(بغایا کا مطلب ’’گمراہ‘‘)
جناب یحییٰ بختیار: ’’بغایا‘‘ کا مطلب ’’گمراہ‘‘ آپ نے کہا؟
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، ’’سرکش‘‘ خود حضرت مسیح موعود نے اس کے معنی ’’سرکش‘‘ کئے ہیں۔ (Pause)
جناب یحییٰ بختیار: یہاں یہ…
مرزا ناصر احمد: یہ ’’الحکم‘‘ میں اس کے معنی… جو آپ نے دیکھنا شروع کردیا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مجھے بتایا گیا ہے جی کہ یہاں جو بھی ، جہاں بھی ’’بغایا‘‘ کا وہ آیا ہے مطلب… ’’زنانِ فاسقہ ، زنانِ بازاری،… می آئند زنان فاحشہ ، زنانِ فاحشہ۔‘‘
مرزا ناصر احمد: کس کے معنی ہیں؟ ’’ذریۃ البغایا‘‘ کے؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’بغایہ‘‘ کے جی۔
مرزا ناصر احمد: یہ کہاں سے آپ پڑھے جارہے ہیں؟
976جناب یحییٰ بختیار: ’’بحنۃ النور‘‘ میں۔
مرزا ناصر احمد: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’بحنۃ النور‘‘ میں۔
مرزا ناصر احمد: ’’بحنۃ النور‘‘ میں اور یہاں یہ ترجمہ ہے۔ ’’سرکش انسان۔‘‘ اور لغت میں بھی ’’سرکش انسان‘‘ مراد ہیں اور میں نے اس دن عرض کی تھی کہ ’’بغایہ‘‘…
جناب یحییٰ بختیار: اسی لفظ پر ہی میں کہہ رہا ہوں…
مرزا ناصر احمد: یہ آئندہ کے متعلق ہے۔ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ساری دنیا کے انسان محمد رسول اللہa کی شریعت کو قبول کرلیں گے، اور تھوڑے سے رہ جائیں گے جن کی حالت چوہڑوں چماروں کی طرح ہوگی۔ (Pause) اور ’’بغایہ‘‘ جو ہے ’’بغیہ‘‘ کی جمع ہے اور ’’بغیۃ‘‘ کی بھی جمع ہے اور ’’بغیہ‘‘ کے معنی ہیں ’’زانیہ‘‘ ، ’’بغیۃ‘‘ کے معنی ہیں ’’ہر اول دستے فوج کے۔‘‘ اور اس کے یہ معنی کیوں نہیں لئے جاتے؟