(افغانستان میں یہی مہینے ہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: افغانستان میں بھی یہی مہینے ہیں؟
مرزاناصر احمد: نہ مہینوں کے نام یہ نہیں ہیں۔ مہینوں کے نام ہم نے نبی اکرمﷺ کی زندگی کے مختلف واقعات جو تھے ان کے اوپر Base کر کے یہ نام رکھے ہیں بارہ مثلاً ’’فتح مکہ‘‘ پر ’’فتح‘‘ اس کا تعلق فتح مکہ سے ہے۱؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر احمد نے یہاں صریح دھوکہ دہی سے کام لیا ہے۔ ایران، افغانستان کے شمسی کیلنڈر علیحدہ ہیں۔ ان کے مہینوں کے نام علیحدہ، قادیانیوں کے بالکل علیحدہ، پھر قادیانیوں نے علیحدہ مہینوں کے نام اپنی وجہ سے رکھے۔ مثلاً نومبر کے مہینہ کو قادیانی نبوت کہتے ہیں۔ اس لئے کہ نومبر ۱۹۰۱ء میں مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ دیگر مثالیں سمجھانے سے پہلے ان کے مہینوں کی ترتیب اور نام ملاحظہ کریں۔ جنوری کے مہینہ کو قادیانی ’’صلح‘‘ کہتے ہیں۔ فروری کو تبلیغ، مارچ کو امان، اپریل کو شہادت، مئی کو ہجرت، جون کو احسان، جولائی کو وفا، اگست کو ظہور، ستمبر کو تبوک، اکتوبر کو اخائ، نومبر کو نبوت، دسمبر کو فتح۔ غرض ہر مہینہ کے نام کے پیچھے قادیانیوں نے اپنی جماعتی زندگی کے کسی اہم واقعہ پر بنیاد رکھی۔ جیسے نومبر کو نبوت، اس لئے کہ نومبر میں مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء میں مرزا کی وفات ہوئی۔ تو مئی کو یہ ہجرت کہتے ہیں۔ ۱۴؍جولائی ۱۹۰۳ء میں عبداللطیف قادیانی افغانستان میں پھانسی لگا تو یہ جولائی کو وفا کہتے ہیں۔ مسلمانوں میں ہجری سن آنحضرتa کی ہجرت کی مناسبت سے ہجری کہلایا۔ یا عیسائی حضرات میں سن عیسوی چلتا ہے۔ بہت سارے سنہ چلتے ہیں۔ مسلمانوں سے علیحدہ شناخت کے لئے سن ہجری سے قادیانیوں نے علیحدہ سن بنایا۔ نام دیا اس سن کو ہش یعنی ہجری، شمسی۔ لیکن اس میں دجل سے کام لیا۔ ہجری سے مراد آنحضرتa کی ہجرت مراد نہیں لیتے۔ بلکہ ان کی مراد ہجرت سے مرزا کی وفات ہے۔ اب اس کو مثال سے سمجھیں۔ اس وقت میرے ہاتھ میں قادیانیوں کی شائع کردہ ڈائری ۱۹۴۲ء ہے۔ یکم؍جنوری ۱۹۴۲ء کو ذی الحجہ کی ۱۳؍تاریخ اور سن ہجری ۱۳۶۰ ہے۔ قادیانیوں نے یکم؍جنوری ۱۹۴۲ء ۱۳؍ذی الحجہ ۱۳۶۰ھ کو یکم صلح اور سن ۱۳۲۱ ہجری، شمسی درج کیا ہے۔ ۱۳۲۱ہجری، شمسی جس کو وہ مختصراً ہش کہتے ہیں۔ یہ خالصتاً دجل کا شاہکار ہے۔ مثلاً ۱۳۲۱ ہجری سے شمس سے مراد ہجری سن، شمسی لحاظ سے بالکل نہیں بلکہ ہجری سے مراد مرزا کا سن وفات ہے۔ مثلاً ۱۳۲۱ کی ترتیب یہ قائم کی۔ ۱۳جمع ۲۱=۳۴۔ مرزاقادیانی ۱۹۰۸ء میں مرا تو ۱۹۴۲ء میں مرے ہوئے اسے ۳۴سال ہوگئے۔ ۱۹۰۸ء میں ۳۴جمع کریں تو ۱۹۴۲ بنتا ہے۔ اب مہینوں کے ناموں میں دجل، سن کے انتخاب میں دجل، غرض ہر اعتبار سے مسلمانوں سے علیحدہ اپنی شناخت کرائی۔ مگر یہاں اسمبلی میں وہ کیسے انکار کر رہا ہے؟ لیجئے قادیانیوں نے انگریزی مہینوں سے مقابل کے اپنے مہینوں کے ناموں پر مشتمل نظم بھی بنائی جو یہ ہے۔ (بقیہ اگلی پوسٹ ’’ضیاء الاسلام پریس‘‘ قادیان میں تھا؟" میں ملاحظہ فرمائیں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ