• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ایک نومسلم کی مرزا ناصر سے ملاقات کی روداد

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
محترم غازی احمد ،سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج بوچھال کلاں ضلع جہلم نے نو عمری میں ہی ہندو دھرم چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا تھا ان کا سابقہ نام کرشن لال تھا ۔
انہوں نے اپنی قبول اسلام کی داستان اپنی کتاب من الظلمات الی النور میں نہایت تفصیل سے بیان کی ہے ۔اسی کتاب میں انہوں نے مرزا ناصر خلیفہ جماعت احمدیہ سے اپنی ایک ملاقات کا تذکرہ کیا ہے جو انہیں کے الفاظ میں پیش خدمت ہے ۔
" آج سے دس بارہ سال قبل پنجاب یونیورسٹی لاہور نے بی اے کے امتحانات کے سلسلے میں مجھے تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں ناظم امتحان مقرر کیا ۔ پیس پچیس دن ربوہ کالج میں میرا قیام رہا ۔ ایک اتوار کو چھٹی کے دن میں نے مرزا ناصر صاحب سے ملاقات کا پروگرام بنایا ۔دفتر میں گیا اور ملاقاتیوں میں اپنا نام درج کرایا میرا تیسواں نمبر تھا ۔ میں نے ناظم ملاقات سے کہا اگر ممکن ہو تو جلد ملاقات کرا دیں مجھے تو امتحان کے سلسلے میں کام کرنا ہے ۔ انہوں نے میرے متعلق مرزا صاحب کو فون پر بتایا ۔
ناصر صاحب نے کہا کہ ان کا نام دوسرے نمبر پر درج کر دیں ۔ پہلے نمبر پر ڈاکٹر عبدالسلام تھے ۔ ملاقات شروع ہوئی تو ڈاکٹر عبدالسلام نصف گھنٹہ تک محو گفتگو رہے ۔ ڈاکٹر صاحب کے بعد میری باری آئی ۔ ناصر صاحب دوسری منزل پر تھے میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر پہنچا ۔ ناصر صاحب نے دروازے میں آ کر استقبال کیا ۔ علیک سلیک کے بعد گفتگو کا آغاز ہوا ۔
ناصر ساحب نے فرمایا مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے ہندو دھرم چھوڑ کر اسلام قبول کیا ہے ۔ میں نے کہا جی ہاں! آپ درست فرماتے ہیں میں واقعی ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوا تھا اور رب العزت نے مجھے اسلام کی نعمت سے نوازا ۔
ناصر صاحب نے کہا مجھے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالم رویا میں آپ کو اسلام سے مشرف فرمایا ۔
جی ہاں آپ کی معلومات بالکل درست ہیں میں نے خواب میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا ہے ۔
ناصر صاحب نے مسرت کا اظہار فرمایا اور کہا واقعی آپ بڑے خوش قسمت انسان ہیں بلکہ میں کہوں گا کہ آپ تو اسلام کی صداقت کی دلیل ہیں ۔ ناصر صاحب میرے قبول اسلام کی کی تفصیلات دریافت کرتے رہے اور میں جواب دیتا رہا ۔
تقریبا نصف گھنٹہ اسی گفتگو میں گزر گیا تو میں نے کہا جناب کافی وقت گزر چکا ہے نیچے بہت سے ملاقاتی آپ کے انتظار میں بیٹھے ہیں میں رخصت چاہتا ہوں البتہ اگر آپ مناسب خیال کریں اور گستاخی نہ سمجھیں تو ایک طالب علم کی حیثیت سے ایک سوال دریافت کرنا چاہتا ہوں ۔ ناصر صاحب نے خوش دلی سے اجازت دیدی ۔
جیسا کہ جناب کو بھی معلوم ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مشرف بہ اسلام فرمایا اور بمصدق حدیث جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا ۔ میرا ایمان ہے کہ میں نے جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہی دین اخذ کیا ہے اور میرا یہ بھی ایمان ہے جو عقیدہ و مسلک میں اپنایا ہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رضائے عالیہ کے مطابق ہے ۔
آپ حضرات کا سلسلہ نبوت کا سلسلہ ہے اگر آپ کا سلسلہ اللہ تعالیٰ کے ہاں درست ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اسلام سے مشرف فرمانے کے بعد ہدایت فرما دیتے کہ اب تم مسلمان تو ہو چکے ہو تکمیل دین کے لئے قادیان چلے جاو۔
بحیثیت نبی آپ کے لئے ضروری تھا کہ مرزا صاحب کی نبوت کو نظر انداز نہ فرماتے مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مرزا صاحب کی نبوت کو قطعا نظر انداز فرما دیا جس کا نتیجہ ظاہر کہ مرزا غلام احمد صاحب کا سلسلہ نبوت عنداللہ و عندالرسول درست نہیں بلکہ یہ نبوت ، نبوت کاذبہ کے زمرے میں آتی ہے ۔
جناب ناصر صاحب نے سوال سن کر فرمایا یہ میری زندگی میں پہلی بار پیش کیا گیا ہے ۔ آپ کے سوال کی معقولیت میں شک نہیں مگر ملاقاتی کافی بیٹھے ہیں پھر کسی ملاقات میں اس کا جواب دوں گا ۔
میں نے عرض کیا مجھے ایک بات اور دریافت کرنا ہے ۔ میں نے مرزا صاحب کی تحریر پڑھی ہے کہ میں اور میری جماعت کے افراد فقہی مسلک میں امام ابو حنیفہ کے پیروکار ہیں ۔ ناصر صاحب میں بھی حنفی مسلک سے تعلق رکھتا ہوں ۔
ناصر صاحب نے اظہار مسرت فرمایا ۔ میں نے عرض کیا کہ مرزا صاحب تو آپ کے خیال کے مطابق منصب نبوت پر سرفراز تھے کیا یہ امر منصب نبوت کے شایان شان ہے کہ ایک نبی ایک امتی کے فقہی مسلک کا پیروکار اور مقلد ہو ؟کیا یہ مقام نبوت کی توہین نہیں ؟
ناصر صاحب نے فرمایا اس سوال کا جواب بھی کسی دوسری مجلس میں تفصیل کے ساتھ دوں گا ۔
میں نے ناصر صاحب سے اجازت طلب کی انہوں نے خندہ پیشانی سے رخصت کیا ۔ جب میں سیڑھیاں اتر رہا تھا تو ختم نبوت پر میرے ایمان و ایقان میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا کہ واقعی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں ،آپ کا لایا ہوا دین کامل ، مکمل اور اکمل ہےکسی نئے تکمیل کنندہ کی قطعا نہ کوئی ضرورت ہے اور نہ گنجائش ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو شخص بھی نبوت کا دعوی کرے گا اس کی نبوت کاذبہ ہو گی ۔"
 
Top