• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

بہاء ا للّہ نبی تھا یا کہ وہ خدا تھا؟

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
بہاء ا للّہ ہی نبی تھے یا ۔۔۔۔۔؟ اور بہاء ا للّہ خدا تھے؟


پچھلے مضمون میں باب اور قرةالعین طاہرہ قضوینی کی پوشیدہ شخصیتوں کو آشکار کیا گیا تھا۔ باب کے قتل کے بعدبابیوں میں جو انقلابی خیالات پیدا ہوئے اسکی ایک جھلک مندرجہ ذیل سطروں میں ملاحظہ فرمائیں۔

باب کے ظہور سے بابیوں میں بلند دعوں کا رجحان پیدا ہوچکا تھا۔ جب خود باب نے باب ہونے پر ہی قناعت نہ کی۔مہدی، نبی، رسول اور خدا ہونے کے بھی دعوے کئے تو مرید بھی بڑھے۔ ملا حسین باب بنے، حاجی محمد علی حضور خاتم النبین صلی ا للّہ علیہ وسلم و بارک کی رجعت بنے، قرةالعین طاہرہ ظہور حضرت فاطمہ سلام ا للّہ علیہا نبی (نعوذ باللّہ) (نقطةالکاف مرزا جانی بہائی مصنف صفحہ ۱۴۰) بشرویہ سید الشہیداء اور رجعت حضرت سید نا حسین رضی ا للّہ عنہ بنے(نقطةالکاف صفحہ ۲۵۳) بصیر اندھے نے باب کے دعوے کے سات سال بعد کہا کہ وہ رجعت حسنی ہے۔


جناب باب نے بیان فارسی واحد باب ۱۷/ میں فرمایا تھا کہ انکے بعد من یظہرہ ا للّہ آئے گا۔ اس منصب کا دعویٰ سب سے پہلے مرزا اسد ا للّہ بابی نے کیا جسے باب نے مرزا یحٰی نوری (ملقب بہ صبح ازل ) مرزا حسین علی نوری (ملقب بہ بہاء ا للّہ ) کے بھائی کیلئے مقرر کیاتھا ۔ اور جو اسد ا للّہ بابی کے دعوے کے معتقد ہوگئے وہ المہدی کہلاتے تھے۔ کاو نٹ گو بینوں نے کہا کہ بابیوں نے اسکے پیر میں رسی باندھ کر اسے دریائے دجلہ میں غرق کردیا۔ اور بقولے ایپی سوڈ صفحہ ۳۵۲کے بہاء کے حکم سے انکے خادم مرزا محمد ماز ندرانی نے اسے قتل کر ڈالا۔

پروفیسر براون نے مقدمہ نقطةالکاف مرزا جانی صفحہ ۸۶۔۸۱) میں دعوے کرنے والوں کی فہرست کو نقل کرنے کے بعد بڑا اچھا نتیجہ اخذ کیا ہے کہتے ہیں ” معاملہ یہاں تک پہنچا کہ جو بابی بھی صبح نیند سے اٹھتا وہ اس دعوے کا لباس پہنتا“

مرزا یحٰی صبح ازل ۔ یہ مرزا حسین علی صاحب بہاء سے تیرہ سال چھوٹے تھے ۔ باب کی الواح کو سن سن کر چودہ برس کی عمر میں ان پر ایمان لے آئے۔ بار فروش میں یہ قرةالعین کے حضور میں وارد ہوئے تو بروایت نقطةالکاف” عالم امکان کی ماں نے اس طفل ازلیت کو ایسا دودھ دیا جسکا مزا نہیں بدلا۔ اور اخلاق و آداب پسندیدہ گہوارے میں اسے پالتی رہی یہاں تک کہ آپ کا جسم قوی ہوگیا۔“

صاحب مقالہ شخص سیاح (بہائی) صفحہ ۹۶ پر ر قمطراز ہیں۔” مرزا یحٰی ایرانی حسن کا دیوتا سولہ سالہ خوبرو تھا قدوس نے اسے دیکھا تو وہ اسے ایکطرف کر کے اس سے لپٹ گیا۔ اور زریں تاج کی نظر اس پر پڑی تو اسنے زریں سہرا اسکے سر باندھا اور حسین علی بہاء کی بجائے اسے دل دے دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ چونکہ مرزا یحٰی قدوس اور قرةالعین دونوں کا منظور نظر ہوگیا اسلئے اصحاب باب کی اجتماعی نظر اسکی طرف لگی رہی اور یہ سب کا سرتاج بنا رہا ۔ باب نے اپنے ظاہری آثارمیں سے قلمدان، کاغذ، نوشے، لباس انگوٹھی اور ایسی ہی دوسری چیزیں ازل کو بھیج دیں اور وصیت نامہ لکھکر ان ازال کی وصایت۔ خلافت پر نص کی ۲۸/ شوال ۱۲۶۰ کو بابیوں نے ناصر الدین شاہ ایران پر قاتلانہ حملہ یا۔ مرزا حسین علی بہاء ا للّہ قید ہوئے اور صبح ازل فقیرانہ لباس پہن کر بغداد پہنچے چار مہینے کی سزا کاٹ کر حسین علی بہاء اللّہ بغداد جاملے تقریباً دس سال بغدا د میں دونوں بھائی ساتھ رہے اور پھر ایک دوسرے کو نازیبہ الفا ظ سے نوازتے ہوئے مرز ا ۔حسین علی بہاء ا للّہ دو سال کے لئے غائب ہو گئے حدود سلیمانیہ اور کوہ سر کلو نصیریوں میں گم رہے۔ ”جس کی وجہ نقطة الکاف کے صفحہ ۴۰۔۳۹ پر یوں بیان ہے۔ ” جب آخری دنوں میں حسین علی بہاء کے حالات بدلتے نظر آئے۔تو قدیم بابی انکو دیکھکر مضطرب ہوئے اور انہوں نے انہیں اس قدر ڈرایا دھمکایا اور اتنی سختی کی کہ وہ خفا ہو کر بغدادسے نکل کر دو سال حدود سلیمانیہ رہے۔“

”جب جناب بہا مرزا یحٰی کے رحم و کرم سے بغداد پہنچے تو پھر ہنگامہ برپا کر دیا کئی خونریزیاں ہوئیں۔ مثلاً مرزا علی پرانے بابی کو آقا علی اور حاجی عباس بہائی نے بازار میں تیروں سے مارا اور بہاء نے مقتول کو کہلا بھیجا کہ اگر وہ لوگ قاتلوں کے نام ظاہر نہ کرے تو میں اسکی تقصیر سے درگذر کروں گا۔ مفروب کے مرنے پر عمر پانا حاکم نے چاہا بہاء کے مکان پر توپ لگائے بہائیوں نے محمد ابراہیم ازلی کو دجلہ میں غرق کر دیا۔دیان بابی کو قتل کردیا“ کتاب حاجی مفتون صفحہ ۲۳۱) پروفیسر براوٴن نے اپنی کتاب میٹر یالز فور دی اسٹیڈی آف بابی ایلجن کے صفحہ ۲۸۹۔۲۸۸ پرترکی حکومت کی اس رپورٹ کا ترجمہ لکھا ہے جو اسنے بابیوں بہائیوں کے قیام بغداد کے متعلق کیں۔ ” بہاء اللّہ نے قید سے رہا ہو کر مقامات مقدسہ کے نزدیک رہا ئش اختیار کی اسوقت سے یہ جہلاء کو بہکاتا رہا اور بعض اوقات یہ بغاوت اورترغیب قتل میں بھی ہاتھ ڈال دیتا ہے۔ جیسا کہ اس نے عالم مقدس آقا ملا ئے در بند کے واقعہ میں کیا۔ اس کے علاوہ اس سے اور واردات قتل بھی ہوئیں۔ اب اسنے اپنے گرد مسلح آدمی جمع کر لئے ہیں ۔ اور انکی جرات خطر ناک مہموں میں دیکھی جا چکی ہے۔“

قارئین ملاحظہ فرمائیں دنیا بھر میں ایک مذہب قائم کرنے کے دعوے دار کے خود کے مذہب میں اتنے دعویدار کہ سوائے خونریزیوں کے اور کوئی حل نہیں نکل سکتا۔ تو دنیائے انسانیت کو کیا بغیر فتنہ و فساد حل دیں گے۔دنیا بھر میں عدل و انصاف پھیلانے کا دعویٰ کرنے والے جب آپس میں دو بھائی ایک پلیٹ فارم پر نہ جمع ہو سکے تو پھر ساری دنیا کو کیسے ایک پلیٹ فارم پر کھڑا کرنے کا عزم رکھتے ہو۔ صاف صاف کیوں نہیں کہتے کہ ہم اسرئیل کے ٹٹو ہیں اور ہمارا مقصد صرف اور صرف مسلمانوں کے خلاف ہر ممکن کو شش کر کے ان کے عقیدوں کو فاسد کرنا ہے کیونکہ ہماری ماوٴں نے دودھ پلاتے وقت اس بات کی تاکید کی ہے کہ تمہاری زندگی کا مقصد صرف اور صرف مسلمانوں کو پسپا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

قارئین ملاحظہ فرمائیں بہاء ا للّہ مرزا حسین علی بانی مذہب بہاء کے خدا شناسی کے فاجر عقائد اور خود اس بات کا فیصلہ کریں کہ کیا بہائی حضرات کافر نہیں۔

انسائیکلو پیڈیا اف ریلیجنز اینڈا یتھکس میں باب کے عنوان کے ذیل ہیں ہے۔ کہ مرزا علی محمد کو بابی حضرات ’ربی الاعلی‘ اور بہاء اللّہ کو ” حق تعالیٰ“ کہتے تھے۔


جناب بہاء کی کتاب اقدس صفحہ ۳ پر ہے ”لا الہ الا انا العزیز الحکیم “ (مجھ غالب حکیم (بہاء) کے علاوہ کوئی خدا نہیں(۔
اقدس صفحہ ۱۴۴ ’خذو اصایا مر کم بہ مالک مقدم‘ (ہمیشکی کا مالک بہاء جو حکم دیتا ہے اسے لو(۔
اقدس صفحہ ۵۸ لاالہ الا انا المھیمن القیوم قدار سلنا الرسل و انزلنا الکتاب (ہم (بہاء) نے ہی رسولوں کو بھیجا اور ہم نے ہی کتابوں کو اتارا(۔
کتاب اقتدارات بہاء ا للّہ صفحہ ۳۶ مالک القدم فی سجنہ (ہمیشگی کا مالک بہاء اپنے قید خانے میں(۔
الواح مبارکہ بہاء ا للّہ صفحہ ۲۱۷مادونی قد خلق بامری“ (میرے سوا سب میرے امر سے پیدا ہوئے ہیں(۔
کتاب مبین بہاء ا للّہ صفحہ ۳۴۰ لک الحمد یا مبدع الاکو(ان اے کائناتوں کے پیدا کرنے والے بہاء سب تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں(۔
کتاب مبین صفحہ ۱۹۰ اقتداء و بر بکم العلی الالبھی“(اپنے بزرگ صاحب جمال رب بہاء کی پیروی کرو۔) صفحہ ۲۹۷ پراسی کو ربکم الرحمٰن بھی کہا گیا ہے۔
تجلیات (تجلی نمبر ۴) صفحہ ۵ بہاء ا للّہ نے فرمایا ” اننی انا ا للّہ لاالہ الا انارب کل شئی وان مادونی خلقی ان یا خلقی ایای فاعبدون“ (یقیناً میں ہی ا للّہ ہوں۔ میرے (بہاء) کے سوا کوئی خدا نہیں۔ میں ہر چیز کا رب ہوں اور جو کچھ میرے سوا ہے ۔میری (بہاء )کی مخلوق ہے۔ پس اے میری مخلوق تم صرف میری(بہاء) عبادت کرو(۔
بدائع الاثار میں عبدالبہاء صفحہ ۱۳۹ میں کہتے ہیں ” بہاء ا للّہ بے مثل و نظیر است کلی با ید توجہ بہ بہاء ا للّہ نمایند دردعاء (ہر ایک کو چاہئے کہ دعا میں بہاء ا للّہ کی طرف توجہ کریں وہ بے مثل و بے نظیر ہیں(۔

کتاب مفتون بہاء ا للّہ صفحہ ۱۵پر بہاء ا للّہ نے اپنے بیٹے عبد البہاء کو خط لکھا ” کتاب من ا للّہ العزیز الحکیم الی ا للّہ الطیف الجنیر (یہ خط ا للّہ غالب حکمت والے (بہاء) کی طرف سے ا للّہ مہر بان بزرگ (عبدالبہاء)کی طرف ہے۔) (باپ بیٹا دونوں خدا، بن گئے) بہائی عموماً اس عقیدے کو کھل کر ہر ایک کے سامنے پیش نہیں کرتے جو کچھ آپ اپنا عقیدہ بتلائیں وہ انکے متعلق یہیں کہیں گے کہ بہائیت بھی یہی ہے مسلم کے سامنے وہ بہاء کو امام مہدی عیسائی کے سامنے مسیح یہودی کے سامنے یہو دازردشتی کے سامنے بہرام، ہندو کے سامنے کلنکی اور اوتار وغیرہ۔ براون نے لکھا ہے ” ایک دفعہ ایک محفل میں بہائی مبلغ الوہیت بہاء کیجانب جانے لگا تو انکے اعلیٰ مبلغ نے کہا ہنوز پختہ نشدہ است، یہ شخص ابھی پختہ نہیں ہوا ہے یہ سب بیان نہ کرو۔ “ اصل مذہب تو انکا یہی ہے جو اوپر بیان ہوا لیکن عوام کو ابتداء میں باب و بہاء کے ہلکے سین (مناظر) دکھاتے ہیں کہ وہ خدا کے اعلیٰ بندے تھے۔ وغیرہ وغیرہ جب پھنس جائے تو اصلیت بتاتے ہیں۔
آئیے شریعت بہاء کے چند نمونے دیکھتے چلیں کتاب اقدس جو بہاء ا للّہ کی الٰہی شرعی کتاب ہے اسکے نزول کے بارے میں فرماتے ہیں۔ صفحہ ۲۸ پر ایمان لانے والوں کی طرف سے کئی درخواستیں ہمارے عرش کے سامنے پیش ہوئیں جن میں انھوں نے (ہم) اللّہ سے سوال کیا ۔ اسلئے (ہم) بہا ء نے الواحیں اتاریں۔ اسطرح پے در پے سالوں میں ہم سے نزول احکام کی استدعا ہوئی۔ لیکن ہم نے حکمت و مصلحت کی نظر سے اپنے قلم کو روکے رکھا۔ اور انکی بات نہ مانی یہاں تک کہ کئی حضرات کے مراسلے پہنچے اسلئے ہم نے بات مانی تاکہ دل زندہ رہیں۔‘’ اسطرح کی طویل تمہید کے بعد پہلا حکم یہ آیا۔ ” قد کتب علیکم تقلیم الاظفار“ تم پر فرض کیا کہ اپنے ناخن کاٹو (اقدس صفحہ ۳۹ شرم آتی ہے موازنہ کرتے ہوئے کہاں اقراء باسم ربک اور کہاں ناخن کاٹنے کا حکم۔اور وہ بھی دعویٰ یہ کہ ناسخ ہوں یعنی شریعت محمدی منسوخ کرنے آیا ہوں۔ اسکے علاوہ اگے چلکر صفحہ ۳۴ پر فرماتے ہیں۔ ”ان عدة الشھور تسعة عشر شھرافی کتاب ا للّہ “ ا للّہ کی کتاب میں مہینوں کی تعداد ۱۹ ہے (یہ ۱۲ سے ۱۹ اسلئے کئے گئے ہیں چونکہ حروف ابجد کے حساب سے باب کے ۱۹ نمبر بنتے ہیں) اور ہر مہینہ ۱۹ دن کا ہوتا ہیاس طریقے سے سال میں صرف۳۶۱ =۱۹*۱۹/ دن ہوتے ہیں اور چار دن مزے کرنے کے ہوتے ہیں۔ انمیں بہائیوں کے لئے کوئی احکام نہیں ہیں۔ مہینوں کے نام بھی بہاء، جمالی، جلال، نور وغیرہ ہیں، اسی صفحا پر دفن کے احکام یوں بیان کئے گئے ہیں ۔ قد حکم ا للّہ دفن الا وات فی البور والا حجار الممتنعہ والا خثاب الصلبہ اللطیفہ ووضعس الخوتیم المنقوشہ فی اصابعھم۔ مردوں کو بلوایا پتھروں یا سخت لطیف اینٹوں میں دفن کرو اور انکی انگلیوں میں نقش دار انگوٹھیاں رکھو۔(یہ نقش دار انگوٹھیوں پربہاء کا اللہ کے نام نقش بنارہتاہے) جو یہ لوگ زندگی میں لوگوں کے ہاتھوں میں برکت کے لئے پہنا دیتے ہیں۔اور ہمارے بھولے بھالے مسلمان بھائی اسے قبول بھی کرلیتے ہیں۔ حال ہی میں ہندوستان کا ایک اعلیٰ بہائی مبلغ دوسرے بہائی مبلغ کو بہاء ا للّہ سے دعا کرنے کی کتاب کو سونپتے ہوئے کہتا ہے کہ ”اسے اسپتال کے مریضوں کو دو۔ دو تین دن بعد اسے دوا سے شفا حاصل ہوگی اور وہ سمجھے گا بہاء ا للّہ سے دعا کرنے سے شفا حاصل ہوئی۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس اعلیٰ بہائی مبلغ کا نام مسلمانوں کے نام میں سے تھا۔


قارئین اس کے علاوہ ذرا دیکھیں بہائی مذہب میں گناہیں کتنی سبک سمجھی جاتی ہیں اور انکا کفارہ جہاں امیر انسانوں کو گناہ کی طرف رغبت دلاتا ہے وہیں بہائیوں کے لئے فنڈ بھی جمع کرتا ہے۔ کتاب اقدس صفحہ ۱۵ پر غیر شادی شدہ زنا کاروں کیلئے یہ حکم درج ہے۔ قذ حکم لکل زان وزانیہ دیة مسلمة الی بیت العدل (ومثقال) ہر زانی اور زانیہ بیت العدل (جو اسرائیل میں ہے ) کو ۹ مثقال سونا پیش کریں اور پھر کریں تو مزدوری دوگنی اور آگے چلکر کہتے ہیں کہ لیکن اگر کسی کے پاس نہ ہو تو المفلس فی امانا للّہ تو پھر مفلس اللّہ کی امان میں ہے۔ ملاحظہ فرمایا آپ نے چندے کا عمدہ طریقہ نکالا۔ تاکہ نئی شریعت کے خاد اس غلط کمائی سے پلتے رہیں اور انکی عقلیں صحیح باتیں سوچنے سے قاصر ہوں۔ کتاب

اقدس کے صفحہ ۲۲ پر تو بہاء ا للّہ نے اپنے تمام کمالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا ”تمام اشیاء(بول، براز، حیض، صفیں، شراب خنزیر وغیرہ) سے نجات کا حکم خدا نے اٹھا دیا ہے۔ جب ہم (بہاء) نے ممکنات پر تجلی ڈالی تو تمام چیزوں کو پاکیزگی کے سمندر میں رکھدیا۔ “

اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے اسی پر اکتفا کرتے ہیں ۔ علمائکرام اور مخلصین دین مخصوصاً جوانوں پر یہ عرض کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ ایسے فاسد و فاجرمذہب کے جنجال میں آنے والے ہمارے کئی مسلمان بھائی اور بہنیں ہیں۔ نمونہ کے طور پر بمبئی بہائی سینٹر فون کرنے پر شبانہ یا مسز قادری جیسی عورتوں سے سابقہ پڑتا ہے ۔ پونہ بہائی سینٹر فون کرنے پر مر ضیہ روشنی۔ لکھنوٴ بہائی سینٹر میں سیما وغیرہ وغیرہ ۔ یہی نہیں مہاراشٹرکالج جیسے مسلمان کالج میں ترپتی ویاس جیسی ٹیچریں وقتاً فوقتاً بہائیوں کی تبلیغ کررہی ہے۔

واقعہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کی عیب جوئی میں لگے ہوئے ہیں۔ اور اصحاب کے خون سے سینچے ہوئے اسلام کو آج دشمنان اسلام سرنگوں کے اندر سے حملے کر کے کھوکھلا کررہے ہیں۔ آج کا ہمارا مسلمان قادیانیت کے خطرے سے تو آگاہ ہے لیکن بہائیت کے خطرے سے آگاہ ہونا تو درکنار بہائیت کے تلفظ سے آگاہ نہیں ہیں۔ خدا حاضر و ناظر ہے۔ ان تمام تحریروں کا مقصد صرف اور صرف اس پشیمانی سے محفوظ رہنا ہے جو قیامت میں نبی کریم صلی ا للِّہ علیہ وسلم کے سامنے ہم سب کو ہوگی۔ کہ ہمارے دشمن دن رات کی مشقتوں کے ذریعے اللہ کے اس دین کو پامال کرنے کی کوشش کر رہے تھے تم نے اس کو بچانے کے لئے کیا کیا ۔ آئیے علماء کرام کی قیادت میں ہم سب ملکر یہ عہد کریں کہ اپنے کسی مسلمان بھائی کواس فاسدالعقیدہ مذہب کی جال میں نہ پھسنے دیں گے۔ میں ان لوگوں کا تہہ دل سے شکر گذار ہوں جنہوں نے اپنی خدمات اس راہ میں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ علماء کرام کے تعاون کا متمنی ہوں۔
 
Top