• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

بے حجابی حسن پر زوال ہے، نہ نکھار

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
بے حجابی حسن پر زوال ہے، نہ نکھار

اسلام نے عورت کو بہت بلند مقام پر فائز کیا ہے، اور اس صنف نازک کے لئے کچھ قوانین وضع کئے ہیں جو اس گوھر نایاب کی حفاظت کے لئے ضروری ہیں، جب ہمارے پاس کوئی بہت قیمتی چیز ہوتی ہے تو ہماری یہ کوششں ہوتی یے کہ اس کو ایسی جگہ پر رکھا جائے کہ کوئی نہ چرا سکے لیکن افسوس صد افسوس قیمتی ترین گوھر کو دنیا کی گود میں آزادانہ ڈال دیا گیا ہے کہ جو جس طرح چاہے استفادہ کرے، ایک بہت مشہور جملہ ہے کہ "عورت ہی عورت کہ دشمن ہوتی ہے"، یہ سو فیصد درست ہے، جب عورتیں بہترین آرایش کے ساتھ معاشرے میں جلوہ گر ہوں گی تو یہ عورتیں پردے میں رہنے والی خواتین کا حق غصب کرتی ہیں، کیونکہ جب مرد بنی سنوری عورتوں کو دیکھتا یے تو نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی بیوی سے موازنہ کرنے لگتا ہے، اور یہی بات آہستہ آہستہ معاشرے میں فساد کا باعث بن جاتی ہے۔ اسلام نے پردے کو عورت كی زينت اور اسکے لئے واجب قرار دیا هے، اس لئے اسلام ميں هر مسلمان عورت پر نامحرم سے پرده كرنا واجب هے، لیکن پرده واجب هونے كے باوجود اکثر مسلمان خواتين بے پرده نظر آتی هیں اور افسوس اس بات کا ہے کہ آج کے جدید معاشرے کی خواتین، پردے کو ترقی اور حسن کی راہ میں روکاوٹ سمجھتی ہیں، جو عورت بےحجابی سے حسن لانا چاہتی هے وہ یہ جان لے كه بےحجابی سے حسن پر زوال آتا هے نہ نکھار، بےحجابی سے عورت کی زينت اور وقار ختم هو جاتا هے۔ آج کے دور میں اسلام دشمن عناصر سازش کے تحت مسلم خواتین کو آلہء کار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اورافسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج كل كی عورتيں بھی modrenism کے شوق میں ان کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہیں، ایک جانب تو مغربی ممالک کی پیروی کرتی ہوئی نظر آتی ہيں اور دوسری جانب مسلمان ہونے كا ادعا بھی کرتی ہیں۔ اس بات بھی کی دعویدار ہیں کہ ہم پيرو حضرت زهرا (س) ہیں، اگر حضرت فاطمہ (س) كی پيروکار ہونے کا دعوا كرتی ہیں تو ان كي سيرت پر عمل بھی كرنا چاہیے۔ حضرت زهرا (س) نے پردے میں رہ کر تدریس بھی کی، تبلیغ بھی کی، اور اپنے حق کے لئے خلیفہ وقت کے دربار میں آواز بھی بلند کی۔ عورت کا کمال اس میں ہے کہ اسلامي قوانين كو رعايت كرتے هوئے حجاب اسلامی ميں رہ كر معاشرے میں اپنا كردار ادا كرے۔ آجکل باحجاب خواتین کی بھی مختلف کیٹیگریز ہیں، کچھ وہ کہ جو حجاب واقعی کرتی ہیں، اور ان کا یہ حجاب تمام غیر محرموں سے ہے، اور یہی حجاب اسلام کو مطلوب ہے، کچھ ایسی بھی ہیں جو صرف سر پر اسکارف لینے کو حجاب کامل سمجھ لیتی ہیں، اس کے ساتھ میک اپ بھی ہے، نامحرموں کے ساتھ گپ شپ بھی ہو رہی ہے، شاید اس فارمولے کے تحت کہ "مسلمان سب بہن بھائی ہیں،"یہ وہ جملہ ہے جو ہمارے معاشرے میں بہت سننے کو ملتا ہے،"حالانکہ مسلمان سب بھائی بھائی ہیں،" عورت کے لئے جسکو خدا نے نا محرم قرار دیا ہے وہ اسکے لئے نا محرم ہے، خدا نے عورت کو نامحرم سے بات کرنے سے منع نہیں کیا لیکن اس کی کچھ حدود و قیود مقرر کی ہیں۔روایت میں ملتا یے کہ "عورت کو چاہیے کہ نا محرم سے نرم و زیبا لہجے میں بات نہ کرے" اميرالمؤمنين علی (ع) پیامبر گرامی(ص) سے نقل کرتے ہیں؛ ايك نابينا شخص نےحضرت زهرا سلام اللہ علیھا كے گھر ميں داخل هونے كے لئے اجازت چاهی تو اس وقت حضرت زهرا سلام اللہ علیھا پردے كے پيچھے چلی گئیں پھر اس کو اندر آنے كي اجازت دی، رسول خدا (ص) نے سوال كيا یا فاطمه، يه نابينا هے اس كو تو كچھ نظر نہيں آتا كيوں پرده كر رہی ہیں؟ تو اس وقت جناب فاطمہ(س) نےجواب میں فرمايا؛ بابا جان وه مجھے نہيں ديكھ سكتا ليكن ميں تو اس كو ديكھ سكتی هوں، مجھے ڈر ہے کہ وہ میری بو استشمام كر لے گا، یہ سن کر پيامبر (ص) بے اختیار شهادت ديتے هوئے فرماتے ہیں: "فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي" فاطمه ميرے جگر كا ٹكڑا هے۔عورت کے لئے اسلام ميں حجاب کی بہترين نوع چادر هے، يه چادر حضرت زهرا (س) کی عصمت و عفت کی يادگار هے۔ جس کو آج کی مسلمان عورت نے ایک طرف رکھ دیا ہے، خواتین کو پردے كے بارے ميں امر كرنا مرد پر واجب هے، روایت میں ملتا ہے کہ" قیامت کے روز ھر شخص چار عورتوں کے اعمال کا ذمّہ دار ہے، اور وہ چار عورتیں اس کی بیوی، بیٹی، بہن اور ماں ہیں"۔ آج کی عورت کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کو فاطمی اصولوں کے تحت گزارے، اس میں ہی اس کی دنیا و آخرت کی کامیابی کا راز یے۔
 
Top