• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ایلیاء نبی سے مراد یوحنا ، بائبل کے ایک جھوٹ سے قادیانی استدلال کا ستیاناس

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ایلیاء نبی سے مراد یوحنا ، بائبل کے ایک جھوٹ سے قادیانی استدلال کا ستیاناس


جماعت قادیانیہ بائبل سے ایک کہانی پیش کرتی ہے اور کہتی ہے کہ " عیسیٰ علیہ اسلام سے پہلے کے نبیوں نے یہ پیش گوئی کی تھی کہ مسیح اس وقت تک نہیں آئیگا جب تک ایلیاء نبی ( یعنی حضرت الیاس علیہ السلام ) دوبارہ نہ آجائیں ، تو جب حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے نبوت کا دعویٰ کیا تو یہودیوں کے علماء نے آپ سے سوال کیا کہ آپ سے پہلے تو ایلیاء نبی کو آنا تھا جو کہ ابھی تک نہیں آئے لہذا آپ وہ مسیح نہیں ہوسکتے جن کا انتظار ہے ، تو حضرت مسیح علیہ اسلام نے ان کے جواب میں فرمایا کہ ایلیاء تو آچکا ہے اور یوحنا ( یعنی حضرت یحییٰ علیہ اسلام ) کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہی ہے وہ ایلیاء جسے مجھے سے پہلے آنا تھا "
تو قادیانی کہتے ہیں کہ جس طرح وہاں پیش گوئی ایلیاء نبی کے آنے کی لیکن اس سے مراد یوحنا نبی لئے گئے ، بلکل اسی طرح احادیث میں جو عیسیٰ ابن مریم کے آنے کی خبر دی گئی ہے اس سے مراد بھی عیسیٰ علیہ اسلام بذات خود نہیں بلکہ مرزا غلام قادیانی ہے ۔

دوستو ! یہاں بھی قادیانیوں کی طرف سے حسب عادت صرف آدھی بات پیش کی جاتی ہے ، بائبل میں یہ کہانی صرف اس قدر نہیں بلکہ آگے اور کچھ بھی لکھا ہے جسے مرزائی مربی پیش نہیں کرتے ، آئیے ہم آپ کو پوری کہانی بتاتے ہیں ۔
یہ بات ٹھیک ہے موجودہ بائبل میں ( جو کہ ہمارے لئے زرہ برابر بھی قابل اعتماد نہیں بلکہ خود مرزا غلام قادیانی نے بھی اسے تحریف شدہ لکھا ہے ) یہ بات موجود ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام نے یوحنا نبی ( یعنی حضرت یحییٰ علیہ السلام ) کے بارے میں کہا کہ یہ ہیں وہ ایلیاء نبی جنہوں نے مجھ سے پہلے آنا تھا ( یہ بات بائبل انجیل متیٰ باب 11 آیات 13 تا 15 ، اسی طرح باب 17 آیات 10 تا 13 میں بیان ہوئی ہے ) ، لیکن اسی بائبل میں یہ بھی لکھا ہے کہ یہودی حضرت مسیح کا یہ جواب سن کر یوحنا نبی ( یعنی حضرت یحییٰ علیہ السلام ) کے پاس گئے اور ان سے سوال کیا کہ کیا واقعی آپ وہ ایلیاء ہیں جنہوں نے آنا تھا ؟ تو انہوں نے صاف طور پر اس کا انکار کیا اور کہا کہ میں ایلیاء نہیں ہوں ۔ ملاخط فرمائیں :۔
" 19: یروشلم شہر کے یہودی بزرگوں نے بعض کاہنوں اور لاویوں کو یوحنا کے پاس بیجھا تاکہ وہ اس سے پوچھیں کہ وہ کون ہے ۔ 20 : یوحنا نے صاف صاف اقرار کیا کہ میں تو مسیح نہیں ہوں ۔ 21 : انہوں نے اس سے پوچھا تو کون ہے ؟ کیا تو ایلیاء ہے ؟ یوحنا نے جواب دیا میں وہ بھی نہیں ۔ پھر پوچھا کیا تو وہ نبی ہے ؟ ، اس نے جواب دیا : نہیں " ( یوحنا کی انجیل ، باب 1 آیات 19تا 21 )

اس میں واضح طور پر مذکور ہے کہ جب حضرت یوحنا سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ ایلیاء ہیں ؟ تو انہوں نے صاف طور پر انکار کیا ، اب ایک طرف بائبل کہتی ہے کہ حضرت مسیح علیہ اسلام نے یوحنا نبی کے بارے میں کہا کہ یہی ایلیاء ہیں ، دوسری طرف اسی بائبل کے مطابق حضرت یوحنا اپنے ایلیاء ہونے کا انکار کرتے ہیں ۔

لہذا اگر بائبل کی اس کہانی کو درست تسلیم کرلیا جائے تو اللہ کے دو نبیوں میں سے کسی ایک کو ( نعوذباللہ ) جھوٹا تسلیم کرنا پڑے گا ۔ لہذا ہم کہتے ہیں کہ یہ سارا افسانہ جھوٹ ہے ، نہ تو کسی نبی نے ایلیاء نبی کے دوبارہ آنے کی خبر دی تھی اور نہ کسی نے حضرت یوحنا کو ایلیاء قرار دیا ۔
یہ بات خود مرزا غلام قادیانی نے بیان کی ہے ، ایک جگہ حضرت مسیح علیہ السلام کی پیش گوئیوں پر بات کرتے ہوئے اور ان کی ذات اقدس پر اعتراض کرتے ہوئے لکھتا ہے :۔
" اور پھر پہلے نبیوں نے مسیح کی نسبت پیش گوئی کی تھی کہ وہ نہیں آئے گا جب تک کہ الیاس ( یعنی ایلیاء : ناقل ) دوبارہ دنیا میں نہ آجائے مگر الیاس نہ آیا ۔ اور یسوع ابن مریم نے یونہی مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کردیا حالانکہ الیاس دوبارہ دنیا میں نہ آیا ۔ اور جب پوچھا گیا تو الیاس موعود کی جگی یوحنا یعنی یحییٰ نبی کو الیاس ٹھہرا دیا ۔ تا کہ کسی طرح مسیح موعود بنا جائے حالانکہ پہلے نبیوں نے آنے والے الیاس کی نسب ہرگز یہ تاویل نہیں کی اور خود یوحنا نبی نے الیاس سے مراد وہی الیاس رکھا جو دنیا سے گزر گیا تھا ۔ مگر مسیح نے اپنی بات بنانے کے لئے پہلے نبیوں اور تمام راستبازوں کے اجماع کے برخلاف الیاس آنے والے سے مراد یوحنا اپنے مرشد کو قرار دے دیا اور عجیب یہ کہ یوحنا اپنے الیاس ہونے سے خود منکر ہے ۔ مگر تاہم یسوع ابن مریم نے زبردستی اس کو الیا ٹھہرا دیا " ( خزائن جلد 21 صفحات 42 تا 43 )

آپ نے دیکھا کہ خود مرزا غلام قادیانی بھی بائبل کے اس بیان کا مذاق اڑا رہا ہے ، لہذا مرزا کے امتیوں کو بائبل کی اس کہانی سے سہارا نہیں مل سکتا ۔
یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ بائبل کے بارے میں مرزا قادیانی کی رائے بھی لکھ دی جائے اور قادیانیوں کو ہرگز زیب نہیں دیتا کہ وہ قرآن و حدیث کے مقابلے میں بائبل کے حوالے پیش کریں ، مرزا قادیانی نے لکھا تھا :۔
" غرض یہ چاروں انجیلیں جو یونانی سے ترجمہ ہو کر اس ملک میں پھیلائی جاتی ہیں ایک زرہ بھی قابل اعتبار نہیں " ( خزا ئن جلد 15 صفحہ 142 )

" بلکہ سچ تو یہ بات ہے کہ وہ کتابیں ( یعنی کتب سابقہ تورات و انجیل وغیرہ : ناقل ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے تک ردی کی طرح ہوچکی تھیں اور بہت سے جھوٹ ان میں ملائے گئے تھے جیسا کہ قرآن شریف میں فرمایا گیا کہ وہ کتابیں محرف مبدل ہیں اور اپنی اصلیت پر قائم نہیں رہیں " ( خزائن جلد 23 صفحہ 266 ) ۔۔
 
Top