(اگر پاکستان بن بھی گیا تو ہم یہ کوشش کریں گے کہ یہ تقسیم ختم ہو؟)
1005جناب یحییٰ بختیار: وہ میں بتا دیتا ہوں کہ: ’’ماحصل ان کا یہ تھا کہ اگر پاکستان بن بھی گیا تو ہم یہ کوشش کریں گے کہ یہ تقسیم ختم ہو، تقسیم ہند ختم ہو۔‘‘ Page10 آپ دیکھ لیجئے۔ ’’یہ تقسیم ختم ہو۔‘‘ ’’پھر اکٹھے بھارت ہوجائے۔‘‘ اس مضمون کی تحریریں وغیرہ، تو اس میں کچھ ’’الفضل‘‘ کے میں آپ کو حوالے دے دیتا ہوں جن کا وہ ذکر کر رہے ہیں …
مرزا ناصر احمد: ’’یہ اکھنڈ ہندوستان‘‘ والا سوال تو ایک مشکل میں ہوچکا ہے اور اس کا جواب ہمارے پاس ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کل بھی عرض کیا تھا، میں نے کچھ سوال کرنے تھے اس واسطے تاکہ آپ وہ کرلیں…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ یہ نوٹ کرلیں، یہ تو پہلے آچکا ہے، جوکہ آپ اب فرما چکے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، جی، یہ منیر کمیٹی کا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: ’’یہ اندازہ ہوتا ہے۔‘‘
یہ ’’الفضل‘‘ ہے جی، ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ۱؎ ، ۱۷؍مئی ۱۹۴۷ئ۲؎، ۱۲؍اپریل ۱۹۴۷ئ۳؎، ۱۷؍جون ۱۹۴۷ئ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ (الفضل قادیان ۵؍اپریل ۱۹۴۷ء ج۲۵ نمبر۸ ص۳) ’’پرتقسیم نہ ہو۔ اگر ہو عارضی ہو اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ یہ جلد دور ہو جائے۔‘‘ اسی اخبار کے صفحہ ۲ کالم ۴ پر ہے: ’’ہمیں ہندؤں اور عیسائیوں سے مشارکت رکھنی چاہئے۔‘‘
۲؎ (الفضل قادیان ج۵ نمبر ۱۱۶، مورخہ ۱۶؍مئی ۱۹۴۷ء ص۲ کالم۱) پر ہے: ’’میں قبل ازیں بتا چکا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی مشیت ہندوستان کو اکٹھا رکھنا چاہتی ہے … اگر عارضی طور پر الگ بھی کرنا پڑے تو یہ اور بات ہے۔ بسا اوقات عضو ماؤف کو ڈاکٹر کاٹ دینے کا بھی مشورہ دیتے ہیں لیکن یہ خوشی سے نہیں ہوتا۔ بلکہ مجبوری اور معذوری کے عالم میں اور صرف اسی وقت جب اس کے بغیر چارہ نہ ہو اور اگر یہ معلوم ہوجائے کہ ماؤف عضو کی جگہ نیا لگ سکتا ہے تو کون جاہل انسان اس کے لئے کوشش نہیں کرے گا۔ اسی طرح ہندوستان کی تقسیم پر اگر ہم رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر ہم کوشش کریں گے کہ یہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہوجائے۔‘‘
۳؎ (اخبار الفضل قادیان ۱۲؍اپریل ۱۹۴۷ئ، ج۳۵ نمبر ۸۷ ص۵ کالم۲) پر مرزا محمود نے ایک اخباری نمائندہ کے سوال کے جواب میں کہا: ’’سوال! کیا پاکستان عملاً ممکن ہے، جو اب! سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان ممکن ہے لیکن میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ملک کے حصے بخرے کرنے کی ضرورت نہیں (یعنی تقسیم نہ ہو، تاکہ پاکستان نہ بنے) … (دنیا متحد ہو رہی ہے) کیا وجہ ہے کہ اس موقع پر ہندوستان دو علیحدہ علیحدہ حصوں میں بٹ جائے اور دو بڑی قومیں ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: جی لکھ لیا ہے انہوں نے (وفد کے ایک رکن کی طرف اشارہ کرکے)
جناب یحییٰ بختیار: ایک ۱۸؍اگست کا ہے۔ یہ ابھی دیکھیں، یہ چھوٹی سی بات ہے، جوکہ ۱۷؍جون کا ہے، مرزا محمود احمد امام جماعت احمدیہ…
مرزا ناصر احمد: ۱۷؍جون۱۹۴۷ء
1006جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔ ’’آخر میں دعا کرتا ہوں کہ اے میرے رب ! میرے اہل ملک کو تو سمجھ دے اور اول تو یہ ملک بٹے نہیں اور اگر بٹے تو اس طرح بٹے کہ پھر مل جانے کے راستے رکھلے رہیں۔‘‘
Now, Sir, I.....
مرزا ناصر احمد: جب تک میں یہ دیکھوں نہ، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: This is an address After 3rd june when Pakistan was accepted. Muslim Leagus had achieved a victory, you are not sharing that victory; you are not sharing that hope. You say:
So, you have to clarify this that you ’’اللہ کرے پھر مل جائے‘‘
Are not keeping yourself as a part of the Muslim Nation.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ تین جون کے بعد کا بیان ہے جبکہ پاکستان کا مطالبہ تسلیم کیا جاچکا تھا۔ مسلم لیگ فتح سے ہمکنار ہوچکی تھی مگر آپ اس فتح میں شریک نہ تھے اس لئے آپ کو واضح کرنا ہوگا کہ آپ قصوروار نہیں تھے یا کہ آپ مسلم لیگ کے ہمنوا تھے)
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ آپ کا جو استدلال ہے، میرے نزدیک غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ Impression میرا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ میرے نزدیک غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس واسطے میں Clarify کر رہا ہوں۔ تو مرزا صاحب! آپ یہ حوالے دیکھ کر میرے خیال میں پھر اس کا جواب دے دیں۔ اس واسطے میں نے آپ کو یہ پیش کردیئے ہیں۔ میں پڑھ…
مرزا ناصر احمد: یہ ایک جواب تو ویسے تیار ہے …
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر و ہ پارٹ…
مرزا ناصر احمد: اصولی …
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر وہ پارٹ ہوجائے گا۔
1007مرزا ناصر احمد: آخر میں اس کو شامل کرلیں، آپ کا مطلب ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں…
مرزا ناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے): ان کو بھی شامل کرلیں، چلیں جی، یہ لکھ لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: چونکہ Subject Divide (مضمون تقسیم) ہوجاتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔