تیسرا چیلنج
کیا یہ ہوسکتا ہے کہ خداتعالیٰ قرآن کے بعض معانی قرون اولیٰ سے چھپا دیں اور صدیوں کے مجددین، اولیاء کرام اور علماء کرام مشرکانہ معنی پر جمے رہیں۔ حتیٰ کہ مرزاقادیانی مجدد ومامور ہوکر بھی دس سال تک عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ مانتے رہے اور کیا شرک عظیم کو اجتہاد کی وجہ سے برداشت کیا جاسکتا ہے؟
کیا خود قرآن پاک نے ’’ انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون ‘‘ نہیں فرمایا کہ ہم ہی نے قرآن (ذکر) اتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ کیا حفاظت کا یہ مطلب ہے کہ اس کے معانی کو صدیوں تک بہترین حضرات کی آنکھوں سے خود خدا اوجھل کر دے۔ حالانکہ خود مرزانے بھی کہا کہ ’’قرآن پاک ذکر ہے اور ذاکر قیامت تک رہیں گے۔ اس کا مفہوم دلوں میں رہے گا۔ اس کے مقاصد ومطالب کی حفاظت اصل کام ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۵۴، ۵۵، خزائن ج۶ ص۳۵۱)