• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۹ مرزا سے استہزاء)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۹ مرزا سے استہزاء)
’’یاحسرۃ علیٰ العباد مایاتیہم من رسول الا کانوابہ یستہزؤن (الحجر:۱۱)‘‘
چونکہ رسولوں سے استہزاء اور مذاق کیا جاتا تھا اور مرزا سے بھی استہزاء کیاگیا۔ اس لئے وہ سچا ہے۔
تحقیق… اس آیت کا مفاد صرف اس قدر ہے کہ رسولوں سے استہزاء اور تمسخر کیاگیا۔ اس کے یہ معنے ہرگز نہیں ہیں کہ جس کا تمسخر اور مذاق اڑایا جائے وہ رسول بھی بن گیا۔ ورنہ تو کافروں کو رسول ہونا چاہئے۔ کیونکہ ان سے اﷲ اور اس کے رسولوں نے استہزاء اور تمسخر کیا ہے۔ جیسا کہ قرآن عزیز کی ان آیتوں سے ظاہر ہے کہ: ’’اﷲ یستہزی بہم (البقرہ:۱۵)‘‘ اﷲ کافروں سے استہزاء کرتا ہے۔ ’’وکلما مرعلیہ ملأمن قومہ سخروامنہ قال ان تسخروا منا فأنا نسخر منکم کما تسخرون (ہود:۳۸)‘‘ جب ان (نوح علیہ السلام ) کے پاس سے کافروں کی جماعت گذرتی تو ان (نوح علیہ السلام ) کا مذاق اڑاتے ۔ انہوں نے کہا اگر تم ہمارا مذاق اڑاتے ہوتا ہم تمہارا مذاق اڑاتے ہیں۔
پھر دعویٰ ہے۔ نبوت ظلیہ کا اور ثبوت میں روایت پیش کی جا رہی ہے۔ جس میں صاحب شریعت رسولوں کے متعلق خبر دی گئی ہے۔ لہٰذا دلیل اور دعوے میں تطابق نہ ہونے کی وجہ سے استدلال ہی غلط ہے۔ اس کے بعد احادیث کے متعلق مغالطے دیئے گئے جن میں سے اکثر کا جواب گذشتہ صفحات میں گذر چکا ہے۔ چند یہاں بھی ذکر کئے جاتے ہیں اور بعض کی حیثیت خرافات سے زیادہ نہیں تھی۔ اس لئے ان کے جواب دینے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔
 
Top