احمدی عورت سے شادی ممکن ہے؟
امۃ الکریم نے مبینہ فریب سے صاف انکار کیا ہے اور ٹرائل کورٹ میں اس نے اقرار کیا تھا کہ وہ حنفی مسلمان ہے۔ اس کے والد کرم الٰہی نے بھی عدالت میں اقرار کیا تھا کہ وہ حنفی مسلمان ہے۔ اس ضمن میں یہ بھی کہاگیا تھا کہ ایک مسلمان کی ایک احمدی عورت سے شادی قطعی طور پر باطل نہیں۔ یہ زیادہ سے زیادہ فاسد ہوسکتی ہے۔ باطل شادی کا قانون کی نظر میں کوئی وجود نہیں۔ لیکن فاسد شادی کے ایسے واقعات ضرور ملتے ہیں۔ جس میں خاوندکو زوجیت کے فرائض کی تکمیل کرنے کی صورت میں مقررہ یا مناسب مہر (ڈاور) ادا کرنا پڑتا ہے۔
لیفٹیننٹ نذیرالدین نے یہ بھی کہا کہ مدعیہ جہیز سے دست بردار ہوگئی تھی۔ اس سلسلہ میں چند ایک عذرات پیش کئے گئے۔ فریقین کے ان بیانات پر ٹرائل کورٹ کے فاضل جج نے حسب ذیل تنقیحات وضع فرمائیں:
2267۱… کیا مدعیہ اور مدعا علیہ کے درمیان شادی دھوکہ اور فریب سے ہوئی تھی۔ اس لئے مدعا علیہ پر لازم نہیں کہ وہ مدعیہ کو مہر ادا کرے۔ (۱۔سی اے) مبینہ دھوکہ ثابت نہ ہونے پر کیا فریقین کے درمیان شادی باطل ہے اور مہر کے دعویٰ پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے؟
۲… کیا مدعیہ مہر کے مطالبہ سے دستبردار ہوگئی تھی؟
۳… کیا جہیز کا کوئی سامان مدعا علیہ کے قبضہ میں ہے اور کتنی مالیت کا ہے؟
۴… اگر ایسا ہے تو مدعیہ کس قدر ریلیف کی اس سلسلہ میں مستحق ہے؟