(جناب صاحبزادہ صفی اﷲ کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)
صاحبزادہ صفی اﷲ: جناب والا! جو قراردادیں اس وقت اسپیشل کمیٹی کے سامنے ہیں ان کے حق میں ہماری طرف سے ایک مفصل بیان ’’ملت اسلامیہ‘‘ کے نام سے آچکا ہے۔ جس کو مولانا مفتی محمود صاحب نے ہم سب کی طرف سے پڑھا ہے اور اس کے بعد اور بھی معزز اراکین نے اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس میں اب کوئی گوشہ ایسا نہیں رہا جو تشنۂ گفتگو ہو۔ جناب والا! ہم نے مرزاناصر احمد کو اور لاہوری جماعت کے سربراہ کو یہ موقع دیا تھا کہ وہ اسپیشل کمیٹی کے سامنے اپنے مؤقف کو پیش کریں۔ اس میں یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ ہم اپنا اطمینان کرنا چاہتے تھے یا یہ کوئی متنازعہ فیہ مسئلہ تھا۔ جس کا تصفیہ نہیں ہوا تھا اور ہم اب تصفیہ کرنے بیٹھے تھے۔ اس کا فیصلہ چودہ سو سال پہلے اﷲتعالیٰ نے کیا ہے اور احادیث صحیحہ اور اجماع امت کے علاوہ قرآن کریم کی بے شمار آیات اس سلسلہ میں وارد ہیں اور ان میں سے ایک جو اس بارے میں اجماع امت ہے اس پر کہ وہ ختم نبوت کے بارے میں قطعی ہے وہ سورۃ احزاب کے پانچویں رکوع کی آیت ہے اور اس کو میں پڑھتا ہوں:
’’ اعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم۰ بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین۰ وکان اﷲ بکل شیٔ علیما ‘‘
یعنی اے لوگو! محمد ﷺ آپ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ مگر وہ اﷲ کے رسول ہیں اور خاتم النّبیین ہیں اور اﷲتعالیٰ کو ان سب چیزوں کا علم ہے کہ اس کے بعد کسی نبی کو نہیں بھیجنا ہے اور یہ آخری نبی ہیں اور اس پر امت کا فیصلہ ہے، امت کا 2961اجماع ہے کہ یہ اس بارے میں قطعی ہے۔ یعنی ہم یہاں اس لئے نہیں بیٹھتے تھے کہ ہم یہ فیصلہ کریں یا اس کے لئے کوئی اور دلیل طلب کریں۔ اپنے اطمینان کے لئے، بلکہ انہوں نے درخواست کی تھی کہ ہم اپنا مؤقف پیش کرنا چاہتے ہیں تو ہم نے ان کو موقع دیا۔