(ایک شخص کہے کہ مجھ پر وحی نبوت آئی ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: وحیٔ نبوّت نہیں آسکتی؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، نہیں آسکتی، بالکل نہیں آسکتی۔ میں عرض کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں یہ پوچھ رہا تھا تاکہ اگر۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وحیٔ نبوّت نہیں آسکتی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر ایک شخص کہے کہ مجھ پر وحیٔ نبوّت آئی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تو وہ ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: تو وہ مدعیٔ نبوّت بن جائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: بن جائے گا۔ بس آگے پھر ابھی میں۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل نبی بن جائے گا۔ میں صرف ایک گزارش۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کی اِجازت دیجئے گا مجھے۔۔۔۔۔۔ مرزا صاحب فرماتے ہیں:
’’اگرچہ ایک ہی دفعہ وحی کا نزول فرض کیا جائے اور صرف ایک فقرہ حضرت جبریل علیہ السلام لاویں اور پھر چُپ ہوجاویں یہ امر بھی ختمِ نبوّت کے 1588منافی ہے، کیونکہ جب ختمِ نبوّت کی مہر ٹوٹ گئی اور وحیٔ رِسالت پھر نازل ہونی شروع ہوگئی تو پھر تھوڑا یا بہت نازل ہونا برابر ہے۔ ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خداتعالیٰ صادق الوعد ہے اور آیت خاتم النّبیین میں وعدہ دیا گیا ہے اور حدیثوں میں بالتشریح بیان کیا گیا ہے کہ اب جبریل علیہ السلام کو بعد وفات رسول اللہﷺ ہمیشہ کے لئے وحیٔ نبوّت لانے سے منع کیا گیا ہے۔‘‘ تو یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں۔ ہم وحیٔ نبوّت کا ایک فقرہ بھی نازل ہوجائے، اس کو بھی ختمِ نبوّت کے منافی سمجھتے ہیں۔ جبریل امین ایک فقرہ وحیٔ نبوّت کا لے کے کسی شخص پر نازل ہو اور وہ کہے: ’’مجھ پر نازل ہوتا ہے‘‘ ہم کہیں گے وہ شخص مدعیٔ نبوّت ہے اور ہم ایک فقرے کی آمد کے بھی قائل نہیں ہیں بعد نبی کریمa کے۔