(جماعت احمدیہ کی نمائندگی کس نے کی؟)
1273جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کی Representation (نمائندگی) کس نے کی؟
مرزا ناصر احمد: ہیں جی؟
جناب یحییٰ بختیار: کس نے Representation (نمائندگی) کی ان کی؟
مرزا ناصر احمد: کس کی؟
جناب یحییٰ بختیار: جماعت احمدیہ کی؟
مرزا ناصر احمد: شیخ بشیر احمد صاحب تھے۔ لیکن اصل یہی تھا کہ سارے اکٹھے جارہے تھے۔ یہ میرا پوائنٹ آپ سمجھ گئے ناں، اگر وقت جماعت احمدیہ کے میمورنڈم کے لئے مسلم لیگ نے اپنے وقت میں سے دیا ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مسلم لیگ کا وقت تو چوہدری صاحب کے ہاتھ میں تھا۔
مرزا ناصر احمد: اور چوہدری صاحب باغی تھے، جناح کے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، جی، بالکل، میں اس سے بالکل اِنکار نہیں کرتا کہ قائداعظم نے ان کو Appoint (مقرّر) کیا تھا، ان کے نمائندے تھے۔
مرزا ناصر احمد: یہ چوہدری ظفراللہ ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں، دیکھئے ناں ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: چوہدری ظفراللہ خان صاحب ۔۔۔ اب آپ نے اس ہاؤس میں یہ دوچار دفعہ کہا، مجھے سمجھانے کے لئے، ذرا لتاڑنے کے لئے، کہ ’’میں ہوں، I represent my client, I represent this House as Attorney-General".
(میں اپنے مؤکل کا نمائندہ ہوں، میں اس ایوان کی نمائندگی بطور اٹارنی جنرل کرتا ہوں)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، I said I said that (میں نے کہا)
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میری بات تو سن لیں۔ چوہدری ظفراللہ خان صاحب اپنے طور پر، اپنی طرف سے، یہ فیصلہ کرہی نہیں سکتے تھے۔ سمجھ گئے ناں۔ کسی انسان کے دِماغ میں آہی نہیں سکتا کہ انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہو اپنی طرف سے کہ مسلم لیگ کے وقت میں سے جماعت احمدیہ کو وقت دیا جائے، اور اس وقت Protest (اِعتراض) نہ ہوا ہو۔
1274جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہتا ہوں کہ آپ اس سے یہ Inference Draw (نتیجہ نکالا) کرتے ہیں کہ مسلم لیگ کی تائید حاصل ہوگئی؟
مرزا ناصر احمد: نہیں میں اس سے یہ Inferenc Draw (نتیجہ نکالتا ہوں) کرتا ہوں کہ مسلم لیگ کے مشورے کے ساتھ سر جوڑ کے بالکل ایک Effort (کوشش) تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کا ثبوت نہیں سوائے اس کے کہ ٹائم دیا؟
مرزا ناصر احمد: اس کا ثبوت ایک تو میں دے رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ مسلم لیگ نے اپنے وقت میں سے وقت دیا، اور میرے نزدیک یہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: اگر حوالے کی ضرورت ہو تو میں دے دُوں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں اگر ۔۔۔۔۔۔ آپ وہ بھیج دیجئے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اگر آپ کو ضرورت ہو۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، آپ نے کہہ دیا اور ریکارڈ پر آگیا، بے شک آپ فائل کرنا چاہتے ہیں تو کردیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ’’نوائے وقت‘‘ لاہور کی یکم؍اگست ۱۹۴۷ء کی اشاعت میں ہے یہ۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ فائل کردیجئے۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔ یہ ایک تھوڑا سا ہے۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے) کہاں ہے وہ بہاولپور کا؟ (اٹارنی جنرل سے) یہ ہے۔
حدبندی کمیشن کا اِجلاس ہوا۔ سنسر کی پابندیوں کی وجہ سے ہم نہ اِجلاس کی کارروائی چھاپ 1275سکے۔ نہ اب اس پر تبصرہ ہی ممکن ہے۔ کمیشن کا اِجلاس دس دن جاری رہا۔ ساڑھے چار دِن مسلمانوں کی طرف سے بات کے لئے مخصوص رہے، مخصوص کئے ہوئے تھے۔ مسلمانوں کے وقت میں سے ہی ان کے دُوسرے حامیوں کو بھی وقت دیا گیا۔ یہ میمورنڈم ہم نے جو فائل کیا ہے، اس کے اندر اندرونی شہادت ہے، اندرونی شہادت وہ۔۔۔۔۔۔۔