انگریزی اخبار میں قادیانیوں کی حمایت میں شائع ہونے والے مضمون کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا
تلہ گنگ:تلہ گنگ کے تمام دینی حلقوں کی اپیل پر گزشتہ روزایک معاصر انگریزی اخبار میں قادیانیوں کی حمایت میں شائع ہونے والے مضمون بعنوان ”چکوال میں احمدیوں کی جان کوخطرہ“کے بے بنیادمندرجات کے خلاف یوم احتجاج منایاگیااورتلہ گنگ شہرسمیت تحصیل بھر کی مساجدمیں جمعتہ المبارک کے اجتماعات میں مذمتی قراردادیں بھی منظورکی گئیں۔مسجد عائشہ صدیقہ کے خطیب مولاناقاری نورمحمد نے کہا کہ قادیانی آئین کی مسلسل خلاف ورزی کرکے علاقے کے پر امن ماحول کو بگاڑنے کے درپے ہیں۔انہیں قانون کے دائرے میں لایاجائے۔مولانا تنویر الحسن خطیب مسجدسیدنا ابوبکر صدیق نے مذکورہ مضمون کی اشاعت کو علاقے بھر میں کشیدگی پیداکرنے کی ایک گھناؤنی سازش قراردیا۔مولانا عبیدالرحمن انورامیرمجلس تحفظ ختم نبوت نے کہاکہ موضع پچنندمیں قادیانی ایک طویل مدت سے رہائش پذیرہیں،مگر آج تک کسی بھی قادیانی کو کسی مسلمان کے ہاتھوں سے کوئی جانی یامالی نقصان نہیں پہنچا۔مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عمرفاروق نے کہا کہ قادیانی اپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے کے لیے لادین لکھاریوں کا کندھا استعمال کررہے ہیں اورملکی دستورکی دھجیاں بکھیررہے ہیں۔جب تک قادیانی اپنی متعینہ آئینی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتے ۔وہ اپنے لیے مشکلات کے راستے پیداکرتے رہیں گے۔مولاناملک بازخان خطیب مسجدتریڑاں والی نے علاقہ میں امن وامان کے ماحول کو تباہ کرنے کی کوششوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو ایسے شرپسندعناصر کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔تاکہ اشتعال انگیزی پیداکرنے کی سازش کا سدباب ہوسکے ۔تحصیل بھر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق تمام مسالک کی مساجدکے خطباءنے قراردادوں کے ذریعے حکام سے مطالبہ کیاکہ قادیانیوں کو اسلامی شعائر کے استعمال سے روکا جائے اورقادیانیوں کو مظلوم ثابت کرنے،کشیدگی کو ہوادینے اورعلاقہ کے امن وامان کو داؤ پر لگانے والے عناصرکے خلاف 295 اے کے تحت مقدمہ کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایاجائے اورتحصیل تلہ گنگ میں امن وسکون کی فضاکو برقراررکھنے کے لیے ہرممکن اقدامات بروئے کارلائے جائیں۔
