(انگریز کے دور میں جہاد ملتوی)
جناب یحییٰ بختیار: یعنی مرزا صاحب کہہ رہے ہیں کہ سارے انگریز کے دور میں جہاد ملتوی ہے، Past, Present and Future (ماضی، حال اور مستقبل) میں
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، Future (مستقبل) کا جب تک اللہ تعالیٰ انہیں نہ کہتا، وہ نہ کہہ سکتے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی Clarify (وضاحت) کررہا ہوں کہ جب تک وہ کہہ رہے ہیں…
مرزا ناصر احمد: جب تک وہ حالات رہیں۔ ’’دیکھیں، یہ سن لیں، حضرت سید احمد صاحب بریلوی کیا کہتے ہیں: ’’سرکار انگریزی گو منکر اسلام ہے…‘‘ یہ سرکار انگریزی کی بات ہورہی ہے ناں: ’’… مسلمانوں پر کچھ ظلم اور تعدی نہیں کرتی، نہ ان کو فرض مذہبی اور عبادت لازمی سے روکتی ہے۔ ہم ان کے ملک میں اعلانیہ وعظ کہتے اور ترویج کرتے ہیں اور وہ کبھی مانع اور مزاحم نہیں ہوتی، بلکہ اگر ہم پر کوئی زیادتی کرتا ہے تو اس کو سزا دینے کو تیار ہے۔ ہمارا اصل کام اشاعت توحید الٰہی اور احیائے سنن سید المرسین ہے جو ہم بلاروک ٹوک اس ملک میں کرتے ہیں۔ پھر ہم سرکار انگریزی پر کس سبب سے جہاد کریں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں نے پڑھا ہے جی …
مرزا ناصر احمد: تو یہ تو اور ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ سب صرف اس لئے کہ آپ پڑھ لیں…
1071مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ عام ہے اور اصل جو مسئلہ ہے وہ یہ ہے … یہ تو اس مسئلہ کا اطلاق ہر زمانے میں ہے ناں … مسئلہ یہ ہے، متفق علیہ … شرائط میں ممکن ہے کوئی تھوڑا بہت فرق ہو… کہ جب تک شرائط جہاد پوری نہ ہوں جہاد فرض نہیں اور جب جہاد کی شرائط ہوں گو اس وقت جہاد سے پیچھے رہنا گناہ ہے۔ یہی ہمارا مسئلہ ہے۔
[At this stage Mr. Chairman vacated the Chair which was occupied by Madam Deputy Speaker (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)]
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، یہ ایک آپ نے Clarify کردیا۔ اس میں ایک اور پوائنٹ ہے۔ ایک تو شرائط موجود نہیں، اس لئے جہاد جائز نہیں۔ دوسرا شرائط موجود ہیں، جہاد جائز ہے، مگر Method تلوار کا نہیں قلم کا ہو، یہ بھی آپ کا ہے کوئی؟ اس پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ سوال یہ ہے کہ اسلامی لٹریچر میں اور نبی اکرمa کے ارشادات میں تین جہادوں کا ذکر ہے۔ ایک کو ہمارا لٹریچر کہتا ہے ’’جہاد اکبر‘‘ اور اس کا مفہوم یہ لیا جاتا ہے: ’’اپنے نفس کے خلاف جہاد، محاسبہ نفس Self Criticism (محاسبہ خود) اصلاح نفس کی خاطر‘‘ اس کو اسلامی اصطلاح میں ’’جہاد اکبر‘‘ کہتے ہیں۔ اور ایک اسلامی اور قرآن کریم کی اصطلاح میں آتا ہے ’’ جہاد کبیر‘‘ اور وہ قرآن عظیم اور اسلام کی تبلیغ اور اشاعت کا نام اور قرآن کریم میں آیا ہے: قرآن کریم کو لے کر دنیا میں اس کی اشاعت کا جو کام ہے وہ قرآنی اصطلاح میں ’’جہاد کبیر‘‘ کہلاتا ہے۔ اور1072 ایک ’’جہاد صغیر‘‘ اور وہ تلوار کی جنگ یا اب جنگ کے حالات بدل گئے، اب بندوق اور ایٹم بم سے ہونے لگ گئی، بہرحال، مادی ذرائع سے انسانی جان کی حفاظت کے لئے یا لینے کے لئے تیار ہوجانا، یہ ہے ’’جہاد صغیر‘‘
تو جو آپ نے اب بات کی، دوسری، وہ جہاد کبیر سے تعلق رکھتی ہے، جہاد صغیر سے نہیں: قرآن کریم کی آیت ہے کہ اس قرآن کریم کو لے کے دنیا میں پھیلو اور اس ہدایت اور شریعت کو پھیلانے کا جہاد کرو، تبلیغ کا جہاد کرو۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تلوار کی جو …
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، قرآن کریم …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں تلوار کے جہاد کی Clarification چاہتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: وہ جہاد صغیر کہلاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ جو تھا، مرزا صاحب نے کہا انگریز کے دور میں وہ بھی منسوخ ہے …
مرزا ناصر احمد: حضرت مرزا صاحب نے، حضرت مرزا صاحب سے پہلے مجدد نے، اور اس وقت کے علمائے وقت نے یہ کہا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں مرزا صاحب کا … کیونکہ…
مرزا ناصر احمد: میں بتا چکا ہوں کہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اگر شرائط جہاد نہ ہوں، نہ پائی جائیں، تو جہاد نہیں ہوگا …
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو ایک بات ہوگئی…
1073مرزا ناصر احمد: اور حضرت مرزا صاحب نے یہ کہا … باقیوں کی طرح … کہ اس وقت شرائط جہاد نہیں پائی جاتیں، ہمیں مذہبی آزادی ہے، اور …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں یہ تو Clear (واضح) ہوگئی، آپ نے جو بات کی۔
دوسری بات۔ اس کی اگر شرائط موجود ہوں تو پھر وہ Method (طریقہ) جو ہے۔ وہ تلوار کا نہیں قلم کا؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں …
جناب یحییٰ بختیار: یہ کہاں آتا ہے؟
مرزا ناصر احمد: اوہو ! میں نے اس کو تو Explain (واضح) کیا۔ جب جہاد کی شرائط موجود ہوں، جہاد صغیر کی، تو جہاد صغیر کیا جائے گا، یعنی تلوار کا جہاد اور جس وقت جہاد صغیر کی شرائط موجود نہ ہوں تو جہاد صغیر نہیں کیا جائے گا۔ یہ تو یہاں ختم ہوگیا…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: … باب بند۔ دوسرا باب شروع ہوا ہے جہاد کبیر کا، اور وہ ہے قلم کا جہاد، وہ ہ قرآن کریم کے معانی اور اشاعت کا جہاد۔ اس کا تعلق جہاد صغیر سے نہیں ہے۔ اس کو ’’جہاد کبیر‘‘ کہتا ہے قرآن کریم، اور جب جہاد صغیر … مسئلہ یہ ہے کہ اگر جہاد صغیر … تلوار کا جہاد… ملتوی ہو، بوجہ شرائط کے پوری نہ ہونے کے، تب بھی جو جہاد کبیر ہے، اس سے بڑا جہاد ہے، قلم کا جہاد، قرآن کریم کو لے کے دنیا میں اس کی اشاعت کرنے کا جہاد یہ نہیں کہ ایک آدمی کھڑے ہوکے کہہ دے کہ ’’تلوار کا جہاد نہیں ہے، اس لئے ہم تبلیغ کا جہاد بھی نہیں کریں گے‘‘ یہ غلط ہوگا … شرائط جہاد صغیر نہ ہوں موجود، تب بھی جہاد کبیر، قلم کا جہاد جو ہے، وہ ضروری ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: انگریز کے زمانے میں جہاد کبیر کے حالات موجود تھے مگر جہاد صغیر کے نہیں تھے؟
1074مرزا ناصر احمد: انگریز کے زمانہ میں اس وقت کے تمام کی رائے کے مطابق جہاد صغیر کے حالات نہیں تھے، مگر ہر زمانے میں جہاد کبیر کے حالات رہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اگر مسلمانوں کا ملک ہو، مسلمانوں کی حکومت ہو … یہ تو انگریز کی حکومت تھی … ادھر بھی جہاد کبیر چلتا رہتاہے؟
مرزا ناصر احمد: قرآن کریم کو، سنت کو قائم کرنا، اور اصلاح امت، جو اس ملک میں رہ رہی ہو، اس کی کوشش کرتے رہنا اور بیدار رہنا، کوئی وسوسہ، کوئی بدعت بیچ میں نہ آجائے، یہ جہاد کبیر ہے، یہ چلتا رہتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو میں سمجھ گیا ہوں۔ یہ میرا Impression (تأثر) ہے کہ مرزا صاحب نے تلوار کو قلم سے Substitute (تبدیل) کیا۔
Mirza Nasir Ahmad: No, no…
(مرزا ناصر احمد: نہیں۔ نہیں …)
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ناں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں یہ نہیں ہے۔ یہ کیا کہ قلم کے جہاد کی نہیں ہیں وہ شرائط یہاں موجود، لیکن جہاد کبیر کی اس زمانہ میں خاص کر ضرورت ہے، کیونکہ غیر مذاہب حملہ آور ہو رہے تھے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، وہ تو میں سمجھ گیا ہوں …
مرزا ناصر احمد: یعنی یہ بڑی وضاحت سے ہے کہ اگر شرائط پوری ہوں گی تو احمدی لڑیں گے جاکر، باقی مسلمانوں کے ساتھ مل کے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس پر بہت سارے سوال ہیں جی، میرے پاس۔ پھر میں ان میں سے ایک دو ذرا دیکھ کے، تاکہ ٹائم ضائع نہ ہو …
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، مجھے تو آپ ریسٹ دے دیتے ہیں، شکریہ۔
1075جناب یحییٰ بختیار: ہیں جی؟
مرزا ناصر احمد: میں نے کہا مجھے آپ ذرا آرام پہنچا دیتے ہیں، شکریہ ۱؎
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ طنز کے نشتر۔ شکریہ کی آڑ میں۔ چلمن میں چھپی طوائف کا کردار سامنے آ رہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: تو ہم پانچ دس منٹ کی بریک کر لیتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، میرا مطلب تھا کہ یہ بھی ایک ہوجاتا ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر پانچ دس منٹ کی بریک کردیتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ایک ہونی تو ہے کسی وقت۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں، انہوں نے کہا کہ ابھی کردیتے ہیں، تاکہ اس کے بعد آدھا گھنٹہ اور بیٹھ لیتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Mr. Chairman Shall we have a fresh for five or ten minutes)
(جناب یحییٰ بختیار: جناب چیئرمین! کیا ہمیں پانچ یا دس منٹ کے وقفہ کی اجازت ہے؟)
(Interruption)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، انہوں نے کل کہا ہے اور مجھ پر بہت پریشر ہے کہ یہ سوال آپ پوچھیں پہلے۔ ایک طرف ممبر صاحب کہہ رہے ہیں کہ ہمارے سوال سب پوچھیں، دوسری طرف سے وہ کہہ رہے ہیں کہ جلدی فیصلہ ہو۔
محترمہ قائمقام چیئرمین (ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی): نہیں، آج تو دس بجے تک چلیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو ابھی بریک کرلیتے ہیں ناں جی، ابھی بریک کرلیتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: دس ساڑھے دس بجے تک چلائیں بیشک۔
1076جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، بیشک اب صرف پھر دس پندرہ منٹ …
مرزا ناصر احمد: ہاں، پندرہ منٹ کی بریک کرلیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: … ایک پیالی چائے کی پی لیں گے، ذرا پھر اس کے بعد …
مرزا ناصر احمد: کیوں جی، اجازت ہے، چیئرمین سر؟
جناب یحییٰ بختیار: اجازت ہے؟ Break for five or fifteen minutes
محترمہ قائمقام چیئرمین: دس منٹ کے لئے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Fifteen minutes. Then we will come back at 9:30
(جناب یحییٰ بختیار: پندرہ منٹ، اس کے بعد ہم واپس آجائیں گے گے ساڑھے نو بجے)
Mirza Nasir Ahmad: 9:30?
(مرزا ناصر احمد: ساڑھے نو بجے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: 9:30
(جناب یحییٰ بختیار: ساڑھے نو بجے)
محترمہ قائمقام چیئرمین: اچھا۔
The Delegation is allowed to leave, and come back at 9:30
(وفد کو جانے کی اجازت ہے۔ وفد 9:30 بجے واپس آجائے)
(The Delegation left the Chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Madam Chairman: I think the members may keep sitting. Otherwise, if you leave the Hall, we will not be able to come back and form the quorum.
(محترمہ چیئرمین: اراکین تشریف رکھیں۔ اگر آپ (اراکین) ہال سے باہر چلے گئے تو پھر کورم پورا رکھنا بہت مشکل ہوجائے گا)
The Special Committee adjourned for tea break to meet at 9:30 p.m.
(کمیٹی کا اجلاس چائے کے وقفہ کے لئے 9:30 تک ملتوی ہوا)