مرتضیٰ مہر
رکن ختم نبوت فورم
مرزا غلام قادیانی کہتا ہے کہ ’’لوگ بہت سے مصائب میں گرفتار ہوتے ہیں لیکن متقی بچائے جاتے ہیں ،بلکہ اُن کے پاس جو آ جاتا ہے وہ بھی بچایا جاتا ہے ۔ مصائب کی کوئی حد نہیں ۔ انسان کا اپنا اندر اس قدر مصائب سے بھرا ہوا ہے کہ اس کا کوئی اندازہ نہیں ۔ امراض کو ہی دیکھ لیا جاوے کہ ہزار ہا مصائب کے پیدا کرنے کو کافی ہیں ۔ لیکن جو تقویٰ کے قلعہ میں ہوتا ہے وہ اُن سے محفوظ ہے اور جو اس سے باہر ہے وہ ایک جنگل میں ہے جو درندہ جانوروں سے بھرا ہوا ہے ۔‘‘
(ملفوظات دس جلدوں والا ص10)
جو انسان معمولی سا بھی علم مذاہب کا رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ مصائب اور بیماریاں انسان پر آتی رہتی ہیں ۔ اوربیماریوں کا کسی کے تقویٰ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔ اور مرزا کا بیان کردہ قول نہ صرف مبنی پر جہالت ہے بلکہ خود مرزا کی تکذیب پکرتا ہے ۔ کیونکہ مرزا کو 1۔ آماس(سوجن ،سوزش)۔2۔مسلسل کھانسی۔3۔احتلام۔4۔اسہال۔5۔اسہال خونی۔6۔اعصابی کمزوری۔7۔اعضاء پر رعشہ۔8۔انگوٹھے پر نقرس۔9۔انگوٹھے سوجن۔10۔بال توڑ۔11۔بخار12۔برداطراف۔13۔بیوی کی بیماری۔14۔بدن میں آگ۔15۔بزدلی۔16۔بھینگا پن۔17۔بدن دبوانا۔18۔بے توجہی۔19۔بے ہوشی۔20۔پاخانے کا مسئلہ۔21۔پٹھے کھنچ جانا۔22۔پُرانی کھانسی۔23۔پھٹی ہوئی ایڑیاں۔24۔پھنسیاں۔25۔پشت پر پھنسی۔26۔بدن کو نہ سہارنا۔27۔پیجش۔28۔پیرجھسوانا۔29۔پیشاب کی بیماری۔30۔پاؤں کی سردی۔31۔تپ۔32۔تشنج۔33۔ٹخنے کا پھوڑا۔34۔جسم بے کار۔35۔جلاب۔36۔جلون۔37۔چشم نیم باز۔38۔چیخ کر گرنا۔39۔چکر آنا ۔40۔چہرہ زرد۔41۔حافظہ کمزور۔42۔خارش۔43۔خون کی اُلٹی ۔44۔خون کے پاخانے۔45۔داڑھ میں کیڑا ۔46۔دانت میں درد۔47۔دایاں ہاتھ کمزور۔48۔ذیابیطس۔49۔دردِ صلب۔50۔دردناک جلن۔51۔دردگردہ۔52۔دست۔53۔دعاوں سے نہ جانے والی بیماری۔54۔دل گھٹنا۔55۔دماغ کی تکلیف۔56۔دم الٹ جانا۔57۔دم گھٹنا۔58۔دودھ ہضم نہ ہونا۔59۔دق۔60۔دورانِ سر۔61۔دورے۔62۔ریزش۔63۔زبان بھاری۔64۔زبان بند۔65۔زبان کی تکلیف۔66۔زبان پر زخم۔67۔زبان میں لکنت۔68۔سانس کھنچ کھنچ کر آنا ۔69۔سخت بیمار۔70۔سخت بخار۔71۔سخت دورا۔72۔سردرد۔73۔سردی سے متلی۔74۔سردی کی شدت۔75۔سر کے بال پتلے۔76۔سفید بال۔77۔سل۔78۔سنکاپی۔79۔صرع۔80۔ضعف۔81۔ضعف دماغ۔82۔ضعف قلب۔83۔طاعون۔84۔عصبی تکلیف۔85۔عصبی کمزوری۔86۔غر غرہ موت۔87۔غشی۔88۔فالج۔89۔قے۔90۔قولنج زحیری۔91۔کثرت پیشاب۔92۔کھانسی۔93۔گھبراہٹ۔94۔گھٹنے کا درد۔95۔گنجا پن۔96۔لاچاری۔97۔لتاڑا۔98۔مائی او پیا۔99۔مراق۔100۔نامردی۔101۔مضحمل جسمانی قویٰ۔102۔مرگی ۔103۔مقعد سے خون بہنا۔104۔مونڈھا کمزور۔105۔مردانہ کمزوری۔106۔نعود کالعدم ۔107۔نبض بند۔108۔نبض کمزور۔109۔نروس پالیوریا۔110۔نیم بند آنکھیں۔111۔ہاتھ پاوں ٹھنڈے ہونا ۔112۔ہسٹیریا۔113۔ہیضہ یعنی مرض الموت۔جیسی بیماریاں لاحق تھیں جس کا مطلب مرزا غلام قادیانی کے قول کی روشنی میں یہ ہے کہ وہ تقویٰ کے قلعہ سے باہر تھا ۔اسی لئے شاید کسی نے ٹھیک ہی کہا تھا ۔
’’اُس کے بیماروں کا ہوگا کیا علاج
کالرہ سے خود مسیحا مر گیا ‘‘
(ملفوظات دس جلدوں والا ص10)
جو انسان معمولی سا بھی علم مذاہب کا رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ مصائب اور بیماریاں انسان پر آتی رہتی ہیں ۔ اوربیماریوں کا کسی کے تقویٰ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔ اور مرزا کا بیان کردہ قول نہ صرف مبنی پر جہالت ہے بلکہ خود مرزا کی تکذیب پکرتا ہے ۔ کیونکہ مرزا کو 1۔ آماس(سوجن ،سوزش)۔2۔مسلسل کھانسی۔3۔احتلام۔4۔اسہال۔5۔اسہال خونی۔6۔اعصابی کمزوری۔7۔اعضاء پر رعشہ۔8۔انگوٹھے پر نقرس۔9۔انگوٹھے سوجن۔10۔بال توڑ۔11۔بخار12۔برداطراف۔13۔بیوی کی بیماری۔14۔بدن میں آگ۔15۔بزدلی۔16۔بھینگا پن۔17۔بدن دبوانا۔18۔بے توجہی۔19۔بے ہوشی۔20۔پاخانے کا مسئلہ۔21۔پٹھے کھنچ جانا۔22۔پُرانی کھانسی۔23۔پھٹی ہوئی ایڑیاں۔24۔پھنسیاں۔25۔پشت پر پھنسی۔26۔بدن کو نہ سہارنا۔27۔پیجش۔28۔پیرجھسوانا۔29۔پیشاب کی بیماری۔30۔پاؤں کی سردی۔31۔تپ۔32۔تشنج۔33۔ٹخنے کا پھوڑا۔34۔جسم بے کار۔35۔جلاب۔36۔جلون۔37۔چشم نیم باز۔38۔چیخ کر گرنا۔39۔چکر آنا ۔40۔چہرہ زرد۔41۔حافظہ کمزور۔42۔خارش۔43۔خون کی اُلٹی ۔44۔خون کے پاخانے۔45۔داڑھ میں کیڑا ۔46۔دانت میں درد۔47۔دایاں ہاتھ کمزور۔48۔ذیابیطس۔49۔دردِ صلب۔50۔دردناک جلن۔51۔دردگردہ۔52۔دست۔53۔دعاوں سے نہ جانے والی بیماری۔54۔دل گھٹنا۔55۔دماغ کی تکلیف۔56۔دم الٹ جانا۔57۔دم گھٹنا۔58۔دودھ ہضم نہ ہونا۔59۔دق۔60۔دورانِ سر۔61۔دورے۔62۔ریزش۔63۔زبان بھاری۔64۔زبان بند۔65۔زبان کی تکلیف۔66۔زبان پر زخم۔67۔زبان میں لکنت۔68۔سانس کھنچ کھنچ کر آنا ۔69۔سخت بیمار۔70۔سخت بخار۔71۔سخت دورا۔72۔سردرد۔73۔سردی سے متلی۔74۔سردی کی شدت۔75۔سر کے بال پتلے۔76۔سفید بال۔77۔سل۔78۔سنکاپی۔79۔صرع۔80۔ضعف۔81۔ضعف دماغ۔82۔ضعف قلب۔83۔طاعون۔84۔عصبی تکلیف۔85۔عصبی کمزوری۔86۔غر غرہ موت۔87۔غشی۔88۔فالج۔89۔قے۔90۔قولنج زحیری۔91۔کثرت پیشاب۔92۔کھانسی۔93۔گھبراہٹ۔94۔گھٹنے کا درد۔95۔گنجا پن۔96۔لاچاری۔97۔لتاڑا۔98۔مائی او پیا۔99۔مراق۔100۔نامردی۔101۔مضحمل جسمانی قویٰ۔102۔مرگی ۔103۔مقعد سے خون بہنا۔104۔مونڈھا کمزور۔105۔مردانہ کمزوری۔106۔نعود کالعدم ۔107۔نبض بند۔108۔نبض کمزور۔109۔نروس پالیوریا۔110۔نیم بند آنکھیں۔111۔ہاتھ پاوں ٹھنڈے ہونا ۔112۔ہسٹیریا۔113۔ہیضہ یعنی مرض الموت۔جیسی بیماریاں لاحق تھیں جس کا مطلب مرزا غلام قادیانی کے قول کی روشنی میں یہ ہے کہ وہ تقویٰ کے قلعہ سے باہر تھا ۔اسی لئے شاید کسی نے ٹھیک ہی کہا تھا ۔
’’اُس کے بیماروں کا ہوگا کیا علاج
کالرہ سے خود مسیحا مر گیا ‘‘