(اہل قبلہ)
مدعا علیہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ علماء نے یہ کہا ہے کہ اہل قبلہ کی تکفیر جائز نہیں اور کہ جو ’’جو لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کہے اس کو بھی کافر کہنا درست نہیں۔ وغیرہ وغیرہ! ان شبہات کا جواب بھی شاہ صاحب گواہ مدعیہ نے خود دیاہے جو انہی کے الفاظ میں درج کیا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ بات کہ اہل قبلہ کی تکفیر جائز نہیں ہے۔ بے علمی اور ناواقفیت پر مبنی ہے۔ کیونکہ حسب تصریح واتفاق علماء اہل قبلہ کے یہ معنی نہیں کہ جو قبلہ کی طرف منہ کرے وہ مسلمان ہے۔ چاہے سارے عقائد اسلام کا انکار ہی کرے۔ قرآن مجید میں منافقین کو عام کفار سے زیادہ تر کافر ٹھہرایا گیا ہے۔ حالانکہ وہ فقط قبلہ ہی کی طرف منہ ہی نہیں کرتے تھے۔ بلکہ تمام ظاہری احکام اسلام ادا کرتے تھے۔ اہل قبلہ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہ اتفاق کیا 2250ضروریات دین پر اور یہ جو مسئلہ ہے کہ اہل قبلہ کی تکفیر نہیں اس کی مراد یہ ہے کہ کافر نہیں ہوگا۔ جب تک کہ نشانی کفر کی اور علامتیں کفر کی اور کوئی چیز موجبات کفر میں سے نہ پائی گئی ہو۔