انبیاء علیہم السلام کی توہین
اس کے علاوہ پوری امت مسلمہ انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانے اور ان کی تعظیم وتقدیس کو جزو ایمان سمجھتی ہے۔ سرکار دوعالم محمد مصطفیﷺ بغیر کسی ادنیٰ شبہ کے تمام انبیاء سے افضل تھے۔ لیکن کبھی آپﷺ نے کسی دوسرے نبی کے بارے میں کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں فرمایا جو ان کے شایان شان نہ ہو۔ لیکن مرزاغلام احمد قادیانی انسانی پستیوں کے تحت الثریٰ میں کھڑے ہوکر بھی انبیاء علیہم السلام کی شان میں جو گستاخیاں کرتے رہے۔ اس کا نمونہ ملاحظہ فرمائیے!
1950۱… ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے، اس کا سبب تو یہ تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
(کشتی نوح حاشیہ ص۶۶، خزائن ج۱۹ ص۷۱)
۲… ’’مجھے کئی سال سے ذیابیطس کی بیماری ہے۔ پندرہ بیس مرتبہ روز پیشاب آتا ہے اور بعض وقت سو سو دفعہ ایک ایک دن میں پیشاب آتا ہے… ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔ پس علاج کی غرض سے مضائقہ نہیں… میں نے جواب دیا کہ اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔‘‘
(نسیم دعوت ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۴۳۴،۴۳۵)
۳… مرزاغلام احمد ایک نظم میں کہتے ہیں ؎
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
اور اس کے بعد لکھتے ہیں: ’’یہ باتیں شاعرانہ نہیں بلکہ واقعی ہیں اور اگر تجربہ کی رو سے خدا کی تائید مسیح ابن مریم سے بڑھ کر میرے ساتھ نہ ہو تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘
(دافع البلاء ص۲۰،۲۱، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰،۲۴۱)
۴… ازالہ اوہام میں مرزاصاحب نے اپنی ایک فارسی نظم لکھی ہے، اس میں وہ کہتے ہیں:
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجاست تا بہ نہد پا بمنبرم
(ازالہ اوہام طبع اوّل ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
1951یعنی! ’’یہ میں ہوں جو بشارتوں کے مطابق آیا ہوں۔ عیسیٰ کی کیا مجال کہ وہ میرے منبر پر پاؤں رکھ سکے۔‘‘
۵… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۶… ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کر سکتا ہوں وہ ہرگز نہ کر سکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز دکھلا نہ سکتا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲)
۷… ’’مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں یا اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوأ تھا، یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۱؎۔ اسی وجہ سے خدا 1952نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور (باعفت) رکھا۔ مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا، کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘
(مقدمہ دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰ حاشیہ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ناانصافی ہوگی، اگر یہاں خود مرزاقادیانی کی ’’راست باز‘‘ سیرت کے دو ایک واقعات ذکر نہ کئے جائیں۔ مرزاصاحب کے مرید خاص مفتی محمد صادق مرزاصاحب کے ’’غض بصر‘‘ یعنی نگاہیں نیچی رکھنے کے بیان میں لکھتے ہیں: ’’حضرت مسیح موعود کے اندرون خانہ ایک نیم دیوانی سی عورت بطور خادمہ کے رہا کرتی تھی، ایک دفعہ اس نے کیا…(بقیہ حاشیہ اگلی پوسٹ میں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۸… نیز تمام انبیاء علیہم السلام پر اپنی فضیلت ثابت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ ہزارہا میری ایسی کھلی کھلی پیش گوئیاں ہیں جو نہایت صفائی سے پوری ہوگئیں۔ جن کے لاکھوں انسان گواہ ہیں، ان کی نظیر اگر گذشتہ نبیوں میں تلاش کی جائے تو بجز آنحضرتﷺ کے کسی اور جگہ ان کی مثل نہیں ملے گی۔‘‘ (کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۶)