• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ایلیاء کی پیشنگوئی یحییٰ سے پوری ہوئی ؟

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
سوال : جیسے کہ ایلیاء کے نزول کی پیشنگوئی حضرت یحییٰ علیہ اسلام کی بعثت سے پوری ہوئی تھی ، اسطرح عیسیٰ علیہ اسلام کے نزول کی پیشنگوئی کسی دوسرے مدعی کی بعثت سے پوری ہوسکتی ہے ، یہ کوئی ضروری نہیں کہ وہی عیسیٰ علیہ اسلام اسرائیلی ہی نازل ہوں بلکہ مثیل مراد ہے ، کیونکہ پیشنگوئی میں اکثر استعارہ ہوتا ہے .

جواب :
قران مجید نے خود اس قصہ کی تکذیب کردی ، قران شریف میں ہے کہ :
" يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا " ( سورۂ مریم 7 )
ترجمہ مرزا غلام قادیانی : یعنی یحییٰ علیہ اسلام سے پہلے ہم نے کوئی اس کا مثیل ( یعنی جس کا نام یحییٰ علیہ اسلام پر بوجہ مماثلت اطلاق کرسکیں . ناقل ) دنیا میں نہیں بیجھا ( خزائن جلد 3 صفحہ 390 )

تو پھر کیسے پہلے نبی کا نام یعنی ایلیاء کا نام یحییٰ علیہ اسلام پر اطلاق کیا جاسکتا ہے ؟
ایلیاء کا قصہ جس کا حوالہ مرزا غلام قادیانی نے انجیل سے دیا ہے کا خلاصہ یہ ہے کہ :
یہود حضرت ایلیا کی آمد کے منتظر تھے ، جب حضرت مسیح علیہ اسلام نے نبوت کا اظہار کیا تو یہود نے یہ اعتراض کیا کہ پہلے ایلیاء کو آنا چاہیے تھا ،
اس لئے انجیل کے مطابق یہود نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام سے سوال کیا ، اگر تو مسیح ہے تو بتا ایلیاء کہاں ہے ؟
حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا جواب اس بارہ میں انجیل میں یوں تحریر ہے کہ " حضرت یوحنا کی طرف اشارہ کرکے اپ نے فرمایا ، آنے والا ایلیاء یہی ہے . چاہو تو قبول کر لو .
اب دوسری طرف اسی انجیل میں یہ بھی لکھا ہے کہ جب علماء یہود کے فرستادوں نے خود حضرت یوحنا ( یحییٰ علیہ اسلام ) سے سوال کیا کہ
اپ کون ہیں ؟ آیا مسیح ہیں ؟ .. کہا میں نہیں ہوں ، پوچھا کیا اپ ایلیاء ہیں ؟ .. فرمایا میں نہیں ہوں ، آیا وہ نبی ہیں ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) ؟ کہا میں نہیں ہوں .. انہوں نے پھر دریافت کیا کہ اگر اپ نہ مسیح ہیں نہ ایلیا ہیں نہ وہ نبی ہیں تو پھر کون ہیں ؟ ... حضرت یوحنا ( حضرت یحییٰ علیہ اسلام ) نے جواب دیا میں وہ ہوں ، جس کی یسعیاہ نبی نے خبر دی تھی .
اب ملاخط فرمائیے مرزا غلام قادیانی خود لکھتا ہے کہ :
" پہلے نبیوں نے مسیح کی نسبت یہ پیشنگوئی کی تھی کہ وہ نہیں آئے گا جب تک الیاس ( علیہ اسلام ) دوبارہ دنیا میں نہ آجائے مگر الیاس ( علیہ اسلام ) نہ آیا . اور یسوع بن مریم نے یونہی مسیح معہود ہونے کا دعویٰ کر دیا حالانکہ الیاس دوبارہ دنیا میں نہ آیا اور جب پوچھا گیا تو الیاس علیہ اسلام موعود کی جگہ یوحنا یعنی یحییٰ علیہ اسلام نبی کو الیاس علیہ اسلام ٹھہرا دیا تاکہ کسی طرح مسیح موعود بن جائے ، پہلے نبیوں اور تمام راستبازوں کے اجماع کے برخلاف الیاس علیہ اسلام آنے والے سے مراد یوحنا اپنے مرشد کو قرار دے دیا ، اور عجیب یہ کہ یوحنا اپنے الیاس علیہ اسلام ہونے سے خود منکر ہے مگر تاہم یسوع بن مریم علیہ اسلام نے زبردستی اس کو الیاس علیہ اسلام ٹھہرا ہی دیا. ( خزائن جلد 21 صفحہ 42 )

اب مرزا غلام قادیانی تو اس دنیا میں رہا نہیں ہم قادیانیوں سے پوچھتے ہیں کہ اپ لوگوں کے نزدیک معاذ اللہ ان دونوں نبیوں میں سے کون جھوٹا ہے ؟ یوحنا خود منکر ہے کہ میں ہرگز الیاس علیہ اسلام نہیں ہوں اور عیسیٰ علیہ اسلام زبردستی ان کو الیاس علیہ اسلام ٹھہراتے ہیں کہ تو ہی وہ الیاس علیہ اسلام ہے .
یہاں پر قادیانیوں کا جو بھی جواب ہو مگر اہل حق جانتے ہیں کہ دونوں نبی علیہ اسلام سچے ہیں لیکن یہ قصہ جھوٹا ہے کتاب اللہ میں تحریف کر دی گئی ہے ، اسی وجہ سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
" لاتصدقوا اھل الکتب ولا تکذبوھم ان اھل الکتب ... بدلوا کتاب اللہ وغیروہ وکتبوا بایدیھم الکتب وقالوا ھو من عند اللہ " ( صحیح بخاری جلد 2 باب النبی لاتسئلوا اھل الکتاب صفحہ 1094 )
افسوس کہ مرزا غلام قادیانی جس جگہ ایک بات کو ثابت کرتا ہے تو دوسری جگہ خود ہی اس کا رد کردیتا ہے جیسا موقعہ مناسب سمجھتا ہے اسی پر زور دیتا ہے ، تعجب یہ ہے کہ مرزا غلام قادیانی شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں تو کوئی نظیر نہیں پیش کرسکتا محرف کتابوں سے اپنی تائید کرنا چاہتا ہے کہ شائد کوئی اسی سے دھوکہ میں آجائے .
مرزا غلام قادیانی لکھتا ہے کہ :
" زبردستی یہ نہیں کہنا چاہیے کہ یہ ساری کتابیں محرف ومبدل ہیں بلاشبہ ان مقامات سے تحریف کا کچھ علاقہ نہیں اور دونوں فریق یہود ونصاری ان عبارتوں کی صحت کے قائل ہیں .. صحیح بخاری میں یہ لکھتے ہیں کہ ان کتابوں میں کوئی لفظی تحریف نہیں " ( خزائن جلد 3 صفحہ 238،239 )
مزید لکھتا ہے کہ :
" فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ( النحل 43 ) یعنی اگر تمہیں ان بعض امور کا علم نہ ہو جو تم میں پیدا ہوں تو اہل کتاب کی طرف رجوع کرو اور ان کی کتابوں کے واقعات پر نظر ڈالو تا اصل حقیقت تم پر منکشف ہو جاوے " ( خزائن جلد 3 صفحہ 433 )

حالانکہ خود مرزا غلام قادیانی اس کا رد بھی کرتا ہے . ملاخط فرمائیں :
" یہ چاروں انجیلیں جو یونانی زبان سے ترجمہ ہوکر اس ملک میں پھیلائی جاتی ہیں . ایک ذرا برابر بھی قابل اعتبار نہیں " ( خزائن جلد 15 صفحہ 142 )
ایک اور جگہ لکھتا ہے کہ :
" وہ کتابیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ تک ردی کی طرح ہو چکی تھیں ، اور بہت جھوٹ اس میں ملائے گئے تھے جیسا کہ کئی جگہ قران شریف میں فرمایا گیا ہے کہ وہ کتابیں محرف ومبدل ہیں " ( خزائن جلد 23 صفحہ 266 )

جواب 3 :
حکیم نورالدین جو مرزا غلام قادیانی کا اولین جانشین تھا لکھتا ہے کہ :
" یوحنا اصطباعی کا ایلیا میں ہونا ، بلکل ہندوؤں کے مسئلہ آواگون کے ہم معنی یا اسی کا نتیجہ ہے " ( فصل الخطاب صفحہ 365 )

جواب 4 :
اول تو یہی غلط ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ اسلام کے متعلق پیشنگوئی کی تھی ، کیونکہ پیشنگوئی اس کو کہتے ہیں جو کسی وجود کے ظہور سے پہلے خبر دی جائے ،
چونکہ یہود اور نصاری کا باہمی اختلاف تھا ، عیسائی کہتے تھے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اب آسمانوں پر زندہ ماجود ہیں ، دوبارہ اخیر زمانہ میں نزول فرمائیں گے اور یہود کہتے تھے کہ ہم نے مسیح علیہ اسلام کو قتل کر دیا ہے .
خدا تعالیٰ نے قران مجید میں یہ فیصلہ سنایا کہ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ . بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ . وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ . اور ایسا ہی احادیث میں بکثرت ماجود ہے .
یہ بلکل غلط ہے کہ حیات ونزول مسیح علیہ اسلام کا مسئلہ پیشنگوئی ہے اور پیشن گوئیاں استعارہ کے رنگ میں ہوتی ہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حیات ونزول مسیح علیہ اسلام کا فیصلہ فرمایا نہ کہ پیشنگوئی کی ہے .
کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً چھ سو برس پہلے دنیا میں آکر آسمان پر جاچکے تھے اور یہود اس کے منکر تھے اور کہتے تھے کہ ہم نے انہیں قتل کر ڈالا ہے اور یہود ونصاری میں یہی تو جھگڑا تھا اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے وحی پاکر یہ فیصلہ کر دیا کہ بیشک عیسیٰ علیہ اسلام مرے نہیں وہ اخیر زمانہ میں دوبارہ آئیں گے .
پس اس فیصلہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تمام امت کا سرخم چلا آیا ہے اور تیرہ سو برس سے امت کا اس پر اجماع ہے .
اگر نصاری کا عقیدہ رفع ونزول عیسیٰ علیہ اسلام شرک تھا .. یا کم زکم غیر صحیح تھا تو قران شریف دوسرے عیسائی عقائد ..
الوہیت ، لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ( سورۂ المائدہ 72 )
ابنیت ، وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ( سورۂ التوبه 30 )
تثلیث ، لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ ( سورۂ المائدہ 73 )
صلیب وکفارہ ، وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ( سورۂ النساء 157 )
کی طرح عقیدہ رفع ونزول کا بھی رد فرما دیتا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں اس کا رد بکثرت پایا جاتا .
جبکہ اس کے برعکس قران شریف نے اسکا اثبات کیا ہے ، اور احادیث مبارکہ بھی صراحتاََ اسکی تائید میں ماجود ہیں . یہاں اگر قران اس عقیدہ کے بارے میں خاموش بھی ہوتا تو بھی اس عقیدہ کی تائید ہو جاتی . جبکہ قران مجید خود اپنے الفاظ میں اس عقیدہ کی واضح طور پر تصدیق کر رہا ہے . جیسے " بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ " اور " ورافعک الی " کی آیتیں اسکا واضح ثبوت ہیں .
مرزا غلام قادیانی نے یہ بات بھی خوب بات بھی خوب کہی کہ " پیشنگوئیاں استعارہ کے رنگ میں ہوتی ہیں " تاکہ کوئی بھی کاذب مدعی نبوت جھوٹا نہ ہوسکے جب چاہے جس پر چاہے گڑبڑ کرکے فریب دے سکے . دمشق سے مراد قادیان لے سکے ، حالانکہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتاکید منع فرمایا ہے .

" النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نھی عن الاغلوطات رواه ابو داؤد "
ہاں خوابوں کی تعبیر ہوا کرتی ہے نہ کہ صریح وحی کی .
 
Top