تہتر فرقوں والی حدیث
مرزا ناصر احمد نے نکتہ استحقاق پیش کیا ہے کہ حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
’’ ستفرق ہذا الامۃ علی ثلاث وسبعین فرقۃ کلھا فی النار الا واحدۃ (مشکوٰۃ ص۳۰ باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)‘‘
{یہ امت عنقریب تہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ سب فرقے آگ میں ہوں گے سوائے ایک کے۔}
یہاں مرزا جی نے اگلے لفظ کھا لئے ہیں۔ مگر آگے چل کر مودودی صاحب کے ترجمان القرآن جنوری ۱۹۴۵ء سے نقل کیا ہے۔ اس کے آخر میں باقی الفاظ نقل کر دیئے ہیں۔
’’ قالوا من ھی یارسول اﷲ قال مااناعلیہ واصحابی ‘‘
{صحابہؓ نے عرض کیا کہ وہ نجات پانے والا فرقہ کون ساہے۔آپ ﷺ نے فرمایا جو میرے اورمیرے صحابہؓ کے طریقے پرہو۔}
(صفحہ ۱۰)پرمرزا صاحب نے مودودی صاحب کی تحریر سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ وہ مودودی صاحب کے حوالہ سے لکھتے ہیں:’’اس حدیث میں جماعت کی دو علامتیں نمایاں طور 2358پر بیان کر دی گئی ہیں۔ ایک تو یہ کہ آنحضرت ﷺ اورآپ ﷺ کے صحابہ ؓ کے طریق پرہو گی۔ دوسرے یہ کہ نہایت اقلیت میں ہوگی۔‘‘
مرزاناصر احمد صاحب کا نکتہ استحقاق یہ ہے کہ حضور ﷺ کے مندرجہ بالا فرمان کے بالکل برعکس اپوزیشن کے علماء کی طرف سے پیش کردہ ریزولیشن یہ ظاہر کررہا ہے کہ امت مسلمہ کے بہتر فرقے تو جنتی ہیں اورصرف ایک دوزخی ہے جو قطعی طور پرحضرت خاتم الانبیاء ﷺ کی حدیث مبارک کے خلاف اورآپ ﷺ کی صریح گستاخی ہے۔
یہاں گویا مرزا جی گھبرارہے ہیں کہ صرف وہی جہنم کے ایندھن ہوںگے۔ باقی سب جنتی ہیں۔ یہ تمام تقریر بناء فاسد علی الفاسد ہے۔اس حدیث میں بہتر فرقوں کے ناری اور ایک کی نجات کاذکر ہے۔ یہ جنتی اور دوزخی ہونے کے بارہ میں ہے اورظاہر ہے کہ بعض گناہ گار مسلمان بھی ایک بار جہنم میں داخل ہوںگے۔ بہرحال اس حدیث میں کافر اورمسلم کے الفاظ نہیں بلکہ دوزخی اورجنتی کے ہیں۔ اب ان دونوں نے اس حدیث سے غلط فائدہ اٹھایا اور خواہ مخواہ عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے۔