بلوچستان پر قبضے کا منصوبہ
ابھی قیام پاکستان کو اک برس بھی نہ گزرنے پایا تھا کہ ۲۳؍جولائی ۱۹۴۸ء کو قادیانی خلیفہ نے کوئٹہ میں ایک خطبہ دیا جو ۱۳؍اگست کے الفضل میں ان الفاظ میں شائع ہوا۔
’’برٹش بلوچستان جواب پاکی بلوچستان ہے کی کل آبادی پانچ یا چھ لاکھ ہے۔ یہ آبادی اگرچہ دوسرے صوبوں کی آبادی سے کم ہے۔ مگر بوجہ ایک یونٹ ہونے کے اسے بہت بڑی اہمیت حاصل ہے۔ دنیا میں جیسے افراد کی قیمت ہوتی ہے یونٹ کی بھی قیمت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ کی کانسٹیٹیوشن ہے۔ وہاں اسٹیٹس سینٹ کے لئے اپنے ممبر منتخب کرتے ہیں۔ یہ نہیں دیکھا جاسکتا کہ کسی اسٹیٹ کی آبادی دس کروڑ ہے یا ایک کروڑ ہے۔ سب اسٹیٹس کی طرف سے برابر ممبر لئے جاتے ہیں۔ غرض پاکی بلوچستان کی آبادی ۵،۶ لاکھ ہے اوراگر ریاستی بلوچستان کو ملالیا جائے تو اس کی آبادی ۱۱لاکھ ہے۔ لیکن چونکہ یہ ایک یونٹ ہے۔ اس لئے اسے بہت بڑی اہمیت حاصل ہے۔ زیادہ آبادی کو تو احمدی بنانا مشکل ہے۔ لیکن تھوڑے آدمیوں کو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں۔ پس جماعت اس طرف اگر پوری توجہ دے تو اس صوبے کو بہت جلدی احمدی بنایا جاسکتا ہے۔ یاد رکھو تبلیغ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہماری Base مضبوط نہ ہو۔ پہلے Base مضبوط ہو تو پھر تبلیغ پھیلتی ہے۔ بس پہلے اپنی Base مضبوط کر لو کسی نہ 2089کسی جگہ اپنی Base بنالو کسی ملک میں ہی بنالو۔ اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنا لیں تو کم ازکم ایک صوبہ تو ایسا ہو جائے گا جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیں گے اور یہ بڑی آسانی کے ساتھ ہوسکتا ہے۔‘‘