(انبیاء کی توہین)
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ صاحبزادہ صاحب! کچھ اور سوال…میں کسی اور طرف آرہا ہوں۔ آپ فرما تے رہے ہیں کہ مرزا صاحب صرف محدث تھے اور وہ صادق تھے اور وہ امتی تھے محمدﷺ کے اور ان پر سب کچھ پابندی تھی قرآن کی، شرع کی۔ تو کیا یہ قرآن اور شرع اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم انبیاء کی توہین کریں۔ جو پہلے گزر چکے ہیں؟
1795جناب عبدالمنان عمر: نہ قرآن مجید اجازت دیتا ہے، نہ حدیث اجازت دیتی ہے۔ نہ انسان کا اخلاق اس کی اجازت دیتا ہے کہ توہین کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ابھی آپ سے یہ پوچھوں گا اورآپ کو علم بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں انہوں نے بعض ایسی باتیں کہی ہیں جو کہ توہین آمیز خیال کی جائیں گی۔ یہ ’’دادیاں او رنانیاں زناکار تھیں، کسبی تھیں، یہ وہ شرابی، کبابی تھا، یا وہ موٹے دماغ کا تھا۔‘‘ آپ کے علم میں یہ ہے؟ یہ چیزیں کئی جگہ پڑھی جاتی ہیں۔ اگر آپ کہیں تو میں سنا دیتا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میرے علم میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے علم میں ہے تو اس کا آپ کیا مطلب لیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے کہ جب مناظرہ ہوتا ہے تو اس کو اصطلاح میں کہتے ہیں ’’الزام خصم‘‘یعنی مقابل کا فریق جو ہے۔ اس کے کچھ معتقدات ہیں، وہ کچھ چیزیں مانتا ہے۔ جس طرح آپ ہم پرکوئی سوال کرتے ہیں کہ مرزا صاحب کا یہ عقیدہ ہے اور آپ مرزا صاحب کو کیونکہ مانتے ہیں۔ آپ کے یہی عقائد ہیں اور یہ بالکل صحیح بات ہوتی ہے۔ ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ عیسائیوں سے مرزا صاحب کے، آپ کو پتہ ہے، مناظرے ہوئے۔ انہوں نے عیسائیت کا ناطقہ بند کیا۔ ان لوگوں کو لیفرائے پادریوں کو اس برصغیر سے بھگادیا۔ اس کے کچھ ذرائع تھے ان کے پاس۔ وہ ذرائع کیاتھے؟ کہ ان کی جو موجودہ محرف و مبدل ’’عہد نامہ جدید‘‘ ہے۔ جس کولوگ غلطی سے وہی انجیل سمجھتے ہیں جو حضرت عیسیٰ پرنازل ہوئی۔ حالانکہ یہ ان کی انجیل نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو متی کی انجیل ہے۔ یہ لوقا کی انجیل ہے۔ یہ مرقس کی انجیل ہے۔ یہ یوحنا کی انجیل ہے۔ یہ مسیح کی انجیل نہیں ہے۔ یہ عہد نامہ جدید ہے۔ اس میں…مگر ہم تو نہیں اس کو 1796مانتے کہ یہ صحیح ہے۔ ہم تو اس کو محرف و مبدل مانتے ہیں۔ مگر موجودہ عیسائی لوگ اس کو صحیح سمجھتے ہیں۔ مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ ’’تم لوگ محمد مصطفیﷺ کی ذات میں گستاخیاں کرتے ہو، اسلام پر اعتراض کرتے ہو، قرآن مجیدپر اعتراض کرتے ہو، ہمارے رسول مقبولa کی توہین کرتے ہو۔ اپنے گریبان میں بھی منہ ڈالو۔ تمہاری اپنی مسلمہ کتاب مسیح کے متعلق کیا کہتی ہے؟ وہ یہ کہتی ہے کہ ان کی بعض نانیاں، دادیاں ایسی تھیں اور ویسی تھیں۔ ‘‘ وہ تمام کے تمام بیانات مرزا صاحب کے اپنے نہیں ہیں۔ بلکہ عیسائیوں کے مسلمہ، ان کی اپنی الہامی کتابوں کے اندر درج ہیں۔ تو اس لئے جس کو میں نے شروع میں، پھر وہ لفظ بولوں گا،’’الزام خصم‘‘ یعنی مقابل فریق کی مسلمہ بات اسی کے سامنے رکھ کے اس کو لاجواب کر دینا، اور عیسائی اس پر لاجواب ہوا۔ یہ مرزاصاحب کا اپنا بیان ان کے متعلق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے یہ عرض کیا کہ مرزاصاحب نے ان کتابوں میں تو، عیسائیوں کی کتابوں میں بھی یہ لکھا کہ ’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔‘‘ اس سے بہتر غلام احمد ہے؟ میں یہی کہتاہوں کہ آپ ملائیں ان کے…
جناب عبدالمنان عمر: میں نے پہلے آپ کے اس اعتراض کا جواب دے دیا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کے ساتھ ملا کے آپ جواب دیجئے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں اب دوسرے،جو آپ نے دوسری بات فرمائی ہے۔ میں اس کا جواب عرض کرتاہوں۔ اس کے متعلق جناب! کل بھی تھوڑا سا ذکر ہو گیا تھا کہ مرزا صاحب نے نہ اپنی کوئی عظمت بیان کی ہے۔ نہ حضرت مسیح کی کوئی توہین کی ہے۔ بلکہ حضرت نبی اکرمﷺ کی عزت کا ایک بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں:
’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔‘‘ 1797تم جو کہتے ہو کہ مسیح ابن مریم خود…
جناب یحییٰ بختیار: اگر وہی ہے جواب تو میں سمجھ گیا ہوں کہ وہ کل آپ دے چکے ہیں۔ پھر ضرورت نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ یہ فرمائیے کہ جب وہ یہ کہتے ہیں مرزا صاحب:
’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا…‘‘
اب یہ کسی انجیل کا حوالہ نہیں ہے۔ یہ ان کا اپنا Conclusion (نتیجہ) ہے، مرزا صاحب کا کہ: ’’لوگ جانتے ہیں کہ وہ شخص شرابی کبابی ہے اور خراب چال چلن،نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے… چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا بد نتیجہ ہے۔‘‘
(ست بچن ص۱۷۲، خزائن ج۱۰ص۲۹۶)
یہ مرزاصاحب کا اپنا Conclusion (نتیجہ) ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: …تو یہ تو عیسائیوں کی کتاب کی با ت نہیں ہوئی۔ یہ تو مرزا صاحب خود ان کی کتابوں کو صحیح سمجھ کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شرابی تھا اور شراب خوری کی وجہ سے اس نے خدائی کا دعویٰ کیا۔
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش سنیں کہ میں اگر خود مرزا صاحب کی تشریح اس بارے میں آپ کے سامنے رکھوں تو بات واضح ہو جائے گی کہ مرزاصاحب نے حضرت مسیح کی کوئی توہین کی ہے یا نہیں اور وہ اس بارے میں اپنے کیا خیالات رکھتے تھے۔ فرماتے ہیں:
’’موسیٰ کے سلسلے میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی ﷺ سلسلہ میں، میں مسیح موعود ہوں۔1798سو میں اس کی عزت کرتا ہوں، جس کاہم نام ہوں اور مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ص۱۷،۱۸)
فرماتے ہیں: ’’ہم اس کے لئے بھی خداتعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں کہ عیسیٰ کو خدا تعالیٰ کا سچا اور پاک اور راست باز نبی مانیں اور ان کی نبوت پر ایمان لائیں۔ سو ہماری کسی کتاب میں کوئی ایسا لفظ بھی نہیں ہے جو ان کی شان بزرگ کے خلاف ہو اور اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ دھوکہ کھانے والا اور جھوٹا ہے۔‘‘
(اشتہار اندرون ٹائٹل ایام الصلح ص۲ ، خزائن ج۱۴ص۲۲۸)
جناب یحییٰ بختیار: یہ، نہیں،دیکھیں…
جناب عبدالمنان عمر: ’’سو…‘‘ میں ختم کرلوں: ’’سو ہم نے اپنے کلام میں…‘‘ جوآپ نے فرمایا کہ مرزا صاحب کا اپنا کلام ہے: ’’سو ہم نے اپنے کلام میں ہر جگہ عیسائیوں کا فرضی مسیح مرا د لیا ہے اور خدا تعالیٰ کا ایک عاجز بندہ عیسیٰ ابن مریم جو نبی تھا جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔ وہ ہماری درشت مخاطبات میں ہرگز مراد نہیںاور یہ طریق ہم نے برابر چالیس برس تک پادری صاحبوںکی گالیاں کھا کر اختیار کیا ہے۔‘‘
(اشتہار ناظرین کے لئے ضروری اطلاع ملحقہ نور القرآن نمبر۲، اندرون ٹائیٹل ص۲، خزائن ج۹ص۳۷۵)
اور اس طرز کا،یہ طرزکلام، جس کو میں نے کہا ہے، ’’الزام خصم‘‘ اس قسم کا طرز کلام حضرات علماء اہل سنت نے بھی اختیار کیا ہے۔ مولوی آل حسن صاحب فرماتے ہیں: ’’اور ذرا گریبان میں منہ ڈال کر دیکھو معاذ اﷲ!‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا۔
1799جناب عبدالمنان عمر: ’’…حضرت عیسیٰ کے نسب نامہ مادری میں دو جگہ تم آپ ہی…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھیں، آپ نے…دیکھیں، صاحبزادہ صاحب!آپ نے لمبے جواب لکھ کے تیار کئے ہوئے ہیں، پڑھ رہے ہیں آپ، اور اس کی بالکل اجازت نہیں ہے اسمبلی میں۔ آپ اپنا جواب دیں گے۔ اگرکوئی حوالہ ہو، Relevent ہوتو…
جناب عبدالمنان عمر: جی، میں حوالہ…
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کل بیان کر چکے ہیں۔ میں تو یہ پوچھتاہوںجو اپنے Conclusions (نتیجہ) ان کے ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں نے انہی کے، یہ الفاظ میں نے ان کے پڑھے ہیں سارے آپ کے سامنے جناب!
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی ان کے، وہ ایک طرف یہ کہتے ہیں اور ساتھ ہی اپنا Conclusions (نتیجہ) دے رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، Conclusions (نتیجہ) ان کی باتوں…
جناب یحییٰ بختیار: ایک طرف تو دادیاں، نانیاں آپ نے Discover کردیا کہ وہ انہوں نے…
جناب عبدالمنان عمر: اسی میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی سے نکالی تھیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
[At this stage Mr. Chairman vacated the chair which was occupied by Madam Deputy Speaker (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)]
(اس موقع پر جناب چیئرمین نے کرسی صدارت چھوڑ دی۔ جو ڈپٹی سپیکر (ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی) نے سنبھال لی)
1800جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے خود کیا کہتے ہیں:
’’آپ کا میلان کنجریوں سے…ان کی صحبت ہی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: کیونکہ اس میں لکھا ہے ناں، بائبل میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا لکھا ہوا ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ کہ حضرت مسیح نے…ایک کنچنی آئی اور اس نے اپنے بالوں کو حضرت مسیح کے قدموں پر ملا اور عطر کی مالش ہو گئی۔ یہ کنچنی کی کیفیت ہے۔ یہ بائبل میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،وہ ایک چیز…
جناب عبدالمنان عمر: یہ مرزا صاحب نے خود نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، اس کا، اس سے یہ Conclusion (نتیجہ) نکالنا،دیکھیں آپ ذرا پھر سنیں: ’’کہ آپ کا میلان کنجریوں سے…ان کی صحبت بھی شاید اسی وجہ سے… شاید اسی وجہ سے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، Conclusion (نتیجہ)ہے۔ کیونکہ اس میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ Conclusion (نتیجہ)وہ خود Draw (اخذ) کر رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان تھی۔‘‘
کہ ’’دادیاں ان کی زانیہ تھیں، کسبی تھیں، اس واسطے وہ ان سے میلان رکھتے تھے۔‘‘
1801جناب عبدالمنان عمر: ’’الزامی جواب‘‘ اس کو کہتے ہیں، اس کو ’’الزامی جواب‘‘ کہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزاصاحب نے Conclusion (نتیجہ) خود Draw (اخذ) کیا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ان کی تحریروں سے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کی تحریروں سے اور ہماری تحریروں میں بھی ان کی کوئی دادیاں نانیاںوہی تھیں یا کہ کوئی اور تھیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی،ہم نہیں مانتے، بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: بغیر نانیوں، دادیوں کے پیدا ہوئے؟
جناب عبدالمنان عمر: بالکل نہیں، توبہ، توبہ، ہم توحضرت مسیح کے سارے نسب نامہ کو پاک باز لوگوں کا نسب نامہ تصور کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں یہ کہتاہوں کہ دادیاں تو وہی تھی جن پہ یہ الزام لگا رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، وہ غلط کہتے ہیں۔ ہم نہیں مانتے اس کو۔
جناب یحییٰ بختیار: لیکن مرزا صاحب اس کو لکھتے کیوں ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: مرزا صاحب ان کوکہتے ہیں کہ تمہاری کتابوں میں ان کی دادیوں، نانیوں کو ایسا کہا گیا ہے۔