• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تمہید

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
تمہید


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ

اما بعد


دنیا میں بہت سے گمراہ اور جھوٹے مدعی گزرے ہیں مگر اس مسیلمہ ثانی مرزا غلام احمد جیسا مدعی کاذب اور مفتری کوئی نہیں گذرا۔ جو مدعی بھی کھڑا ہوا وہ ایک ہی دعویٰ کو لے کر کھڑا ہوا۔ مگر مرزائے قادیان کے دعوؤں کا کوئی حد اور شمار نہیں۔ اس شخص نے اس کثرت کے ساتھ قسم قِسم کے مختلف اور متناقض دعویٰ کئے جن کا احاطہ اس ناچیز کو محال نظر آتا ہے اور دعوؤں کی کثرت اور تنوع ہی کی وجہ سے مرزائی امت کے فضلاء کو مرزائے قادیان کے اصل دعویٰ کی تعین میں اختلاف ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ مرزا صاحب نبوت کے مدعی تھے، کوئی کہتا ہے کہ مسیح موعود ہونے کے مدعی تھے، کوئی کہتا ہے کہ مجدد زماں یا امام دوراں یا مہدی زماں ہونے کے مدعی تھے، کوئی کہتا ہے کہ لغوی یا مجازی یا بروزی نبی ہونے کے مدعی تھے، کوئی کہتا ہے کہ مرزا صاحب شریعت اور مستقل نبی تھے اور کوئی کہتا ہے کہ وہ غیر تشریعی نبی تھے۔

اس قسم کے دعویٰ تو مرزا صاحب نے مسلمانوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے کئے اور یہود اور نصاریٰ کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے موسیٰ اور عیسیٰ ہونے کا دعویٰ کیا اور شیعوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے یہ کہہ دیا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ سے مشابہت رکھتا ہوں اور ہندوؤں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے کرشن ہونے کا اور آریوں کے بادشاہ ہونے کا دعویٰ کیا تاکہ ہر طرف سے شکار مل سکے۔

اور باوجود ان مختلف اور متناقض دعوؤں کے بظاہر مدعی اسلام ہی کے رہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ یہود اور نصاریٰ اور ہندوؤں اور آریوں میں سے تو کسی نے آپ کو اپنا گرو اور پیشوا اور اوتار نہ مانا، البتہ نا واقف عوام اور بعض تعلیم یافتہ حضرات ان کے فریب میں آ گئے اور انہیں کلمہ گو خیال کرکے یہ سمجھنے لگے کہ یہ بھی مسلمانوں ہی کا ایک فرقہ ہے۔ چونکہ تعلیم یافتہ طبقہ اکثر دین اسلام اور اس کے اصول سے بے خبر ہوتا ہے اس لیے مدعی کاذب کے مکر و فریب کو سمجھ نہ سکا۔ اور یہ نہ سمجھ سکا کہ نام اسلام کا ہے اور معنی کفر کے ہیں۔ ظاہر ہے اسلام کا نام لیا مگر در پردہ اصول اسلام میں وہ عجیب و غریب تحریف کی کہ جس سے اصل اسلام کی حقیقت ہی بدل گئی اور ایسی تحریف کہ یہود و نصاریٰ سے تحریف میں سبقت لے گیا۔ اور شریعت کے الفاظ کو بظاہر برقرار رکھنا اور اس کی حقیقت کو بدل دینا یہی الحاد اور زندقہ ہے۔

مرزا صاحب نے دعوے تو بے شمار کئے مگر دلیل کسی کی پیش نہیں کہ صرف (اپنے) الہام پر اکتفا کیا۔ اور ان بے شمار دعوؤں سے غرض یہ تھی کہ کوئی فضیلت چھوٹنے نہ پائے اور کوئی فرقہ ہندوستان میں ایسا نہ رہے جس کے وہ مقتداء اور معبود نہ بن جائیں۔ مگر کسی فرقہ پر ان کا افسوں نہ چلا۔ چونکہ مسلمانوں میں ایک جدید تعلیم یافتہ طبقہ دین سے بے خبر ہے اس لیے اس فرقہ پر ہر ملحد اور زندیق کا افسوں اثر کر جاتا ہے۔

مرزا قادیانی کی مثال

مرزا قادیانی ایک طرف تو یہ کہتا ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا ظل اور بروز ہوں اور دوسری طرف یہ کہتا ہے کہ میں کرشن جی کا ظل اور بروز ہوں۔ اس کی مثال تو ایسی ہی ہے کہ آج کوئی یہ دعویٰ کرے کہ میں قائد اعظم کا بھی ظل اور بروز ہوں اور پنڈت نہرو کا بھی ظل اور بروز ہوں۔ ذوالقرنین بھی ہوں اور نمرود بھی۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی ہوں اور ابو جہل بھی۔

غرض یہ کہ مرزا صاحب کے دعوؤں کی کثرت اور تنوع کا یہ عالم ہے کہ تفصیلی طور پر ان کا استیعاب اور استقصاء اگر محال نہیں تو مجھ جیسے کمزور اور ناتواں کے لیے مشکل ضرور ہے۔ تاہم بحق خیر خواہی اہل اسلام اختصار کے ساتھ اس کے دعوؤں کو ہدیہ ناظرین کرتا ہوں تاکہ ناظرین ان دعوؤں کی کثرت اور تنوع کو دیکھ کر اندازہ لگا لیں کہ مسیلمہ قادیان تیرہ صدی کے مدعیان نبوت سے کفر اور دجل میں گوئے سبقت لے گیا ہے۔ تاکہ مسلمان اپنے ایمان کی حفاظت کریں۔ اور یہ مسیلمہ ثانی کفر و دجل میں لاثانی ہے۔
 
Top