• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(جناب چوہدری غلام نبی کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جناب چوہدری غلام نبی کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)

جناب غلام نبی چوہدری: جناب چیئرمین! آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے ختم نبوت کے مسئلہ کے متعلق جو تحاریک اس خصوصی کمیٹی میں پیش ہوئی ہیں۔ ان پر مجھے اپنے افکار اور اپنے حلقہ انتخاب کے لوگوں کے افکار کو پیش کرنے کا موقع بہم پہنچایا ہے۔ جناب والا! میں ایک سیدھا سادہ سا مسلمان ہوں۔ کوئی مذہبی رہنماء نہیں ہوں۔ لہٰذا میں اس مسئلے کے عام پہلوؤں تک اپنی بات محدود کرنے کی کوشش کروں گا۔
جناب والا! قادیانی تحریک نہایت منظم تحریک تھی اور اس کو آگے بڑھانے والے لوگ بہت بااثر رہے ہیں۔ اس وقت انگریز حکومت نے اس کی بہت پذیرائی کی اور اس پودے کو اس ملک کی سرزمین میں، بالخصوص پنجاب میں بڑھنے اور پھولنے کے مواقع انگریز حکومت نے بہم پہنچائے۔
جناب والا! قادیان کے مقام سے میرا آبائی گاؤں بہت نزدیک فاصلہ پر ہے۔ لہٰذا مجھے اس تحریک کو ۱۹۵۵ء سے پھلنے پھولنے اور بڑھنے کا جس انداز سے دیکھنے کا اور مشاہدہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس تحریک سے جہاں عالم اسلام کو بیشتر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہاںپنجاب کی سرزمین کو او ر پنجاب کے عوام کو جنہیں آزادی کے متوالے ہونے کا فخر حاصل ہے۔ ان کو اس تحریک سے سب سے زیادہ نقصانات پہنچے ہیں۔ اس تحریک سے پنجاب کے گھر گھر میں دشمنیاں، رشتہ داروں میں بغاوت، عزیزوں میں دشمنیاں، فسادات اور ایک صدی سے بیشتر مرتبہ معصوم جانیں فسادات کی نذر ہوتی رہی ہیں اور ایک صدی سے پنجاب اس تباہ کن تحریک کی آگ میں جل رہا ہے۔
جناب والا! 2809گورداس پور ضلع کی تقسیم کا مسئلہ اس وجہ سے پیدا ہوا کہ ان لوگوں نے جیسے اس ایوان میں اس امر کو تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے اپنی اقلیت ہونے کے متعلق برٹش گورنمنٹ کو لکھا ہے جس انداز میں ہم ایک پارسی کے مقابلے میں دو احمدی پیش کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے گورداس پور کا وہ ضلع جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی۔ ان(قادیانیوں) کے نکل جانے کی وجہ سے وہ اقلیت میں تبدیل ہو گئے اور ضلع گورداس پور کی تقسیم ہوئی۔ جس کے نتیجے میں برصغیر کو مسئلہ کشمیر ملا اور اس مسئلے کے نتیجے میں میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تقسیم ہوئی اور ہندوستان کے ساتھ برابر جنگیں ہوئیں۔ جس سے اتنے خون اور اتنے نقصانات معاشی طور پر دونوں ملکوں کو برداشت کرنے پڑے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کی ڈائریکٹ ذمہ داری جو ہے،وہ اس تحریک (قادیانیوں) پر عائد ہوتی ہے۔ جس نے ضلع گورداس پور کی تقسیم کے مواقع بہم پہنچائے اور ۵۲ فیصد مسلمانوں کو ۴۹ یا ۴۸ فیصد میں تبدیل کر دیا۔ جس سے ریڈ کلف کمیشن کو گورداس پور کے ضلع کو تقسیم کرنے اور ہندوستان کے لئے گیٹ وے مہیا کرنے کا موقع ملا۔ تو یہ خدمات ہیں اس تحریک(قادیانی) کی برصغیر کے لئے اوربالخصوص اس ملک کے لئے،پاکستان کے لئے کہ کس انداز میں اس تحریک نے اگر ایک جانب جہاں اس کی روح کو ختم کرنے کے لئے اپنا کردارادا کیا تو دوسری جانب اس ملک کے لئے بار بار جنگ کی آگ کو آگے بھڑکانے کی ذمہ دار یہ تحریک ہے۔
جناب والا! پھر دنیائے اسلام کو اس تحریک سے جو نقصانات ہوئے، جب کبھی بیت المقدس کا Fall (سقوط) ہوا۔ قسطنطنیہ میں مسلمانوں کونقصان پہنچا۔ بغداد میں کوئی Fall (سقوط) ہوا تو اس تحریک کے دعوے داروں نے چراغاں کیا۔ خوشیاں کیں کہ عالم اسلام جو ہے وہ کمزور ہو رہا ہے اور عالم اسلام کو نقصان پہنچ رہا ہے اور مسلمانان عالم کو شکست ہو رہی ہے۔ یہ اس انداز میں اس تحریک کے حامل لوگوں کا جو کردار ہے۔ ان کی جو اسلام دشمنی ہے، وہ کھل کر سامنے آ چکی ہے اور اس امر کا پورے طور پر اندازہ ہو چکا ہے کہ ان لوگوں کو 2810اسلام سے کتنی محبت ہے یا کس حد تک وہ پورے عالم اسلام اور ملت اسلامیہ سے وہ تعلق رکھتے ہیں۔
جناب والا! پاکستان میں انہوں نے جس انداز میں کلیدی اسامیوں پر قبضہ کیا۔ معیشت کونقصان پہنچایا۔ State within a state (ریاست کے اندر ریاست) کے تصور کو جس انداز میں ہوا دی اور ربوہ کے شہر کو جس اندا زمیں پاکستان کے دوسرے لوگوں پر بند کر کے پاکستان میں ایک اسٹیٹ قائم کی، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے اور یہ باتیں اس ایوان میں کھل کر تسلیم کی جا چکی ہیں۔ پھر خویش پروری اورکنبہ پروری کی بدترین مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔ اس سے آپ کو یہ انداز ہو گا کہ پاکستان کی ایڈمنسٹریشن کو اس تحریک سے کس حد تک نقصانات اٹھانے پڑے ہیں۔ سابقہ حکومتیں اس طاقت کا مقابلہ کرنے کی جرأت نہ کر سکیں اور یہ شرف اور یہ سعادت عوامی حکومت اور اس قومی اسمبلی کو میسر آئی کہ انہوں نے اتنا جرأت مندانہ اقدام اٹھا کر جب یہ آئین کی تیاری کر رہے تھے تو مسئلہ ختم نبوت کی جانب صدر اور وزیراعظم کے لئے جو عہد تھا۔ اس میں اس بات کی ضمانت مہیا کر دی کہ جو لوگ ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے، وہ نہ اس ملک کے صدر بن سکتے ہیں اور نہ اس ملک کے وزیراعظم بن سکتے ہیں اور جب تک یہ دنیا قائم رہے گی اس اسمبلی کے ممبروں کو اور بالخصوص عوامی حکومت کو اس بات کا شرف اور اس بات کی سعادت جو ہے، وہ ان کے لئے برقرار رہے گی کہ انہوں نے پہلی مرتبہ اس ملک کی تاریخ میں جرأت مندانہ اقدام کیا کہ جو لوگ ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے، ان لوگوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی۔
جناب والا! میری دانست کے مطابق اور میرے حلقہ انتخاب کے لوگوں کی نصائح کے مطابق جو انہوں نے مجھے بلا کر ذہن نشین کرائیں، میں سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان کو بچانا ہے، اگر اس ملک کی فوج کو نت نئی سازشوں سے بچانا ہے، اگر اس ملک میں ایک غیر جانبدار ایڈمنسٹریشن قائم کرنی ہے، کنبہ پروری سے بچانا ہے اور اس ملک کے 2811دفاتر میں اور اس ملک کی فیکٹریوں میں پرسکون ماحول قائم کرنا ہے۔ اس ملک کی معیشت کو مضبوط کرنا ہے اور جائیدادوں کو، مکانوں کو، دکانوں کو، محلوں کو، بازاروں کو اگر آگ کے شعلوں سے بچانا ہے اور پنجاب کے سادہ لوح مسلمانوں کو اگر خون کی ہولی سے بچانا ہے۔ جنرل اعظم کے زمانے کی ۱۹۵۳ء کی تاریخ کو دہرانے سے اجتناب کرنا ہے تو ہمیں اس مسئلے کا صحیح اور مستقل حل تلاش کرنا ہوگا۔ اس میں عالم اسلام کی بہتری ہے۔ اس میں پاکستان کی بہتری ہے۔
----------
[At this stage Prof.Ghafoor Ahmad vacated the Chair which was occupied by Mr.Chairman (Sahibzada Farooq Ali).]
(اس مرحلہ پر پروفیسر غفور احمد کی جگہ جناب چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) نے اجلاس کی صدارت سنبھال لی)
----------
جناب غلام نبی چوہدری: اس میں پاکستان کی بہتری ہے اور بالخصوص اس مسئلے کے مستقل حل میں پنجاب جو ہے،اس کی بہتری ہے۔ اس کو امن کا مسئلہ در پیش ہے۔
جناب والا!یہ سعادت خدائے عزوجل کی جانب سے اس خصوصی کمیٹی کو اور اس ملک کی قومی اسمبلی کے ممبروں کو میسر آئی ہے کہ وہ جرأت کے ساتھ، سچائی کے ساتھ اور ایک مومن کی فراست کے ساتھ اس مسئلے کا یک بارگی حل تلاش کریں۔ اس ملک میں جو فضا اس وقت اس نازک مسئلے کے متعلق پائی جاتی ہے، وہ نہ حکومت سے ڈھکی چھپی ہے اور نہ اس ایوان کے ممبروں سے وہ مسئلہ اور وہ بات ڈھکی چھپی ہے۔ اس ملک کے عوام یہ چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو یک بارگی حل کر دیا جائے۔ جس مسئلے کی وجہ سے بار بار اس ملک میں فسادات، جنگیں، آگ، گولیاں، چھرے اور سب کچھ چلتاہے۔ اس مسئلے کو یہ اسمبلی،یہ خصوصی کمیٹی جو ہے وہ یک بارگی حل کرے۔
آپ کے توسط سے اس کمیٹی کے معزز ممبران سے میری استدعا ہے کہ جس بات کو سو سال اور پوری صدی سے برصغیر کے مسلمان اور علماء اپنی تمام آٹھ، آٹھ، بارہ بارہ گھنٹوں 2812کی تقریروں کے بعد حل نہ کر سکے۔ اس کو حل کرنے کی سعادت آپ کے حصے میں آئی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم کس انداز میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ کس انداز میں اس ملک کے عوام اور عالم اسلام پر یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم اس بات کے اہل ہیں کہ اس نازک مسئلے کو جو کہ عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کو گھن کی طرح لگا ہواہے۔ اس مسئلے کو کس بہتر انداز میں حل کرتے ہیں جس سے صرف اس ملک کے لوگوں کو ہی Pacify (نرم)نہ کیا جاسکے۔ بلکہ گلوب پربسنے والے دوسرے ممالک جو ہیں، وہ بھی یہ محسوس نہ کریں کہ اس ملک میں کوئی تنگ نظری ہے اوراس ملک میں کوئی ایسے لوگ ہیں جو مسائل کو بہت تنگ نظری کے ساتھ حل کرتے ہیں۔
جناب والا! میری یہ استدعا ہے کہ ہمیں اس بات کا فیصلہ، ایک مسلمان کی Definition (تعریف) کا فیصلہ جو ہمارے ذمہ ہوا ہے۔ اس کو ہم انشاء اﷲ نہایت بہتر اور اس انداز میں اس کمیٹی سے اس ایوان سے کر کے اٹھیں گے جس اندازمیں ہم نے اس ملک کے کروڑوں عوام کو مشترکہ طور پر، متحدہ طور پر ایک کانسٹی ٹیوشن دیا ہے۔ اسی سپرٹ کے ساتھ اس ختم نبوت کے مسئلے کو بھی حل کرنے میں انشاء اﷲ ہم کامیاب ہوںگے۔ میری یہ دعا ہے کہ خدا تعالیٰ جل شانہ ہمیں طاقت بخشے اور ہماری روحوں کو مضبوط کرے۔ ہمارے دلوں کو مضبوط کرے۔ ہماری فراست جو ہے ، ہمیں وہ فراست دے جس سے ہم آئندہ آنے والے ۲،۳ روز میں اس مسئلے کو بہتر انداز میں حل کر سکیں۔
Mr. Chairman: Thank you very much. Malik Karam Bakhsh Awan.
(جناب چیئرمین: بہت بہت شکریہ، ملک کرم بخش اعوان)
ملک کرم بخش اعوان: جناب! مجھے صبح ٹائم دیا جائے۔
جناب چیئرمین: ابھی تقریر کر لیتے تو ٹھیک تھا۔ ویسے آپ دستخطی ممبر ہیں۔ آپ کو تھوڑا ٹائم ملے گا۔ آپ کے دستخط ہیں اس پر۔
2813جناب غلام حسن خان ڈھانڈلہ: ہم سب کو ٹائم ملنا چاہئے۔
جناب چیئرمین: آپ تقریر کر لیں۔ آپ بھی دستخطی ممبر ہیں۔ جو دستخطی ممبر ہیں، ان کو پانچ پانچ منٹ ٹائم ملے گا۔
جناب غلام حسن خان ڈھانڈلہ: جناب والا! پانچ منٹ تو بہت کم ہیں۔
جناب چیئرمین: یہاںپر آپ کا نام ڈھانڈلہ غلط پرنٹ کر دیا ہے۔
جناب غلام حسن خان ڈھانڈلہ: جناب اب تو اسے درست کر دیا جائے۔
جناب چیئرمین: میں نے نہیں لکھا، مولانا شاہ احمد نورانی نے لکھا ہے۔
 
Top