(اب جہاد کا فتویٰ فضول ہے…)
جناب یحییٰ بختیار:
’’اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے‘‘
(تحفۂ گولڑویہ خزائن ج۱۷ ص۷۷)
1141یعنی فتویٰ نہیں ہوگا اس پیریڈ میں جب وہ ہیں یا Future (مستقبل) کے لئے؟
مرزا ناصر احمد: پہلا مصرعہ واضح کررہا ہے: ’’اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نور خدا تو آگیا نا جی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں نور خدا کا نزول جو ہے وہ مہدی کی زندگی تک ہے، اس رنگ میں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! اگر میں احمدی ہوں تو میں تو اس کو ایسے سمجھوں کہ جب وہ نزول ہوگیا تو وہ پھر ہے، اب رہے گا یہ نہیں کہ اٹھارہ سال تک نزول تھا اور اس کے بعد وہ نہیں ہوگا۔
مرزا ناصر احمد: میں جواب دوں؟ آپ فرماتے ہیں کہ اگر آپ احمدی ہوں۔ میں کہتا ہوں میں احمدی ہوں اور میں حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی ساری جو عبارتیں ہیں اس سلسلے میں، ان کو سامنے رکھ کر اسی نتیجے پر، میں، احمدی اور جماعت احمدیہ کا خلیفہ اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آپ نے یہ فرمایا کہ یہ زمانہ امن کا زمانہ ہے، لیکن اگر اس امن کے زمانے میں کسی وقت یا دنیا کے کسی حصے میں شرائط جہادپوری ہوں تو جن پر امت مسلمہ کے عقائد کی رو سے جہاد فرض ہوتاہے احمدیوں کو جہاد کرنا پڑے گا۔