(بغیر پولیس کے مرزاصاحب تقریر نہیں کرسکتے تھے کیوں؟)
1599جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ مرزا صاحب کے زمانے میں… جہاں تک میں نے حالات پڑھے ہیں، اور میں آپ کو سناؤں گا، آپ کو ان سے اِتفاق ہو یا نہ ہو… جب تک کہ بہت زیادہ پولیس کی Protection نہیں ہوتی تھی، مرزا صاحب کسی جگہ تقریر نہیں کرسکتے تھے اور زیادہ مخالف عیسائی اور آریہ سماجی نہیں تھے، بلکہ مسلمان تھے۔ حالانکہ ایک ایسا اسٹیج تھا کہ مسلمانوں کے وہ ہیرو تھے، ایک ایسا اسٹیج تھا جب وہ آریہ سماجیوں سے بحث کرتے تھے، اُن کے جوابات دیتے تھے، عیسائیوں کے جوابات دیتے تھے۔ تو جب اُنہوں نے دعویٰ کیا، آپ سمجھتے ہیں اُنہوں نے نہیں کیا، بہرحال جو Impression (تأثر) پڑا مسلمانوں پر، پھر اُنہوں نے کہا کہ: ’’میں مہدی ہوں، میں مسیحِ موعود ہوں یا نبی ہوں یا اُمتی نبی ہوں۔‘‘ اُس کے بعد بڑا Sharp Reaction ہوا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جنابِ عالی! میں پھر گزارش کروں گا، یہ جو مرزا صاحب کے الفاظ آپ نے بیان فرمائے ہیں، یہ ’’توضیح مرام‘‘ میں موجود ہیں، جو اُن کی بالکل اِبتدائی تصنیفات میں سے ہے، یعنی ’’براہینِ احمدیہ‘‘ کے بعد وہی کتاب ہے۔ یہ کہنا کہ اُس وقت مرزا صاحب نے ایسی باتیں نہیں کہی تھیں، یہ باتیں اُس وقت بھی کہی تھیں۔ دُوسرا آپ نے فرمایا کہ اُن کو کبھی بھی تقریر کی اِجازت نہ دی گئی، وہ پبلک میں نہ آسکے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، اِجازت تھی مگر پولیس کی بہت زیادہ Protection (حفاظت) تھی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں، میں اس سے اِختلاف کرنے کی جرأت کروں گا۔ میں آپ کو دو(۲) سفروں کے حالات آپ کے سامنے رکھوں گا۔ مرزا صاحب نے ۱۹۰۴ء میں غالباً جہلم کا سفر کیا ہے۔ کوئی فوج نہیں، کوئی پولیس نہیں، کوئی 1600Protection نہیں، مرزا صاحب کے مریدوں کا کوئی اِجتماع نہیں، کچھ بھی نہیں۔ مرزا صاحب آتے ہیں اور ہزاردرہزار انسان جو ہے اُن کے گرد جمع ہوگیا ہے، اور اُن کی باتیں سنتا ہے اور اُن کی پذیرائی کرتا ہے۔ تو یہ کہنا کہ جناب وہ کبھی بھی یہ نہیں ملا، یہ واقع نہیں ہے۔ میں نے جو کچھ گزارش کی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: کبھی ہوا ہوگا، عام طور پر نہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں تو ایک واقعہ عرض کرتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ سے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: میں دُوسرا واقعہ سیالکوٹ کا عرض کرتا ہوں۔ تیسرا واقعہ میں آپ کو لاہور کا عرض کرتا ہوں۔ آپ کا ایک مضمون پڑھا گیا جس میں مرزا صاحب خود تشریف رکھتے تھے، جو دُنیا کی بہت سی زبانوں میں اِسلامی اُصول کی فلاسفی پر شائع ہوا۔ یہ پڑھا گیا اور اُس وقت کے جو اُس کے Moderator تھے، اُس وقت کے صدر تھے، جو لوگ اُس میں حاضر تھے، جو نمائندے اخبارات کے اُس وقت موجود تھے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں ہمیں اس کا علم ہے جی۔ ۱۸۹۶ء کی بات کر رہے ہیں آپ۔ میں اُس وقت کی بات نہیں کر رہا، میں آپ کو یہ حوالے دُوں گا کہ جہاں جہاں، لاہور میں بھی، اس میٹنگ میں کتنی پولیس موجود تھی، جب اُن کو لے آئے وہاں سے، امرتسر میں کتنی موجود تھی، سیالکوٹ میں کتنی موجود تھی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یہ صرف دہلی کا ایک واقعہ ہے جس میں وہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: خیر، وہ بات اور ہوجاتی ہے۔ آپ مجھے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ اور بات ہے، وہ ایک مناظرے کا رنگ تھا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: We will have ......
(جناب یحییٰ بختیار: ہم کریں گے۔۔۔۔۔۔)
1601جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ تو۔۔۔۔۔۔
Mr. Yahya Bakhtiar: ...... break?
(جناب یحییٰ بختیار: وقفہ کریں گے۔۔۔۔۔۔)
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض یہ کر رہا تھا کہ مرزا صاحب۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی آپ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ ضروری نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: بعد میں، پھر بعد میں۔
محترمہ قائم مقام چیئرمین: ابھی ہم بریک کریں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: لنچ کے لئے بریک کریں گے۔
محترمہ قائم مقام چیئرمین: پھر ساڑھے پانچ بجے آئیے گا۔
----------
The Delegation .......
----------
جناب یحییٰ بختیار: ساڑھے پانچ، ساڑھے پانچ۔
Madam Acting Chairman: The Delegation is allowed to leave. You will have to come at 5: 30 p.m.
(محترمہ قائمقام چیئرمین: وفد کو جانے کی اجازت ہے، وفد ۳۰:۵بجے شام واپس آئے)
کتاب؟ کیا آپ کی ہیں؟ ہوں۔ دروازے بند کردیں۔ ہاں، چھوڑ جائیے۔
Members are requested to keep sitting.
(ممبران تشریف رکھیں)
نہیں آپ جاسکتے ہیں۔
(The Delegation left the Chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
----------
Madam Acting Chairman: The Attorney-General has to say anything? Any member wants to say something?
(محترمہ قائمقام چیئرمین: اٹارنی جنرل صاحب نے کچھ کہنا ہے؟ یا کوئی رکن کچھ کہنا چاہتا ہے؟)
1602[The Special Committee adjourned for lunch break to meet at 5:30 p.m.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس دوپہر کھانے کے لئے ملتوی ہوا، پھر ساڑھے پانچ بجے شروع ہوگا)
----------
[The Special Committee re-assembled after lunch break. Madam Acting Chairman (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس دوپہر کھانے کے بعد میڈم چیئرمین کی صدارت میں ہوا)
----------
(The Delegation entered the Chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
----------
Madam Acting Chairman: Yes, Mr. Attorney-General.
(محترمہ قائمقام چیئرمین: جی اٹارنی جنرل صاحب)