(الہام اور وحی میں کیا فرق ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اِلہام اور وحی میں کیا فرق ہے؟ کیا مرزا صاحب کو اِلہام ہوا یا وحی آئی؟ ایک تو یہ۔ دُوسرے جو مولوی عبداللہ غزنوی کا آپ کہہ رہے ہیں کہ ان کو قرآن کی آیات کے علاوہ جو اِلہام ہے، کوئی اپنی طرف سے بھی کوئی اور چیز بھی آئی؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اپنی طرف سے بھی ہے، ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بھی Explain (واضح) کردیں۔
مرزا ناصر احمد: یہ ضمناً میں بتادیتا ہوں۔ ایک دفعہ ہمارے ایک اسکالر عارضی طور پر فارغ 1468تھے۔ پھر میں نے انہیں کہا کہ سلف صالحین کی کتب کا مطالعہ کرو اور ان کی وحی، وحی، ’’وحی‘‘ کے لفظ سے اور اِلہام، کشف اور رُؤیا اِکٹھے کرو۔ تو وہ چار کاپیاں بڑی سائز کی اکٹھی کرکے انہوں نے مجھے دیں اور ابھی شاید وہ ایک بٹا ہزار ہو ہمارے لٹریچر کا۔ تو یہ کہنا کہ پہلے سلف صالحین میں سے نہ وحی کے نزول پر اِیمان لاتے تھے، نہ اِلہام کے، نہ کشف کے، نہ رُؤیا کے، تو یہ تو ویسے ہماری تاریخ اس کو غلط ثابت کرتی ہے۔ لیکن مثلاً اب تو یہاں تک کہ ایک پچھلے سال ہمارے پاکستان کے اخبار میں یہ کوئی فتویٰ… بڑا وہ ہے چھوٹے درجے کا فتویٰ… لیکن یہ فتویٰ ہوگیا کہ کسی مسلمان کو سچی خواب نہیں آسکتی۔ تو اس قسم کی باتیں جو ہیں وہ تو اِسلام کو نقصان پہنچانے والی ہیں، ان کو فائدہ پہنچانے والی نہیں۔ خیر، میں اب چھوڑتا ہوں اس کو۔
یہ ’’احمد‘‘، یہ ’’احمد‘‘ کی جو بات ہے ناں…