اﷲتعالیٰ کے بارے میں
مرزاغلام احمد صاحب نے اپنے آپ کو آنحضرتﷺ کا بروز تو قرار دیا ہی تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے متعدد مقامات پر اپنے آپ کو خدا کا بروز بھی قرار دیا۔ چنانچہ ۱۵؍مارچ ۱۹۰۶ء کے خود ساختہ الہامات میں ایک الہام یہ بھی تھا کہ
انت منی بمنزلۃ بروزی
یعنی
’’تو مجھ سے میرے بروز کے رتبے میں ہے۔‘‘
(تذکرہ ص۶۰۴، طبع سوم، ریویو آف ریلیجنز ج۵ نمبر۵، ماہ اپریل ۱۹۰۶ء ص۲۲)
نیز انجام آتھم میں اپنے الہامات بیان کرتے ہوئے لکھا ہے؟
انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی
’’تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید۔‘‘
(تذکرہ ص۲۲۰، اربعین نمبر۳ ص۲۳، خزائن ج۱۷ ص۴۱۰، انجام آتھم ص۵۱، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
نیز لکھتے ہیں:
’’میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ میں وہی ہوں۔‘‘
(کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳، طبع دوم قادیان ۱۹۳۲ئ، آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴ طبع جدید ربوہ)
مزید کہتے ہیں:
’’اور دانی ایل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے اور عبرانی میں لفظی معنی میکائیل کے ہیں۔ خدا کی مانند، یہ گویا اس الہام کے مطابق ہے جو براہین احمدیہ میں ہے۔ انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی ‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۲۵، خزائن ج۱۷ ص۴۱۳ حاشیہ)