(اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے اور کہے میں امتی ہوں تو وہ کافر ہوگا یا گنہگار)
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر کوئی شخص نبوّت کا دعویٰ کرے، آپ کے خیال میں، اور کہے کہ میں اُمتی ہوں، تو وہ بھی گنہگار ہوگا، کافر نہیں ہوگا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے عرض کیا تھا، ابھی میں نے مرزا صاحب کا آپ کو حوالہ دیا کہ ہمارے نزدیک کوئی شخص مسلمان ہوکر یہ دعویٰ کر ہی نہیں سکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اگر کرے، میں یہ کہہ رہا ہوں آپ سے کہ اگر دعویٰ کرے…
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ میں آپ کو مثال دُوں گا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اگر وہ دعویٰ کرے تو پھر وہ کافر ہوگا یا نہیں ہوگا؟
جناب عبدالمنان عمر: میں اس بارے میں گزارش کرتا ہوں، عرض کرتا ہوں، حضرت اِمام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ:
’’حضرت عمرؓ ۔۔۔۔۔۔ ایک شخص حضرت عمرؓ کے پاس آیا۔۔۔۔۔۔ ایک شخص کے متعلق حضرت عمرؓ کے پاس یہ رپورٹ پہنچی کہ یہ شخص دِل سے مسلمان نہیں، صرف ظاہر میں مسلمان ہے۔ حضرت عمرؓ نے اس سے پوچھا کہ کیا یہ بات ٹھیک ہے؟ یہ رپورٹ جو تمہارے متعلق پہنچی ہے یہ دُرست ہے کہ تم ظاہر میں مسلمان ہوئے ہو اور اصل میں مسلمان نہیں۔ تمہاری غرض اسلام لانے سے صرف یہ ہے کہ تم اسلامی حقوق حاصل کرلو۔ اس نے اس کے جواب میں حضرت عمرؓ سے سوال کیا کہ حضور! 1557کیا اسلام ان لوگوں کو حقوق سے محروم کرتا ہے جو ظاہری اسلام قبول کریں اور کیا ان کے لئے اسلام نے کوئی راستہ کھلا نہیں چھوڑا؟ اس پر حضرت عمرؓ نے جواب دیا کہ اسلام نے ان لوگوں کے لئے بھی راستہ کھلا رکھا ہے اور پھر اس کے بعد آپ خاموش ہوگئے۔‘‘
یہ ’’کتاب الاُمّ‘‘ حضرت اِمام شافعیؒ کی کتاب، اس کی چھٹی جلد میں یہ مضمون بیان کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو پھر آپ ایک اور کیٹگری میں چلے جاتے ہیں کہ انسان منافق ہے، پھر بھی مسلمان ہوجاتا ہے۔ جو دِل سے نہیں ہوتا، تو اس قسم کا منافق ہوا۔ میں آپ سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ ایک شخص اچھی نیت سے، نیک نیتی سے یہ سمجھتا ہے، دیانت سے سمجھتا ہے کہ وہ نبی ہے اور اُمتی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ اور خود کو نبی سمجھتا ہے، بے اِیمانی سے نہیں، وہ خود Convinced (قائل) ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کہ نبی آسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ آنحضرتﷺ کے بعد، باوجود اس حدیث کے، باوجود قرآن کی آیات کے، وہ یہ سمجھے کہ نبی آسکتے ہیں، اور وہ نبی ہے اور اُمتی ہے، اور نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے۔ وہ آپ کی نظر میں گنہگار ہے، کافر نہیں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں، جناب نے فرمایا ہے کہ ایک شخص اُمتی ہے اور وہ نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے۔ میری نظر میں ’’اُمتی‘‘ وہ شخص ہوتا ہے جو1558 کلیۃً محمدﷺ کی شریعت کے تابع ہوتا ہے۔ ’’اُمتی‘‘ کہتے ہی اس کو ہیں۔ ’’اُمتی‘‘ اور ’’نبی‘‘ دو بالکل متضاد اِصطلاحیں ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کہے کوئی شخص کہ: ’’یہ دن بھی ہے اور رات بھی ہے۔‘‘ اُمتی بھی ہو اور محمد رسول اللہﷺ کی غلامی کا دَم بھی بھرتا ہو، اور ساتھ وہ ہی یہ دعویٰ بھی کرتا ہو کہ میں نبی بھی ہوں، یہ دو متضاد باتیں ہیں، یہ اکٹھی ہوسکتی ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اگر ہوجائیں، ایک شخص۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یعنی میری گزارش۔۔۔۔۔۔