(جناب چوہدری غلام رسول تارڑ کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)
چوہدری غلام رسول تارڑ: جناب چیئرمین! اٹارنی جنرل صاحب نے بلکہ ساری خصوصی کمیٹی نے اسی نوے سالہ مسئلہ کو صاف کر کے کمیٹی کے سامنے رکھ دیا ہے۔ ساتھ ہی میں مرزاناصر کا بھی مشکور ہوں کہ جنہوں نے یہ درخواست کی تھی کہ وہ آپ کی اس کمیٹی کے سامنے اپنا مؤقف بیان کریں۔ جب ساری باتیں ہوئی تھیں وہ کہتے تھے کہ ہم بھی مسلمان ہیں اور مرزاصاحب کو پیغمبر نہیں سمجھتے اور ہماری ایسی جماعت ہے جیسے دیوبندی، بریلوی وغیرہ۔ اتنا ہمارے دل میں خیال نہیں تھا جو ان کے مؤقف سے یہاں ظاہرہوا ہے۔ بلکہ انہوں نے ہمارے بھائی بننے کا جو بتایا ہے آپ کی توجہ اس طرف دلاتا ہوں۔ مرزاصاحب کی اپنی تحریروں میں یہ لکھا ہے کہ سب مسلمان ہو جائیں گے جو نہیں ہوں گے وہ ولد الحرام، کنجریوں کی اولاد ہوں گے تو میں سمجھتا ہوں کہ ان کا اشارہ، اپنے آپ کو کہنا نہیں چاہتے، سب مسلمانوں میں تو میں بھی ہوں۔ یہ تو ہمارے ساتھ بھائی بندی کا تعلق رکھنا چاہتے تھے؟ لیکن انہوں نے صاف یہ کہہ دیا کہ ہم آپ کو 2939یہ سمجھتے ہیں۔ اس لئے ان کے ساتھ بھائی بندی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ مرزاغلام احمد کو انہوں نے پیغمبر تسلیم کیا اور کہا کہ مرزاغلام احمد نبی تھے۔ میں اس لئے حیران ہوں کہ ان کا نبی ہونا یا نبی ماننا اور لوگ اس کو کس طرح نبی مان رہے ہیں۔ جب کہ وہ اپنے آپ کو یہ کہتے ہیں کہ میں انگریز کا وفادار ہوں، میرا خاندان انگریز کا وفادار ہے اور ہر قیمت پر اس کی مرضی کے مطابق چلیں گے۔ اس کے بعد آج تک کوئی بتائے، میرے علمائے کرام یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، وہ بھی یہ بتاسکتے ہیں کہ کسی بھی تاریخ میں یہ موجود نہیں ہے کہ پیغمبر تو پیغمبر، کوئی ولی یا محدث کسی بادشاہ کے پاس چل کر گیا ہو یا وقت کے حکمران کے پاس گیا ہو یا کسی سے مدد کے لئے استدعا کی ہو، بلکہ مثالیں موجود ہیں کہ کافر بادشاہ مسلمان ولیوں کے پاس اپنی آرزوئیں لے کر ان کے قدموں میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ مسلمان تو مسلمان، کافر بھی اپنی آرزوئیں لے کر وہاں حاضر ہواکرتے تھے۔ یہ شخص جو اپنے آپ کو پیغمبر کہلاتا ہے، کس سے مانگتا ہے؟ ایک غیرمسلم حکومت سے مدد مانگتا ہے جومسلمان بھی نہیں ہے۔