• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(جناب مولانا مفتی محمود کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پرخطاب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جناب مولانا مفتی محمود کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پرخطاب)
2920مولوی مفتی محمود: جناب چیئرمین! جہاں تک مرزائیوں کے غیرمسلم ہونے کا تعلق تھا اس پر تفصیل کے ساتھ بحث آچکی ہے۔ اس میں مزید اضافے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس مسئلہ کوکس طرح حل کیا جائے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے گزارش تو یہ ہے کہ یہاں پر ہمیں اس ہاؤس میں سیاسی جماعتوں کی حیثیت سے نہیں، بلکہ ایک مسلمان کی حیثیت سے سوچنا ہوگا۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو کسی سیاسی جماعت کی برتری کے لئے، کریڈٹ حاصل کرنے کے لئے قطعاً استعمال نہ کیا جائے اور اس کو خالص دینی اور مذہبی حدود میں رہ کر حل کیا جائے۔ تاکہ کوئی بھی شخص کل اس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کرے۔ (مداخلت)
جناب چیئرمین: آپ ان کے پاس آکر بیٹھیں، پھر ان کی باتیں سنیں۔ جب یہ تقریر ختم کر لیں گے تو پھر بات کرنا۔
He is an honourable member of the House; he is making the proposals.
(وہ ایوان کے ایک معزز رکن ہیں۔ وہ تجاویز دے رہے ہیں)
ہر روز تو یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
Ch. Mumtaz Ahmad: I am sorry.
(چوہدری ممتاز احمد: میں معذرت خواہ ہوں)
مولوی مفتی محمود: جناب والا! یہاں پر ہمیں اس مسئلہ کو دستوری…
Mr. Chairman: Do you like, to be interrupted when you are speaking? Do you like anybody else to hoot you?
(جناب چیئرمین: کیا آپ پسند کریں گے کہ کوئی آپ کی گفتگو کے دوران قطع کلامی کرے؟ کیا آپ چاہیں گے کہ کوئی آپ پر آوازیں کسے؟)
چوہدری ممتاز احمد: سنتے نہیں۔
جناب چیئرمین: انہوں نے کہا ہے، آپ بھی کر لیں۔
2921When the time arises. When you are speaking in the Committee with good spirit, independent of any political consideratioin, the House Committee will decide this matter in the best interest of the nation. If you are making a political threatre, then go ahead will it. Yes, Molvi Mufti Mehmood.
(جب اس کا وقت آئے گا جب آپ سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر نیک نیتی سے بات کریں گے تو ایوان کی یہ کمیٹی قوم کے بہترین مفاد میں مسئلے کا تصفیہ کرے گی)
مولانا مفتی محمود: اس مسئلہ کو ہم نے دستوری حیثیت سے حل کرنا ہوگا اور دستورمیں ہمیں مرزائیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ خواہ دستور میں کسی دفعہ کا اضافہ کیا جائے یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دفعہ ۱۰۶ میں جہاں پر صوبائی اسمبلیوں میں غیرمسلم اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی ہے وہاں پر عیسائیوں کا ذکر ہے، یہودیوں کا ذکر ہے۔ اس میں سکھوں کا، ہندوؤں کا، بدھ مت کا، جین کا بھی ذکر ہے۔ وہاں پر ان تمام جماعتوں کے ساتھ مرزائیوں کا بھی اضافہ کر دیا جائے اور اس کے بعد اس کی تعریف کی جائے۔ تعریف میں بالکل واضح بات ہے کہ مرزائیوں کی بالکل کھلی واضح تعریف ہے کہ جو شخص بھی مذہبی حیثیت سے مرزا غلام احمد کو جس نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا اس کو پیشوا تسلیم کرے، خواہ مجدد کی حیثیت سے، مسیح موعود کی حیثیت سے، مہدی موعود کی حیثیت سے، نبی کی حیثیت سے، تشریعی نبی کی حیثیت سے، یا غیرتشریعی نبی کی حیثیت سے، امتی نبی کی حیثیت سے، ظلی یا بروزی یا مجازی یا لغوی نبی کی حیثیت سے، کسی بھی حیثیت سے اسے مذہبی پیشوا تسلیم کیا جائے۔ وہ لوگ مرزائی کہلوائیں گے۔ تعریف بالکل یہاں پر واضح ہے۔
بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ دستور میں کسی شخص کا نام نہیں لینا چاہئے۔ مثلاً ہم یہ کہیں کہ مرزاغلام احمد کو مذہبی پیشوا ماننے والے مرزائی ہیں۔ ان کا نام نہیں لینا چاہئے تو میں سمجھتا ہوں یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے۔ آخر اسی دستور میں ہم نے جہاں پر صدر اور وزیراعظم کے حلف کے الفاظ دئیے ہیں۔ وہاں جناب نبی کریم ﷺ خاتم النّبیین ﷺ کا اسم گرامی بھی ہے۔ ایک مسلمان کی تشخیص کے لئے وہاں اسکا ذکر کیا ہے۔ اس لئے اگر مرزا جو دعویٰ نبوت کر چکے ہیں، ان کے معتقدین کی تعریف کے سلسلے میں بھی ان کا نام لے لیا جائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
2922اس کے علاوہ میں سمجھتا ہوں کہ صرف مرزائیوں کی تعریف نہ کی جائے۔ بلکہ عیسائیوں کی تعریف کر دی جائے۔ یہودی کی تعریف کی جائے۔ اس میں ہندو کی تعریف کر دی جائے۔ وہاں مرزائی کی تعریف بھی ہو جائے تو یہ سب کی تعریف کے ضمن میں یہ ایک بات آجائے گی۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ کوئی برا محسوس نہیں کرے گا کہ بین الصوبائی سطح پر اس کا ذکر ہو تو معترض نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں، جیسا کہ بعض چیزیں ہمارے سامنے آئی ہیں کہ دستور میں مسلمان کی تعریف کی جائے، تعریف جامع اور بامعنی ہو جائے گی تو وہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح مرزائی مسلمان کی تعریف میں جب شامل نہیں ہوگا تو خود بخود غیرمسلم اقلیت قرار دے دیا جائے گا۔ بعض یہ سمجھتے ہیں کہ غیرمسلم کی تعریف کی جائے اور غیرمسلم کی تعریف میں اس کی تعریف ایسی نہیں بلکہ اس میں یہ فرقہ بھی آجائے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ آج مسلمانوں کا مطالبہ جو ہے اور یہ پورے ملک کامطالبہ ہے۔ وہ مسلمان کی تعریف کامطالبہ نہیں بلکہ ایک شخص اور معیّن گروہ جو اس ملک میں موجود ہے اور جس کے مذہبی عقائد بھی ہمارے سامنے ہیں، ان کے سیاسی عزائم اور مقاصد بھی ہمارے سامنے ہیں، اس فرقے کے متعلق دستور میں فیصلہ کرنے کا لوگوں کا مطالبہ ہے۔ صرف تعریف سے میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کامطالبہ جو ہے وہ پورا نہیں ہوگا۔ اس کے بعد پھر ہمیں لازماً کورٹ میں جانا ہوگا اور کورٹ سے، فیصلہ کرانا ہوگا۔ اس لئے ہم ہر اس تجویز پر متفق ہوسکتے ہیں کہ جس چیز کے ذریعے سے ہمارے قانون دان حضرات یا جو لوگ دستور کے ماہر ہیں وہ یہ کہہ دیں کہ اب اس صورتحال میں اس ترمیم کے بعد یہ فرقہ جو ملک میں موجود ہے۔ غیرمسلم قرار دے دیا گیا تو ہم مطمئن ہوجائیں گے۔
جناب والا! ہمیں ایک قانون بھی بنانا ہوگا۔ جس میں ہم اس فرقے کے حقوق یا غیرمسلم فرقوں کے حقوق اور آبادی کے تناسب سے اس فرقے کو ملازمتیں وغیرہ دینا، اس کے بارے 2923میں ہمیں ایک قانون بھی بنانا ہوگا اور میں سمجھتا ہوں کہ اس طریقے سے انتظامیہ کی اصلاح بھی ہوسکے گی۔ اس قانون کے ذریعہ سے۔ اس قانون میں تعریف بھی مکمل آسکتی ہے۔ وہ دستور کا حصہ تو نہیں ہوگی۔ وہ قانون ہوگا۔ قانون میں میں سمجھتا ہوں ان کی تعریف آنا ضروری ہے۔ بہرحال اس مسئلے کو ہم اس طرح حل کریں کہ تمام مسلمان مطمئن ہو جائیں۔ جمہوریت کا تقاضا بھی یہی ہے۔ ہمیں اس وقت اس انداز سے فیصلہ کرنا ہوگا کہ سیاسی گروہ بندی نہ ہو۔ یہی گزارشات تھیں جو میں عرض کرنا چاہتا تھا۔
Mr. Chairman: Thank you very much.Now the special Committee of the Whole House will meet day after tomorrow on 5th at 9: 00 am, not tomorrow. Tomorrow there is no convenient time. The Prime Minister of Sri Lanka has to come tomorrow at about 11: 00 am. If we could meet in the morning; but we cannot. The Attorney- General has also asked me to fix it on 5th. Before that, I think, almost all the members will have expressed their views. If any member is left out, he can speak on the 5th or 6th. So, on 5th, we will meet at 9: 00 am, and Attorney- General will sum up his arguments.
Yes, Ch. Jahangir Ali, what do you want?
(جناب چیئرمین: آپ کا بہت شکریہ! اب مکمل ایوان کی اس خصوصی کمیٹی کا اجلاس پرسوں پانچ تاریخ (۵؍ستمبر) کو صبح نو بجے ہوگا۔ کل نہیں ہوگا۔ کل کوئی مناسب وقت نہیں ہے۔ کل ۱۱بجے کے قریب سری لنکا کے وزیراعظم آرہے ہیں۔ صبح کے وقت ملنا مشکل ہوگا۔ اٹارنی جنرل نے بھی مجھے پانچ تاریخ مقرر کرنے کا کہا ہے۔ میرا خیال اس سے پہلے پہلے کم وبیش تمام ارکان اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہوں گے۔ اگر کوئی رکن رہ جائیں تو وہ پانچ یا چھ تاریخ کو گفتگو کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اب ہم پانچ تاریخ کو صبح نو بجے ملیں گے اور اٹارنی جنرل اپنے دلائل مکمل کریں گے۔
جی! چوہدری جہانگیر علی! آپ کیا چاہتے ہیں؟)
چوہدری جہانگیر علی: جناب چیئرمین! میں نے گزارش کرنی تھی کہ جس وقت میں نے اپنی تقریر کو Conclude کیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ اس فرقے کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا جائے۔ اس سے میرا مطلب لاہوری فرقہ اور ربوہ والا فرقہ دونوں مراد ہیں۔ کیونکہ لاہوری فرقہ بھی مرزاغلام احمد کو نبی ہی مانتا ہے۔ یہ ان کے بیانات سے ثابت ہوچکا ہے۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: سیکرٹری صاحب نیشنل اسمبلی نے ایک لیٹر بھیجا ہے ممبران کے نام۔ اس میں انہوں نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ جوائنٹ سیٹنگ پونے چھ بجے شروع ہوگی۔ ممبران سے فرمایا گیا ہے کہ سواپانچ بجے یہاں حاضر ہو جائیں۔
2924جناب چیئرمین: ایک لیٹر آج میں نے لکھوایا ہے۔ وہ آج شام تک آپ کو پہنچ جائے گا۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: لیٹر ایشو ہوگیا ہے۔
جناب چیئرمین: میں نے اپنے نام سے ایک خط لکھوایا ہے آج، وہ آج شام تک پہنچ جائے گا۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: میں تو یہ عرض کرنا چاہتا تھا کہ لکھا ہے کہ سواپانچ بجے ممبران حاضر ہوں۔
جناب چیئرمین: دوسرا لیٹر ہے۔ جس میں یہ لکھا گیا ہے کہ دس پندرہ منٹ پہلے آپ یہاں آجائیں۔ آپ میری بات تو سن لیں وہ لیٹر Under my own signatures (میرے دستخط سے) ایشو ہوا ہے۔ جس میں ساری کی ساری Instructions (ہدایات) ہیں، وہ آج شام تک پہنچ جائے گا اور باقی تفصیلات طے ہورہی ہیں۔ وہ طے کرنے کے بعد میں ہاؤس میں اناؤنس کردوں گا۔
The Prime Minister of Sri Lanka will address the joint Session at 5:15 pm. the members may come ten minutes earlier.
Thank you very much.
(سری لنکا کے وزیراعظم شام سوا پانچ بجے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اراکین ۱۰منٹ پہلے ہی تشریف لے آئیں۔
آپ کا بہت شکریہ)
The Special Committee of the Whole House adjourned to meet at nine of the clock, in the morning, on Thursday, the 5th September, 1974.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ۵؍ستمبر ۱۹۷۴ء بروز جمعرات صبح ۹بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا)
----------
 
Top