھی یہی مطلب تھا کہ نبی نہیں ہیں وہ؟
1741جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: تو کل جب آپ نے کہا کہ جہاں جہاں مرزا صاحب کہتے ہیں ’’نبی‘ اس کامطلب ہوتا ہے ’’غیرنبی۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، غیر نبی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے یعنی Brief طریقے سے …
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، حقیقی معنوں کی رو سے، اصطلاحی معنوں کی رو سے غیر نبی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، اب یہ آپ فرمائیے… (Pause)
جناب عبدالمنان عمر: واضح کر دیں گے ، وہ ہے…
Mr. Chairman: No, the witness cannot reply unless a question is put.
(جناب چیئرمین: نہیں، گواہ جواب نہیں دے سکتا جب تک اس سے سوال نہ پوچھا جائے)
جناب یحییٰ بختیار: یہ مجھے مولانا نے مرزا صاحب کا ایک حوالہ دیا ہے۔ جسے وہ آپ کو پڑھ کر سنائیں گے۔ عربی میں ہے۔ میں نہیں جانتا اور وہ کہتے ہیں:’’جہاں جہاں میں قسم کھا کر کہتا ہوں کوئی بات، تو پھر اس میں کوئی شاعری کی بات نہیں ہوتی، اصلی بات ہوتی ہے۔‘‘ یہ مولانا نے مجھے سمجھایا ہے۔
مولوی مفتی محمود: حوالہ یہ ہے جی، وہ لکھتے ہیں کہ:
’’(حمامۃ البشریٰ ص۱۴، خزائن ج۷ص۱۹۲) مرزا نے لکھا’’ والقسم یدل علی ان الخبر محمول علی الظاہر لاتاویل فیہ ولا استثنائ ‘‘
کہتے ہیں کہ جو کلام قسم کے ساتھ تاکیدکیاجاتا ہے، قسم دلالت کرتا ہے۔ اس پر کہ یہ بات محمول ہے، ظاہر پر اس میں کوئی تاویل نہیں ہوگی اور تاویل کی گنجائش اگر ہو تو فائدہ کیا ہے قسم کے کھانے میں، قسم کھانے میں کیا فائدہ ہے؟تو…
1742جناب عبدالمنان عمر: جناب والا! یہ حوالہ کہاں سے آپ نے پڑھا؟
مولوی مفتی محمود: حمامۃ البشریٰ…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، ہاں جی۔ تو گزارش یہ ہے کہ مرزا صاحب نے خود اس جگہ اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ…’’بھائی!جب میں قسم کھا کر ایک بات کہتا ہوں تو اس قسم کو میرے اس الفاظ پرجو ظاہر پر جو میں بات، میں الفاظ میں پیش کر رہا ہوں، اس پر اعتماد کرو اور اس کو مانو۔‘‘ وہ کیا ہیں مرزا صاحب کی قسمیں؟ دو دفعہ مرزا صاحب نے قسم کھائی ہے، مسجد میں جاکر۔ وہ قسم یہ ہے کہ:’’میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے نبوت حقیقی کا دعویٰ نہیں ہے۔‘‘ یہ ہے ان کی قسم۔ یہ ہر رنگ میں صحیح ہے۔ اس حوالے کے مطابق صحیح ہے اور اس میں ہم کسی قسم کی کوئی تاویل نہیں کرتے۔ حضرت صاحب کا، مرزا صاحب کا میں آپ کو ایک حوالہ سناتا ہوں، بات بالکل کھل جائے گی۔ (عربی)
کہ’’جن معنوں میںپہلے انبیاء نبی کہلاتے تھے۔ جب میرے لئے کہیں لفظ ’’نبی‘‘ دیکھو تو ان معنوں میں نہ سمجھ لو۔ تمام انبیائ، زمرئہ انبیاء کا ہر فرد جن معنوں میں نبی ہوتا تھا۔ میرے لئے اگر لفظ نبی کہیں استعمال ہوا ہے تو ان معنوں میں نبی نہیں ہوں۔‘‘ یہ مرزا صاحب کی عبارت ہے، اورمیں عرض کردوں۔
جناب یحییٰ بختیار: صاحبزادہ صاحب!یہاںآپ اپنی…
جناب عبدالمنان عمر: …کہ ان کی آخری زمانے کی کتاب ہے ’’حقیقت الوحی‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ آپ سے میں عرض کر رہا تھا کہ آپ نے کہا کہ انہوں نے قسم کھا کے کہا کہ ’’میں نبی نہیں ہوں۔‘‘…
1743جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …پھر انہوں نے قسم کھا کے کہا کہ…’’میں نبی ہوں۔‘‘
تو اس پہ ہم کہہ رہے ہیں۔ ناں جی کہ مرزا صاحب تو اگر بغیر قسم کے بھی بات کہیں تو ہم مانتے ہیں ان کی بات۔ مگر یہ بتائیں کہ وہ کہتے کیا ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ…
جناب عبدالمنان عمر: دونوں باتیں صحیح کہہ رہے ناں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے۔ اس نے میرانام نبی رکھا ہے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، تو وہی ہوا ناں۔ میں نے عرض کیا تھا کہ ایک اس کے حقیقی معنی ہیں۔ ان معنوں میں نہیں ہے یہ قسم۔ یہ جناب! بتایا ہے کہ ’’میں ان معنوں میں ہوں، مجھے خدا نے بھیجا ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: وہ خود یہ کہتے ہیں:’’جب میں قسم کھاتا ہوں، تاویل کی بات نہیں ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: تاویل ہے نہیں، نہیں جی، وہ خود کہہ رہے ہیں۔ قسم میں لفظ موجود ہے۔ میں اپنے پاس سے تو نہیں کہہ رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں کہتے ہیں کہ ’’میرا نام نبی ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مجھے خدا نے بھیجا ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، خدا نے بھیجا ہے۔ جو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہو۔ وہ مجدد بھی…
جناب یحییٰ بختیار: وہ نبی۔
1744جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، نبی نہیں ہوتا۔
جناب یحییٰ بختیار: مجدد نہیں، کہتے جی۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، خدا کی طرف سے جو بھیجا گیا ہو وہ نبی، ضروری نہیں کہ وہ نبی ہو۔ دیکھئے میں عرض کرتا ہوں’’تفسیر مظہری‘‘ میں سے: ’’صرف ایسے نبی کو رسول کہتے ہیں…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں، ان کو چھوڑ دیجئے، ان کا ترجمہ کر کے بتادیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب!ان کا Context (سیاق و سباق) میں ترجمہ ہو گا۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے، Context (سیاق وسباق) میں یہی ہے، ایک ان کا بیان ہے…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، بالکل صحیح بیان ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے ناں، اور اس میں یہ ہے:
’’اورمیں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے۔ اس نے میرا نام نبی رکھا ہے…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…اور اس نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکاراہے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…اور اس نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشان ظاہر کئے ہیں، جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ص۵۰۳)
جناب عبدالمنان عمر: (عربی)
کہ’’مجھے خداتعالیٰ نے جو لفظ نبی، نام میرا نبی رکھا ہے، یہ مجازی نام ہے، مجازی لفظ ہے یہ۔‘‘
1745جناب یحییٰ بختیار: یہ تاویل آپ کر رہے ہیں ناں جی، یہ تو تاویل کر رہے ہیں۔ یہاں یہ نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، مرزا صاحب خود کہہ رہے ہیں۔ میں تو نہیں کہہ رہا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں تو نہیں کہہ رہے، کہیں۔ سوال یہ ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: آپ ہر چیز وہیں ڈھونڈیں گے یا اس شخص کی پوری کتاب کو دیکھیں گے؟
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، بات یہ ہے ناں جی کہ ایک جگہ مرزا صاحب کہتے ہیں ’’جب میں قسم کھا کے بات کہتاہوں۔ اس میں پھر کوئی تاویل کی بات نہیں ہوتی۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: تاویل ہے نہیں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں تو آپ کہتے ہیں:’’تاویل کے لئے ہم جائیں گے کسی اور جگہ۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، کہیں نہیں جائیں گے۔ آپ فرماتے ہیں کہ جو مامور ہو…
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی، آپ اس کو چھوڑ دیجئے۔ میں آپ کو کچھ اور حوالے دیتاہوں…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …آپ ان پر ذراغور کیجئے تاکہ شاید ہم کسی Clarification (وضاحت) پر پہنچ سکیں۔ مرزا صاحب نے فرمایا ہے ایک جگہ:
’’کیا تو نہیں جانتا کہ پروردگاررحیم اور صاحب فضل نے ہماری نبیﷺ کا بغیر کسی استثناء کے خاتم النّبیین نام رکھا اور ہمارے نبی نے اہل طلب کے لئے اس کی تفسیر 1746اپنے قول لا نبی بعدی میں واضح طورپر فرمائی ہے اور ہم اپنے نبی کے بعد کسی نبی کا ظہور جائز قرار دیں تو گویا ہم باب وحی بند ہو جانے کے بعد اس کاکھلنا جائز قرار دیںگے اور یہ صحیح نہیں ہے۔ جیسا کہ مسلمانوں پر ظاہر ہے اور ہمارے رسول کے مابعد نبی کیونکر آسکتا ہے۔ درآں حالانکہ آپ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوگئی اور اﷲ تعالیٰ نے ہم پر نبیوں کا خاتمہ فرمادیا۔‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ص۲۰۰)
جناب عبدالمنان عمر: بالکل ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بالکل ٹھیک ہے۔ ابھی میں آپ کو پھر آگے پڑھ کے سناتا ہوں…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’آنحضرتﷺ نے بار بار فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اورحدیث لانبی بعدی ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت پر کلام نہ تھا…‘‘
جب میں نے کہا کہ Consensus (اجماع) مسلمانوں کا یہی تھا کہ اور کوئی نبی نہیں آسکتا: ’’کہ کسی کو اس کی صحت پر کلام نہ تھا اور قرآن شریف کا ہر لفظ قطعی ہے۔ اپنی آیت خاتم النّبیین سے اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبیﷺ پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔‘‘
یہ بھی مرزا صاحب کا ہی قول ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل جی۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر وہ آگے فرماتے ہیں:
’’ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ خدا تعالیٰ صادق الوعد ہے اور جو آیت خاتم النّبیین پر وعدہ کیا گیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیاگیا ہے ۔ اب جبرائیل بعد وفات 1747رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا ہے۔ یہ تمام باتیں سچ اورصحیح ہیں۔ تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہماری نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔‘‘
(مباحثہ راولپنڈی ص۱۷۰)
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: آگے وہ فرماتے ہیں: ’’ہم بھی مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں(مدعی نبوت پر) لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کے قائل ہیں اورآنحضرتa کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ص۲۹۷)
یہ ہیں اس زمانہ کے ان کے قول، جب انہوں نے مہدی ومسیح کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔
اب میں آتا ہوں، بعد میں فرماتے ہیں:
’’تم بغیر نبیوں اور رسولوں کے ذریعے وہ نعمتیں کیونکر پا سکتے ہو۔ لہٰذا یہ ضرور ہوا کہ تمہیں یقین اور محبت کے مرتبہ پر پہنچانے کے لئے خدا کے انبیاء وقتاً فوقتاً آتے رہیں اور جن سے تم نعمتیں پاؤ۔ اب کیا تم خدا تعالیٰ کا مقابلہ کروگے اوراس کے قدیم قانون کو توڑ دو گے۔‘‘
(لیکچر سیالکوٹ ص۳۲، خزائن ج۲۰ص۲۲۶)
جناب عبدالمنان عمر: انبیاء کی نعمتیں توملتی ہیں، وہ حدیث میں آتاہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہہ رہا ہوں…
جناب عبدالمنان عمر: آپ بالکل صحیح فرما رہے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، دیکھیں، سب باتیں صحیح فرمارہے ہیں کہ کوئی نبی نہیں آئے گا کوئی، راستہ بند ہوگیا، کوئی وحی نہیں آئے گی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یہ نہیں کہا۔ ’’وحی رسالت‘‘ ہے، پھر لفظ دیکھ لیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ’’کوئی وحی‘‘ نہیں کہا۔
1748جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔ صاحب!میں مانتا ہوں۔ جی ہاں، پھر بیان فرماتے ہیں:
’’تم بغیر نبیوں اور رسولوں کے…‘‘ یہ تو انہوں نے کہہ دیا کہ نبی نہیں آئیں گے…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …رسول نہیں آئیں گے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر فرماتے ہیں کہ:
’’تم بغیر نبیوں اوررسولوں کے ذریعہ، وہ نعمت کیونکر پا سکتے ہو…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، نعمت پانا نبیوں کی، علماء کے متعلق آتا ہے:
’’ورثتہ الانبیائ‘‘کہ ان کی نعمتوں کے وارث وہ ہوتے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں آگے دیکھیں: ’’لہٰذا…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: …ان علوم کے وارث وہ ہوتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’لہٰذا ضرور ہواکہ تمہیں یقین اورمحبت کے مرتبہ تک پہنچانے کے لئے خدا کے انبیاء وقتاً فوقتاً آتے رہیں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ٹھیک ہے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی ختم نبوت کے بعد بھی انبیاء آتے رہیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: بروزی رنگ میں، ظلی رنگ میں…
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
1749جناب عبدالمنان عمر: …غیر حقیقی رنگ میں، ورثتہ الانبیاء کے رنگ میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی:
’’جن سے تم نعمتیں پاؤ گے۔ اب تم خداتعالیٰ کا مقابلہ کروگے۔‘‘
یعنی اس کے لئے تو کوئی مقابلے کی بات نہیں آئی۔ بروزی رنگ میں آتے رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہ جی، لوگ نہیں ناں مانتے بعضے، بعضے لوگ تو وحی…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، لوگ…
جناب عبدالمنان عمر: …اور الہام کے نزول کو نہیں مانتے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، لوگ تو کہتے ہیں کہ جو ’’خاتم النّبیین‘‘ کی آیت ہے۔ اس کے بعد نبی نہیں آسکتے اور کوئی کہے کہ آتا ہے۔ توپھر کہتے ہیں’’تم اﷲ تعالیٰ کا مقابلہ کرتے ہو۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یہ نہیں کہہ رہے ہیں۔ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انبیاء کی جو نعمتیں ہیں۔ ان کے وارث دنیا میں آتے رہیں گے۔ یہ نبی کریمﷺ کا خود ارشاد ہے، پیش فرما رہے ہیں۔ مگر یہ کہتے ہیں:’’دیکھو!اس سے غلطی نہ کھا لینا کہ تم یہ سمجھو کہ جس طرح پہلے انبیاء آیا کرتے تھے۔ وہی انبیاء کا سلسلہ پھر بھی جاری ہے۔ محمد رسولaﷺ کے بعد ختم نبوت۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، آگے فرماتے ہیں:
’’میرے نزدیک نبی اس کو کہتے ہیں، جس پر خدا کا کلام یقینی اور قطعی و بکثرت نازل ہو، جوغیب پر مشتمل ہو۔ اس لئے میرا نام نبی رکھا مگر بغیر شریعت کے۔‘‘
(تجلیات الٰہیہ ص۲۶، خزائن ج۲۰ص۴۱۲)
جناب عبدالمنان عمر: یہ اس کا مجازی استعمال ہے، یہ اس کا لغوی…
جناب یحییٰ بختیار: ’’بغیر شریعت کے۔‘‘دیکھئے، صاحبزادہ صاحب!ہم نے پہلے کہا کہ نبی دو قسم کے ہو سکتے ہیں…شرعی اور غیر شرعی۔
1750جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے نہیں یہ کہا، کبھی نہیں میں نے کہا۔ یہ آپ کے ذہن میں وہ دس دن کی بحث غالباً ہوگی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے، نہیں، میں نے ابھی آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں پوچھا کہ وہ شرعی اورغیر شرعی۔ آپ نے کہا…
جناب عبدالمنان عمر: میں نے چار شرطیں بتائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ابھی جو میں نے آپ سے پوچھا، کل کی بات آپ چھوڑ دیجئے۔ اس کو بیشک آپ Clarify (واضح) کر دیجئے۔ممکن ہے میں غلط سمجھا ہوں۔ یہ تو نہیں کہ ابھی یہاں ہم نے کوئی فیصلے کرنے ہیں۔ ممکن ہے میں غلط سمجھا ہوں۔ آپ کو میں سمجھا نہیں سکا۔ میں نے یہ عرض کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شرعی نبی تھے یا غیر شرعی نبی تھے؟ آپ نے فرمایا کہ وہ غیر شرعی نبی تھے۔ مگر ان کو یہ اختیار تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرع میں ترمیم کر سکیں۔ تو یہ میں نے پوچھا کہ یہاںجوآپ کہتے ہیں کہ ’’بغیر شریعت کے۔‘‘یہ کہتے ہیں’’میں اس قسم کا نبی ہوں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: یہ نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: باقی یہ انہوں نے نہیں کہا کہ ’’میں ترمیم کروںگا‘‘فی الحال مگر یہ انہوں نے کہا کہ ’’میں غیر شرعی نبی ہوں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، یہ نہیں کہا’’میں غیر شرعی نبی ہوں‘‘ یہ نہیں، مرزا صاحب کے میں آپ کو الفاظ دکھادوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، پھر میں یہ پڑھ دوں: ’’میرے نزدیک نبی اس کو کہتے ہیں جس پر خدا کا کلام یقینی اور قطعی و بکثرت نازل ہوا ہو…‘‘
1751جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہ ایک اس کے لغوی معنی کئے ہیں لفظ ’’نبی‘‘ کے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور پھر: ’’جو غائب پر مشتمل ہو۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہ وہی…
جناب یحییٰ بختیار: ’’اس لئے میرا نام نبی رکھا۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، ان معنوں میں نبی رکھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’اس لئے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ان معنوں میں ہیں، یہ خیال رکھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان معنوں میں سہی۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ان معنوں میں یہ ہے ناں کہ:
’’نبی ان کو کہتے ہیںجس پر خدا کا کلام یقینی اور قطعی طور پر بکثرت نازل ہوا ہو…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: یہ شریعت نہیں ہے۔ یہ پہلی شریعت کی تنسیخ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…جو علم غائب پر مشتمل ہو، مگر بغیر شریعت کے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، یعنی کلام ہو، خدا کا ہو، بکثرت ہو اور شریعت نہ ہو۔ یہ شرطیں ہیںتین۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے فرماتے ہیں…میں ذرا حوالے پورے کرلوں پھر آپ اس کے بعد…پھر فرماتے ہیں:
’’میں کوئی نیا نبی نہیں ہوں۔ مجھ سے پہلے سینکڑوں نبی آ چکے ہیں۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ج۱۰ص۲۱۷، بحوالہ الحکم ج۱۲نمبر۲۶، مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۰۸ئ)
تو یہ مطلب یہ ہوا مجازی؟
1752جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، جی ہاں۔ ہم تومانتے ہیں ناں کہ یہ امت میں مجددین، اولیا، یہ سب اس کیٹگری کے لوگ ہیں۔ یہ صحیح بات لکھی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے کہتے ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: …اور یہی ہمارا Stand (مؤقف) ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر فرماتے ہیں:
’’خدا کی مہر نے یہ کام کیا کہ آنحضرتﷺ کی پیروی کرنے والا اس درجہ کو پہنچا کہ ایک پہلو سے وہ امتی ہے اور ایک پہلو سے نبی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۷، خزائن ج۲۲ص۹۹ حاشیہ)
یہ بھی اسی مطلب میں کہ…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، وہی محدث۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے فرماتے ہیں کہ:
’’جس قدرمجھ سے پہلے اولیاء ابدال اقطاب اس امت میں گزر چکے ہیں۔ ان کو حصہ کثیر اس نعمت کا نہیںدیاگیا۔ پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیا گیا ہوں اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ص۴۰۶)
جب مجازی ہو تو پھر تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ باقی مستحق نہ ہوں۔ یہ آپ Explain (واضح) کر دیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں عرض کرتاہوں، گزارش یہ ہے جی کہ مرزا صاحب اوپر بیان کر چکے ہیں کہ میرے نزدیک لفظ ’’نبی‘‘ جو میں یہاں استعمال کر رہا ہوں۔ یہ تین لفظ، تین مفہوم اس میں شامل ہیں۔ خدا تعالیٰ کی وحی اس پر نازل ہو۔ بکثرت نازل ہو، اور خدا اس کا نام نبی رکھے۔ یہ تین شرطیں انہوں نے فرمائی ہیں۔ یہ تینوں شرطیں غیر حقیقی نبی میں ہوتی ہیں۔ لغوی لفظ، لفظ کے لغوی استعمال کی رو سے ہوتی ہیں۔ اس کا 1753یہ Figurative (تمثیلی) استعمال ہوتا ہے، مجازی استعمال ہوتا ہے۔ اس کے بعد اب دیکھئے کہ علماء امت جو ہیں یا ربانی علماء ہیں یا مجددین ہیں، یامحدثین ہیں۔ نبی کریمﷺ نے ان کی پیش گوئی فرمائی ہے۔ نبی کریم فرماتے ہیں: (عربی)
’’خداتعالیٰ ہر صدی کے شروع میں ایک ایسے شخص کو مبعوث کرے گا۔ جو امت محمدیہ میں تجدید دین کا کام سرانجام دے گا۔ اب یہ نبی کریم…خدا کی طرف سے مامور ہے وہ شخص۔ لیکن ان باتوں کے باوجود کہ ہر صدی کے سر پر آنے والے کی آپﷺ نے پیش گوئی فرمائی ہے۔ لیکن تمام احادیث کا ذخیرہ آپ کھنگال ڈالئے۔ ہر قسم کی حدیثیں پڑھ ڈالئے۔ صرف اور صرف مسیح موعود کے لئے نبی کریمﷺ نے لفظ ’’نبی‘‘ استعمال کیا ہے۔ Figurative (تمثیلی) معنوں میں بیشک، مگر دوسروں کے لئے یہ لفظ تمثیلی معنوں میں بھی استعمال نہیں کیاگیا۔ یہ اس کے معنی ہیں کہ ’’نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیاہوں۔‘‘ یہ ایک حدیث کا ترجمہ آپ نے کیاہے۔ اپنے پاس سے بات نہیں کہی ہے۔ یہ اس حوالے کا مطلب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اب وہ آگے فرماتے ہیں:
’’جس جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکار کیا ہے…‘‘
یہ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘اسے میں پھر پڑھ رہا ہوں:
’’جس جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکا ر کیا ہے۔ صرف ان معنوں سے کیا ہے کہ میں مستقل طور پر شریعت لانے والا نہیں ہوں۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۴، خزائن ج۱۸ص۲۱۰)
جناب عبدالمنان عمر: ’’مستقل طورپر شریعت…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ’’…لانے والا نہیں ہوں۔‘‘ 1754یعنی ہم تو پہلے کہہ چکے ہیں کہ نبی بغیر شریعت کے بھی ہو سکتا ہے۔ بغیر شریعت کے بھی نبی ہو سکتا۔ یہ بات تو آپ…
جناب عبدالمنان عمر: مگر مستقل، وہ شرطیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، عیسیٰ علیہ السلام، مستقل نبیوں میں نہیں شمار ہوتے؟
جناب عبدالمنان عمر: مستقل میں ہوتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھئے ناں، میں کہتاہوں کہ بغیر شریعت اور مستقل۔
جناب عبدالمنان عمر: مستقل، مرزا صاحب نے مستقل ہونے کا نہیں دعویٰ کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتے ہیں کہ:
’’…جس جس جگہ میں نے نبوت سے انکار کیا ہے۔ ان معنوں میں کیا ہے کہ میں مستقل طور پر کوئی شریعت لانے والا نہیں ہوں اور نہ میں مستقل طور پر نبی ہوں۔ مگر ان معنوں سے کہ میں نے اپنے رسول مقتداء سے باطنی فیوض حاصل کر کے اپنے لئے اسی کا نام پاکر اس کے واسطے سے خدا کی طرف سے علم غیب پایا ہے۔ رسول اورنبی ہوں…‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۴، خزائن ج۱۸ص۲۱۰)
جناب عبدالمنان عمر: یہ جناب!وہی حوالہ ہے…
جناب یحییٰ بختیار: میں ذرا، ذرا اپنی طرف سے آپ کو پورا کردوں حوالہ، پھر میں کچھ آپ سے سوال پوچھوں گا:
’’…نبی ہوں مگر بغیر کسی جدید شریعت کے…اس طور کا نبی کہلانے سے میں نے کبھی انکار نہیں کیا۔ بلکہ انہی معنوں سے خدا نے مجھے نبی اور رسول کر کے پکارا ہے۔ سو اب بھی میں ان معنوں میں نبی اور رسول ہونے سے انکار نہیں کرتا۔‘‘
(ایک غلطی کا زالہ ص۴، خزائن ج۱۸ص۲۱۱)
1755کہ ’’بغیر شریعت کے نبی ہونے سے انکار نہیں کرتا۔‘‘ باقی وہ کہتے ہیں کہ :
’’میں Officiating (قائم مقام)ہوں یا Temporary (عارضی) ہوں۔‘‘ اس کا سوال نہیں۔ اگر آپ یہ کہہ دیں جی کہ یہ Permanent Government Servant (مستقل سرکاری ملازم) نہیں ہے۔ یہ Officiating (قائم مقام) ہے۔ اگر ’’مستقل‘‘ سے یہ مراد لیتے ہیں آپ…
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی…
جناب یحییٰ بختیار: …مستقل تو کوئی نہیں ہوتا، ہر انسان کی وفات ہوتی ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی’’مستقل‘‘ کے یہ معنی نہیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مستقل‘‘ کے کیامعنی ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: ’’مستقل‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ اس کو یہ جو عہدہ یا جو مقام حاصل ہوا ہے۔ وہ محمدرسول اﷲa کی پیروی کے بغیر حاصل ہوا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو (ڈائریکٹ) ہو گیا ناں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: اسی کو کہتے ہیں’’مستقل۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: اس کو؟
جناب عبدالمنان عمر: اسی کو۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہ ان کامطلب ہے کہ آنحضرتa کے ذریعے ان کو ملی ہے یہ نبوت؟
جناب عبدالمنان عمر: جو کچھ ملا ہے، جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور یہ دوسری بات وہ یہ فرماتے ہیں کہ:
’’میں بغیر شریعت کے نبی ہوں۔ اس معنی میں بات کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ میں نے جو انکار کیا ہے۔ وہ اس Sense (معنی) میں انکار کیا ہے کہ میں شرع لانے والا ڈائریکٹ نبی نہیں ہوں۔‘‘ اس سے یہ 1756مطلب نکلتا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کچھ اورمطلب اس کانکلتا ہے؟ تو وہ آپ مختصراً بتادیں۔
جناب عبدالمنان عمر: عرض کروں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: یہی وہ حوالہ ہے جس کی طرف میں نے کئی دفعہ کوشش کی کہ آپ کو متوجہ کروں کہ یہ Key point (مرکزی نقطہ) ہے۔ اس سے آپ مرزا صاحب کی تمام تحریرات نبوت کے بارے میں ایک فیصلہ کن نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔ وہ کیا ہے؟ کہ ’’نبی‘‘ کے دو معنی ہیں۔ ’’نبی‘‘ کا استعمال دو طرح ہوتا ہے۔ ایک اس طرح ہوتا ہے جو میں نے پہلے عرض کیا ہے۔ دوسرا اس طرح ہوتا ہے جو میں نے بتایا ہے کہ لغوی ہیں اور یہ اب مرزا صاحب فرماتے ہیں:
’’جس جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکار کیا ہے۔ وہ پہلے معنوں کی رو سے ہے، حقیقی معنوں کی رو سے ہے اور جہاں میں اقرار کرتاہوں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ محمدﷺ کی پیروی کے نتیجے میں خدا مجھ سے ہم کلام ہوتاہے۔‘‘ بس اس سے زیادہ کوئی معنی نہیں ہیں۔ تو اب کوئی اختلاف نہیں رہا مرزا صاحب کی تحریر میں۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، اب انہوں نے ’’بغیر شریعت کے‘‘ بات تو کہہ دی کہ ’’بغیر شریعت کے، اور ان کے تابع ہیں نبیﷺ کے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: اسی کو محدث کہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ’’محدث‘‘ آپ کہہ دیجئے۔ وہ توکہتے ہیں ’’میں نبی ہوں‘‘ آپ Insist (اصرار) کرتے ہیں کہ محدث ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، نہیں، جناب! مرزا صاحب کہتے ہیں۔میں تو مرزا صاحب کا حوالہ دیتاہوں۔
بقیہ