(ایک دوسرے کے خلاف تین فتوؤں کا ذکر)
ایک حوالہ ہے ’’ردالر افضہ‘‘ یہ ۱۹۰۲ء میں چھپا ہے اوراس میں: ’’باالجملہ ان رافضیوں تبرائیوں کے باب میں حکم یقینی قطعی اجماعی یہ ہے وہ علی العموم کفار مرتدین ہیں۔ ان کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے۔ ان کے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص 730زنا ہے۔ معاذ اﷲ مرد رافضی اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے۔ اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں میں کی ہو جب بھی ہرگز نکاح نہ ہوگا۔ محض زنا ہوگا۔ اولاد ولدالزناہوگی۔باپ کا ترکہ نہ پائے گی اگرچہ اولاد بھی سنی ہی ہو کہ شرعاً ولدالزنا کا باپ کوئی نہیں۔ عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی، کہ زانیہ کے لئے مہر نہیں۔ رافضی اپنے کسی قریبی حتیٰ کہ باپ بیٹے، ماں، بیٹی کا بھی ترکہ نہیں پا سکتا۔ سنی تو سنی،کسی مسلمان بلکہ کسی کافر کے بھی یہاں تک کہ خود اپنے ہم مذہب رافضی کے ترکہ میں اس کا اصلاً کچھ حق نہیں۔ ان کے مرد، عورت، عالم، جاہل کسی سے میل جول اسلام میں ایک کبیرہ اور اشد حرام گناہ ہے جو کہ ان کے ملعون عقیدوں پرآگاہ ہوکر بھی انہیں مسلمان جانیں یا ان کے کافر ہونے میں شک کریں۔ بہ اجماع تمام ائمہ دین کل کافر بے دین ہیں اوراس کے لئے بھی یہی سب احکام ہیں جو ان کے لئے مذکورہوئے۔ مسلمانوں پرفرض ہے کہ اس کے فتویٰ کو بہ گوش ہوش سنیں اوراس پر عمل کرکے سچے پکے سنی بنیں۔‘‘
دوسرا حوالہ…یہ تین ہی حوالے ہیں…یہ حوالہ ہے’’ردالرافضہ۔‘‘ اور یہ کتاب چھپی ہے ۱۹۰۲ء میں۔ اس کو چھپے ہوئے کوئی اکہتر سال ہوگئے اور کتب خانہ حاجی مشتاق احمد اینڈ سنز اندرون بوہڑ گیٹ ملتان…
جناب یحییٰ بختیار: مضمون کس کا ہے جی یہ؟
مرزاناصر احمد: یہ وہاں کے علماء کا، یہ علماء کا فتویٰ شائع کیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان میں نام ہیں کوئی؟ ایک دو پڑھ لیجئے، علماء کے جو نام ہیں۔
مرزاناصر احمد: یہ بریلوی علماء کا ہے۔ یہ کتاب ہے ناں۔ اس میں سے یہ حوالہ لیا ہے۔ یہ بریلوی علماء نے شیعوں کے اوپر یہ فتویٰ دیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ احمدیوں کے خلاف نہیں ہے یہ؟
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،نہیں،شیعوں کے…