• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(اتحاد امت… شان محمد ﷺ کا ظہور)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اتحاد امت… شان محمد ﷺ کا ظہور)
میں یہ عرض کر رہا تھا کہ یہ مسئلہ ہر پہلو سے، سیاسی لحاظ سے بھی اور مذہبی لحاظ سے بھی صاف اور واضح ہوگیا ہے، اور کیونکر نہ ہو، جس مسئلے کے اوپر ڈیڑھ مہینے سے ہم نے یہاں بیانات اور جرح اور ہر قسم کے دلائل قائم کرنے اور سننے کی کوشش کی ہے۔ میں ایک چیز سے متحیر ہوں اور اس تحیر کو آپ کے سامنے ظاہر کر رہا ہوں اور اس تحیر کا جو 2996کچھ جواب میں نے اپنے ذہن سے تجویز کیا ہے وہ بھی پیش کر رہا ہوں۔ تحیر مجھے یہ ہو رہا ہے کہ ہم یہاں پر ایوان میں ڈیڑھ سال سے بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس ایوان میں مذہبی مسائل بھی آئے۔ سیاسی مسائل بھی، ملکی مسائل بھی، قوم کے اتحاد کے مسائل بھی اور ملک کی ترقی کے مسائل بھی آئے۔ لیکن جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، کسی مسئلے پر ایوان کے تمام ممبران کا، دونوں اطراف کے، دائیں اور بائیں کا اتفاق نہیں ہے، سوائے اس ایک مسئلے کے جو کہ اب حاضر ہے۔ اس اتفاق نے مجھے حیرت میں ڈالا ہے کہ اس طریقے سے اس مسئلے پر اس ایوان میں کیوں اتفاق ہوا؟ کسی نے بھی اس مسئلے کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔ یہ عوام کا مسئلہ ہے اور عوامی خواہشات کے خلاف کسی نے یہاں پر آواز اٹھائی ہو، یہ کسی نے نہیں کیا۔ یہ چیز میرے لئے تحیر کا باعث بن گئی ہے اور اس نے مجھے تحیر میں ڈالا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں اس کا جواب بھی سمجھ چکا ہوں کہ یہ کیا وجہ ہے کہ کسی مسئلے کے اوپر ہم متفق نہیں ہوئے اور اس مسئلے کے اوپر تمام متفق ہیں۔ میں اس اتفاق کو صرف یہی سمجھتا ہوں کہ یہ شان محمد ﷺ ہے اور دین اسلام کا ایک معجزہ ہے جو تمام علوم میں وہ چکر لگا رہا ہے۔ حدیث میں بھی نبی کریم ﷺ نے فرمایا (عربی)۔ تمام بندوں کے قلوب، دل اﷲ رب العالمین ورحمن کی دو انگلیوں میں ہیں۔ وہ لوٹاتا ہے جس طرح وہ چاہتا ہے۔ اﷲرب العالمین کا فضل وکرم ہے۔ ہم بہت گنہگار ہیں۔ یہاں پر جو بیٹھے ہوئے ہیں، بہت بدکار، سیاہ کار ہیں، سب گنہگار ہیں۔ ہم مانتے ہیں، اقرار کرتے ہیں۔ لیکن اﷲ رب العالمین نے صرف ایک کلمے کی برکت سے جو ہم پڑھتے ہیں اور مانتے ہیں اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ! باوجودیکہ ہم کتنے گنہگار یہاں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ لیکن اﷲ رب العالمین نے صرف ایک کلمے کی برکت سے جو ہم کبھی کبھی پڑھتے ہیں کہ لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ! اور اس کے مطابق ہمارا عقیدہ ہے 2997اور ایمان ہے، اﷲ رب العالمین کے فضل وکرم نے جوش میں آکر ہم میں اس ایک کلمے کی برکت شان محمد ﷺ کے متعلق، ناموس محمد ﷺ کے متعلق، ہم تمام کو ایک جگہ کے اور ایک پلیٹ فارم کے اوپر جمع کر دیا ہے۔ میں جہاں تک سمجھا ہوں اس اتفاق کی وجہ یہی ہے اور میں اس ایوان کو مبارک باد دیتا ہوں کہ آپ لوگوں میں، میرا جہاں تک علم ہے، آپ لوگوں میں ایمان ہے۔ باوجود یہ کہ ہم گنہگار، سیاہ کار ہیں۔ لیکن انشاء اﷲ! ہمارا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ اﷲ رب العالمین ہمیں اس مسئلے کے اتحاد کی وجہ سے ، میں یہ سمجھ چکا ہوں کہ ہم میں کچھ ایمان باقی ہے، ہم بے ایمان نہیں ہیں۔ الحمدﷲ! اﷲ اس ایمان کو محفوظ رکھے۔
اس کے ساتھ ساتھ میں تمام ایوان سے آپ کے توسط سے التجاء کرتا ہوں اور التماس کرتا ہوں کہ خدا کے لئے یہ اتفاق اپنے لئے اور بھی مسائل کے لئے کوئی ایک نظیر بنالیجئے۔ اس طرف سے بھی اپیل کرتا ہوں اور اس طرح سے بھی کہ قومی مسائل، ملک کے اتحاد، سالمیت اور ملک کی ترقی اور ملکی مسائل میں کم سے کم ہم کو اتفاق کے اسی طریقے سے مظاہرہ کرنا چاہئے جیسے ہم نے اس مسئلے میں کیا ہے۔
ایک مسئلے میں کچھ ایک شبہے کا میں جواب دینا چاہتا ہوں۔ ہم تمام ممبران کی خدمت میں میرے خیال میں کچھ رسائل آئے ہوئے ہیں، کچھ کتابچے پہلے آئے ہوئے ہیں۔ ایک کتاب میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ امام ابوحنیفہؒ نے ایک فتویٰ لگایا ہے اور وہ فتویٰ یہ لگایا ہے امام ابوحنیفہؒ نے کہ کسی آدمی نے اگر جناب محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کیا تو اگر کوئی دوسرا آدمی اس سے معجزہ طلب کر لے، دلائل طلب کر لے کہ اپنی نبوت کے بارے میں مجھے کوئی معجزہ دکھاؤ، تو یہ طالب جو ہے، طلب کرنے والا، یہ بھی گنہگار یا کافر بنتا ہے۔ خیر! یہ ایک مثال ہے، بالکل صحیح ہے۔ کتابوں میں یہاں پر آپ لوگوں نے پڑھا ہوگا۔ یہاں پر بھی بعض حضرات نے، بعض صاحبان نے اس سے 2998کچھ تاثر لے کر، جیسا کہ میں نے سنا ہے، اس طرف سے بھی اور اس طرف سے بھی یہ مسئلہ یہاں پر آیا ہے کہ یہ نہیں ہونا چاہئے تھا کہ ہم اس کو حاضر کرتے اور اس سے سوال پوچھتے، اس کا بیان لیتے، اس کے اوپر جرح کرتے، یہاں ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ میں اپنے خیال سے اور اپنے علم کے مطابق جواب دے رہا ہوں کہ ہم نے ان سے دلائل نہیں پوچھے کہ آپ کی نبوت کے کیا دلائل ہیں۔ ہمارے سامنے تو نبی نہیں بیٹھا تھا۔ یہاں پر تو کسی نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔ ہم تو اس مرے ہوئے جو خدا جانے بیت الخلاء میں سناگیا ہے مرا ہے، اس کے متعلق ہم نے ان کے عقائد معلوم کرنے تھے کہ آپ کا عقیدہ کیا ہے۔ اس کے بارے میں ان کا دعویٰ کیا ہے اور ان کا عقیدہ کیا ہے۔ ہم نے ان کے دعوے اور عقیدے کے سچ ہونے کے لئے دلائل اور معجزات طلب نہیں کئے یہاں پر۔ لہٰذا ہم اس مسئلے میں نہیں آتے۔ یہ لوگوں کی غلطی ہے۔ ہم نے ان سے یہ پوچھا تھا کہ انہوں نے دعویٰ نبوت کا کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے تسلیم کیا کہ کیا تھا۔ اس کے بعد یہ پوچھا ان لوگوں سے کہ آپ کا ان کے متعلق عقیدہ ہے۔ بعض نے یہ کہا صاف الفاظ میں کہ ہم اس کو نبی مانتے ہیں، امتی ہو یا بروزی ہو یا ظلی ہو۔ یہ تو تاویلات ہیں۔ ہر آدمی جب مجبور ہو جاتا ہے کسی حالت میں تو وہ تاویلات کرتا ہے۔ لیکن تمام ایوان ان سے یہ اثر لے چکا ہے۔ میرے خیال میں کہ یہ غلط بول رہا ہے، وہ جھوٹ بول رہا ہے۔
اس کے بعد جب یہ ظاہر ہوا کہ انہوں نے خود تسلیم کیا، دونوں نے قریب قریب تسلیم کیا کہ انہوں نے دعویٰ نبوت کیا ہے، اور یہ ان لوگوں کے اپنے عقیدے کا اظہار ہوچکا ہے۔ یہاں پر ایوان میں کہ ان کے متعلق یعنی نبوت کا دعویٰ ہے، نبوت کا عقیدہ ہے، بروزی ہو یا لغوی ہو یا مجازی ہو یا امتی ہو، بہرحال عقیدہ نبوت کا ہے ان کے متعلق۔ تو ایوان کے سامنے یہ مسئلہ بالکل صاف ظاہر ہوگیا کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ 2999کیا تھا اور یہ ان کو نبی مانتے ہیں تو اس سے معلوم ہوا کہ مسئلہ تو صاف ظاہر ہے تو دنیا کو ہم اس کے بعدکوئی دلیل پیش نہیں کرتے کہ اس کو دلیل کر لیں کہ وہ کافر ہیں یا نہیں اور وہ تو مسئلہ بالکل صاف ہے۔ ہم تو ان کے عقیدے کے متعلق ان سے پوچھنا چاہتے تھے۔
دوسری بات میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہاں پر یہ بھی بعض حضرات سے سنا گیا کہ علماء نے بہت سستی کی ہے، کچھ کام نہیں کیا ہے۔
جناب چیئرمین: یہ چھوڑیں۔
مولانا صدرالشہید: نہیں، میرے کہنے کا مقصد یہ ہے…
جناب چیئرمین: بالکل سستی نہیں ہوئی ہے۔
مولانا صدرالشہید: سستی تو ہوتی ہے۔ بہرحال، لیکن میں تو یہ دعوے سے کہہ رہا ہوں کہ یہ علماء کی برکت ہے، یہ علماء کی برکت ہے، ان کی مساعی اور ان کی کوشش ہے کہ بغیرکسی پیسے کے، بغیر حکومت کے تعاون کے…
جناب چیئرمین: ورنہ ان میں رتی بھر ایمان نہیں ہے! (قہقہے)
مولانا صدرالشہید: نہیں، میں تو برادری کے ساتھ جواب دے رہا ہوں، یہ نہیں کہ کسی کو طعنہ دے رہا ہوں۔ انہوں نے محنت کی ہے اور محنت کا یہ نتیجہ انشاء اﷲ! نکلا ہے اور نکلے گا۔
اب اس کے بعد آخر میں… آپ کا وقت میں نے کچھ میرے خیال میں کافی لیا ہے… آخر میں میں ایک تجویز پیش کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ اگر اس مسئلے کو ہم اب بھی گول مول کر کے فیصلہ کر لیں تو میرے خیال میں یہ مسئلہ ہمارے لئے بھی اور اسلام کے لئے بھی اور ہماری نسل کے لئے بھی خطرناک ثا بت ہوگا۔ اب مسئلہ جب ایوان میں، آپ کے بڑے ایوان میں اس عدالت میں پیش ہوا ہے، اب بھی اگر یہ مسئلہ بالکل صاف اور واضح نہ ہوا…
3000جناب چیئرمین: انشاء اﷲ! فیصلہ ہوگا۔
مولانا صدرالشہید: … تو یہ ہمارے ملک کے لئے بھی اور اسلام کے لئے بھی خطرناک ہوگا۔
اب میں ایک تجویز پیش کرنا چاہتا ہوں کہ میری یہ تجویز ہے اور میں ایوان سے پوچھ رہا ہوں کہ آئین میں ۱۰۶ جو دفعہ ہے، اس میں یہ ذکر ہے شق نمبر(۳) میں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے لئے صوبائی اسمبلیوں کے لئے جو نشستیں دی گئی ہیں، ایک صوبہ سرحد کے لئے، ایک بلوچستان کے لئے، تین پنجاب کے لئے، دو سندھ کے لئے، اس میں وہاں اقلیتوں کا ذکر ہے۔ ہندو ہے، سکھ ہے، پارسی ہے، بدھ ہے، فلاں فلاں! تو میری یہ تجویز ہے کہ اس اقلیت میں اس کا نام رکھا جائے کہ مرزاغلام احمد قادیانی یا لاہوری پارٹی والے جو ہیں، یہ میں آپ کی وساطت سے تمام ایوان سے اس تجویز کے متعلق یہ ایک مسئلہ صاف ہو جائے گا، ان کی فہرست میں یہ بھی آجائیں گے تو میں یہ تجویز پیش کرنا چاہتا ہوں اور ہاؤس سے منظوری لینا چاہتا ہوں کہ آپ کو میرے ساتھ اس میں اتفاق ہے یا نہیں ہے؟
آوازیں: ہاں!
مولانا صدرالشہید: اتفاق ہے، منظور ہے آپ کو؟
آوازیں: ہاں!
مولانا صدرالشہید: جزاک اﷲ، جزاک اﷲ!
جناب چیئرمین: یہ ووٹنگ کا طریقہ ہے جو ہے ناں، یہ نہیں ہے لکھا ہوا۔ (قہقہہ)
مولانا صدرالشہید: ہمیں تو اجر مل جائے گا۔
جناب چیئرمین: ووٹنگ بذریعہ سپیکر ہوتی ہے۔ (قہقہہ)
خود نہیں مجمع لگایا جاسکتا۔
3001مولانا صدرالشہید: شکریہ جی، شکریہ!
جناب چیئرمین: اچھا جی! ابھی تک لسٹ کے مطابق مسٹر محمود اعظم فاروقی اور مسٹر محمد سردار خان رہتے ہیں۔
ایک رکن: فاروقی صاحب بول چکے ہیں۔
جناب محمود اعظم فاروقی: اور بھی بولنا ہے، اگر آپ کہیں تو۔
جناب چیئرمین: اچھا، فاروقی صاحب بول چکے ہیں۔ باقی حکیم محمد سردار خان صاحب ہیں۔ (مداخلت)
جناب چیئرمین: میر صاحب! نہیں، اس مسئلے پر تو ظاہر ہے اور تو کوئی نہیں میرے خیال میں رہتا۔ شام کو اٹارنی جنرل صاحب کم ازکم دو گھنٹے بولیں گے اور پھر مولانا ظفر احمد انصاری صاحب بولیں گے اور پھر وزیر قانون صاحب بھی شام کو اس مسئلے پر بولیں گے تو ہم اب شام کو ساڑھے پانچ بجے دوبارہ ملیں گے اور نودس گیارہ بارہ بجے تک کام کریں گے تاکہ بحث بھی مکمل ہوسکے اور جو سفارشات ہیں وہ بھی مرتب ہو سکیں۔ اس لئے آپ روٹی ساتھ لے کر آئیے گا!
[The Special Committee adjourned for lunch break to be re-assembled at 5:30 pm.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس لنچ بریک کے لئے ملتوی ہوا۔ دوبارہ اجلاس ساڑھے پانچ بجے شام کو ہوگا)
----------
[The Special Committee re-assembled after lunch break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس لنچ بریک کے بعد جناب چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کے زیرصدارت دوبارہ شروع ہوا)
----------
جناب چیئرمین: چوہدری شفاعت خان چوہان!
 
Top