ایک مجدد کی تفسیر
اس آیت کا معنی اور مطلب مجدد صدی ششم امام رازیؒ (تفسیر کبیر ج۴ جز۸ ص۷۱،۷۲، آل عمران:۵۵) میں وہی لکھتے ہیں جو ہم نے یہاں بیان کیا۔ فرماتے ہیں توفی کے معنی ہیں ’’اخذ الشییٔ وافیاً‘‘ یعنی کسی چیز کو ہر لحاظ سے اپنے قابو میں کر لینا۔ اے عیسیٰ میں تیری عمر پوری کروں گا اور پھر تجھے وفات دوں گا میں ان یہود کو تیرے قتل کے لئے نہیں چھوڑوں گا۔ بلکہ تجھے آسمان کی طرف اٹھا لوں گا اور تجھ کو ان کے قابو میں آنے سے بچالوں گا۔ اﷲتعالیٰ کو معلوم تھا کہ بعض لوگ خیال کریں گے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا جسم نہیں بلکہ روح اٹھائی گئی تھی۔ اس لئے متوفیک فرمایا تاکہ معلوم ہو کہ روح اور جسد دونوں آسمان کی طرف اٹھائے گئے۔ اگر کہا جائے کہ جب توفی کے معنی پوری طرح قابو کر لینا ہے تو پھر اس کے بعد رافعک کہنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ پوری طرح قابو کرنے کی دو صورتیں ہیں۔ ایک توفی موت کے ذریعے ہوتی ہے۔ ایک بمعہ جسم آسمان کی طرف اٹھا لینے سے، ورافعک نے دوسرے معنی کو متعین کر دیا۔ (یہ سارا بیان حضرت امام رازیؒ کا تھا)