(آپ کی جماعت کے کسی راہنما نے اس نظم کی مذمت کی؟)
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، وہ تو ٹھیک ہے، آپ نے صبح کہہ دیا تھا کہ وہ جھوٹ بولتا ہے، ہم نے Accept (قبول) کرلیا کہ ان کی موجودگی میں نہیں پڑھا گیا۔ مگر ابھی کیونکہ آپ نے تذکرہ کردیا، میں 939نے بعد میں یہ سوال پوچھنا تھا، کیا اس ۳۴ سال کے زمانے میں… ۱۹۰۶ء سے لے کر ۱۹۴۴ء تک… آج تک ’’الفضل‘‘ میں کسی آپ کی جماعت کے رہنما نے اس نظم کو Condemn (مذمت) کیا، اس کے خلاف کوئی لفظ لکھا؟
مرزا ناصر احمد: جی کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بھی آپ بتادیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ۱۹۳۴ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۳۴ء میں یہ نہیں ہوا کہ پڑھا گیا ان کے سامنے۔ یہ Controversy (تنازعہ) آئی، یہ، یہ مولانا محمد علی صاحب لاہوری پارٹی نے، میرا خیال ہے، اعتراض کیا تھا۔ آپ کی جماعت کا میں پوچھ رہا ہوں، کسی نے نظم کو Condemn (مذمت)کیا؟ ۱۹۴۴ء میں تو آپ ان کو Support (مدد) کررہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، ۱۹۳۴ء میں Condemn (مذمت)کیا، اس میں … ۱۹۴۴ء میں، پھر انہوں نے کہا کہ ’’یہ میرا مطلب نہیں تھا اور باوجود اس کے کہ یہ میرا مطلب نہیںتھا، لوگوں کے تنگ کرنے پر میں نے اپنے دیوان میں سے اس کو نکال دیا شعر کو، اور قسمیں کھاکر میں کہہ رہا ہوں اور پھر بھی جماعت میرا کہنا نہیں مانتی۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: سر! وہ جو ۱۹۴۴ء میں ہے، وہ تو آپ نے پڑھ کر سنادیا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، ۱۹۴۴ء میں دو ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہمارے سامنے ہے…
مرزا ناصر احمد: ۱۳؍ اگست ، ۱۹۴۴ء اور ۲۳؍ اگست (اپنے وفد کے ایک رکن سے) کہاں ہے؟ نکالو۔(اٹارنی جنرل سے )تو دو علیحدہ علیحدہ حوالے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ فائل کردیجئے، کیونکہ یہ تو آگیا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، Verify (تصدیق) کرنے کے بعد میں بتارہا ہوں۔
940جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، فائل کردیجئے وہ بھی، تاکہ اس کے ساتھ …
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ فائل کردیں گے…
جناب یحییٰ بختیار: یہ سنادیا گیا ہے، اور آگیا ہے ریکارڈ پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کیوں کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ وہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: … کیوں کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں!
جناب یحییٰ بختیار: کہ ان کی موجودگی میں پڑھا گیا اور انہوںنے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں، وہ، وہ کردیں گے، ۱۹۳۴ء اور ۱۹۴۴ء کاپہلا جو ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ بعد کا ہے جو آپ کے پاس ہے؟
مرزا ناصر احمد: ۱۹۳۴ء ------ دیکھیں ناں ------- ۱۹۳۴ء اور یہ ۱۹۴۴ئ، ۱۳؍ اگست، اور پھر ۱۹۴۴ء اگست کا، یہ آخر میں ، اور پھر ۱۹۶۲ء میں…
جناب یحییٰ بختیار: آخری تو یہ معلوم ہوتا ہے پھر۔
مرزا ناصر احمد: کون سا؟
جناب یحییٰ بختیار: ۲۳؍ اگست۔
مرزا ناصر احمد: ہیں جی؟
جناب یحییٰ بختیار: ۲۳؍ اگست۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ۲۳؍ اگست۔ بات سنیں ناں، ایک موٹی بات ہے، اس میں کوئی وہ نہیںہے شبہ۔ ایک شخص دس دن پہلے ایک مضمون لکھتا ہے اور اخبار میں چھپ جاتا ہے۔ دس دن کے بعد وہ اس سے متضاد نہیں لکھ سکتا۔ اس لئے جو ۲۳ کا مضمون چھپا ہے … دس دن کے بعد …اس کو اس ۱۳؍اگست والے کی روشنی میں ہم نے پڑھنا ہوگا۔
941جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ٹھیک ہے، مرزا صاحب! وہ تو ہم دیکھ لیں گے۔ یہ جو ہے ناں، یہ آخری ہے یا وہ؟ دیکھیں گے اس میں، کیونکہ ہمارا…
مرزا ناصر احمد: پھر ۶۲ء میں آیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ہمارا یہ ہے کہ ایک دفعہ جو قانون آتا ہے تو بعد کا جو قانون آیا تو … اس سے متضاد کرے تو پہلا کینسل That hold the period (وہی نافذ العمل ہوگا)
Mirza Nasir Ahmad: This is not a legal clause.
(مرزا ناصر احمد: یہ کوئی قانونی شق نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: This may not be.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: We are talking of a fact.
(مرزا ناصر احمد: ہم حقائق کی بات کررہے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: He may have clarified the position finally.
(جناب یحییٰ بختیار: اس سے بات حتمی طور پر واضح ہوجاتی ہے)
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، ۱۹۶۲ء میں پھر وہ آیا، ۶۳ء میں، تو یہ سارے فائل کرادیں گے۔