(تین یا دو سوسال میں اسلام دنیا پر غالب ہو جائے گا)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ میں نے …
مرزا ناصر احمد: یعنی یہ میں … ہاں، ایک ہے نبی کریمﷺ اور سلف صالحین کے سیکڑوں حوالے اور قرآن کریم کی آیات سے استدلال اور ’’ یظہرہ علی الدین کلّہ ‘‘ تو یہ قرآن کریم کی آیت ہے … پہلے سلف صالحین نے کہا ہے… کہ مہدی کا زمانہ، مہدی کا زمانہ، نبی اکرمﷺ کے کئی وہ زمانہ ہے۔ میں نے کل بتایا تھا بڑا کہ ’’آنحضرتﷺ کا زمانہ‘‘ اسے بھی ہم ’’حضرت عمر ؓ کا زمانہ، حضرت ابوبکرؓ کا زمانہ‘‘ کہتے ہیں۔ تو آنحضرتa ہی کا زمانہ ہے۔ لیکن اس کا جماعت … مہدی کی جماعت جو 1125ہے، وہ تین سو سال کی یا آپ نے ارشاد کیا کہ تمہیں تین سو سال انتظار نہیں کرنا پڑے گا… میرا اندازہ یہ ہے، یہ میرا اپنا ذوق ہے … کہ دو سو سال کے اندر انشاء اللہ تعالیٰ اسلام دنیا پر غالب آجائے گا۱؎۔
اور میرا ذوق … پھر بھی میں اپنے اوپر … میری یہ ذمہ داری ہے … یہ کہتا ہے کہ اس کے آثار ہمیں ۱۵،۱۶ سال کے اندر نظر آنے لگ جائیں گے اور پھر وہ ایک بڑا جہاد ہے اور جو ہمیں کرنا پڑے گا، تمام مسلمانوں کو جو اسلام کا غلبہ چاہتے ہیں اور اس میں یہ ساری ذمہ داری جو ڈالی گئی ہے وہ مہدی کی جماعت پر ہے اور آپ کی جماعت غلبہ اسلام کی کوششوں کے لئے بنائی گئی ہے اور ان کو کسی اور طرف نگاہ نہیں کرنی چاہئے اور آپ کی جماعت پھر رہے گی جب تک وہ کفار نہیں آجاتے جن پر قیامت نے آنا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! یہی میں عرض کر رہا تھا کہ یہ Direction (ہدایت) جماعت کو ہے اور یہ Directions (ہدایات) جو مرزا صاحب کی ہیں کہ: ’’یاد رہے کہ مسلمانوں کے فرقوں میں سے یہ فرقہ جن کا خدا نے مجھے امام پیشوا اور رہبر مقرر فرمایا ہے، ایک بڑا امتیازی نشان اپنے ساتھ رکھتا ہے اور وہ یہ کہ اس فرقے میں تلوار کا جہاد بالکل نہیں ہے اور نہ اس کا انتظار ہے۔‘‘ (حوالہ بالا)
یہ فرقے کے لئے ایک Direction (ہدایت) آپ کہتے ہیں کہ Direction (ہدایت) جو ہے وہ صرف ۱۹۰۸ء تک کے لئے ہے اور میں کہتا ہوں، مجھے میرا مطلب ہے کہ یہ ہمیشہ کے لئے ہے۔ تو یہ تو ٹھیک ہے، آپ کہہ رہے ہیں…
مرزا ناصر احمد: دیکھیں ناں، ایک فرق کرنا چاہئے ہمیں۔ یہ کہنا کہ ’’آئندہ جہاد کی شرائط کے موجود ہونے کا امکان ہے‘‘ یہ بالکل اور معنی ہے اور یہ کہنا کہ ’’تم جہاد کے 1126لئے تلوار
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ۱۹۰۸ء میں مرزا قادیانی کی وفات ہے۔ ۱۹۷۴ء میں مرزا کو فوت ہوئے سو سال بھی نہیں ہوئے کہ پہلے رابطہ عالم اسلامی کے اجلاس میں دنیا بھر کے نمائندگان نے ان کے کفر پر اجماع منعقد کرلیا۔ ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی اسمبلی نے ان کو کافر قرار دیا۔ مرزا ناصر کے ذوق کی خوب تسکین ہو رہی ہے اور خوب ترقی ہوئی، اس کو ترقی کہتے ہیں تو تنزلی کیا ہوگی؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کی جنگ کا انتظار کرو‘‘ یہ بالکل اور معنی ہے۔ تو انتظار نہیں کرنا ہے لیکن ذہنی طور پر اس بات کے لئے تیار رہنا ہے۔ انتظار نہیں کرنا، لیکن ذہنی طور پر اس بات کے لئے تیار رہنا ہے کہ شرائط جہاد ہوں تو جہاد کریں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! جب میرے لئے ایک چیز حرام ہے، ایک چیز میرے لئے حرام ہے، نہ میں ابھی اس کو کھا سکتا ہوں، نہ کرسکتا ہوں اور نہ کل کرسکتا ہوں۔ پھر کہتے ہیں کہ ’’یہ حرام ہے‘‘ اور ’’اس کا انتظار بھی مت کرو۔‘‘ آپ کہتے ہیں کہ ’’ذہنی طور پر تیار ہوجاؤ۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’انتظار مت کرو‘‘ ہے وہاں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: وہاں لفظ کیا ہے … ’’نہ انتظار ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: یہ تو نہیں کہا کہ ’’نہ انتظار کرو۱؎۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: انتظار تو Future (مستقبل) کا ہی ہوتا ہے ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: اوہ ہو ! Future (مستقبل) کا ہوتا ہے، مختلف معانی میں ہوتا ہے۔